(Last Updated On: )
آگ پہلو میں جلے
لہر اُٹھے، اُٹھ کے گرے اور چلی جائے سمندر میں کہیں
دھوپ جنگل میں پھنسے ایسے
کہ ہم لوگوں کو احساس کا اک پل نہ ملے
اور
جب رات کی سوئی ہوئی آنکھیں
____ جاگیں
چاند مٹی بنے ____ اور
بانس کی جھاڑی میں گرے یوں کہ کسی نوک میں جا کر پھنس جائے
چڑیاں
سب خوف سے پھر گانے لگیں
حمد و ثنا!!
آگ پہلو میں جلے
اور کوئی_____ اور کوئی اپنا ہم آواز نہ ہو
گم کنویں میں ہو۔ صرف سینہ مرا
میری تنہائی کے جنگل میں
نہ آئے کوئی۔
نہ کوئی سانس گرے سانپ درختوں سے کہیں
سارے جنگل میں گھنا شور مری تا زہ نئی پتیوں کا
گرچہ ہر سمت وہی آگ کا خوف
وصل کیسے ہو کہ جسموں میں رگڑ ہوتی ہے
(ذہن لٹکا ہے سمندر کے کنارے پہ کہیں چین کے ساتھ)
آگ پہلو میں جلے
اور ہوا بھڑکائے ____!!
٭٭٭