(Last Updated On: )
بے کسانہ جی گرفتاری سے شیون میں رہا ایک دلِ غم خوار رکھتے تھے سو گلشن میں رہا پنجۂ گل کی طرح دیوانگی میں ہاتھ کو گر نکالا میں گریباں سے تو دامن میں رہا ہم نہ کہتے تھے کہ مت دیر و حرم کی راہ چل اب یہ دعویٰ حشر تک شیخ و برہمن میں رہا