ہر بے لوث کام، ہیرو ازم یا انسانی شرافت کے پیچھے یا تو خود غرضی ہے یا بے وقوفی۔ یہ والا نکتہ نظر کئی سوشل سائنٹسٹ رکھتے رہے ہیں جن کی نظر میں انسان Homo economicus ہے۔ ایسی مخلوق جو اپنی زندگی کے تمام انتخابات ویسے کرتی ہے جیسے سپرمارکیٹ میں کوئی چیز خریدی جا رہی ہو کہ سب سے کم قیمت پر سب سے اچھی شے کیسے ملے گی۔ اگر آپ کی نظر میں انسانی فطرت کا تصور ایسا ہے تو پھر رویے کے ریاضیاتی ماڈل بنانا آسان ہے کیونکہ پھر ایک ہی اصول کافی ہے۔ ذاتی مفاد۔ لوگ وہی کریں گے جس سے وہ کم قیمت پر زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔
اکیڈمکس کی دنیا میں اس مقبول نکتہ نظر کی خامیوں کو جانچنے کے لئے ہم ایک ٹیسٹ کر لیتے ہیں۔ نیچے کچھ سوال دئے گئے ہیں۔ آپ نے یہ بتانا ہے کہ آپ کو کتنے پیسے دئے جائیں کہ آپ اس کام کو کرنے کے لئے تیار ہو جائیں گے۔ آپ کو کی جانے والی ادائیگی کا کسی کو پتا نہیں لگے گا اور اس کے بعد آپ کو کسی قسم کے سوشل یا قانونی نتائج کا سامنا نہیں کرنا ہو گا۔
آپ اپنے جواب میں ان میں سے ایک انتخاب کر سکتے ہیں۔
۱۔ مفت میں
۲۔ پانچ سو روپے
۳۔ پچاس ہزار روپے
۴۔ پانچ لاکھ روپے
۵۔ کسی بھی قیمت پر نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر ایک:
الف: اپنے بازو میں ایک سوئی چبھوئیں ۔۔۔۔
بے: ایک چھوٹے بچے، جس کو آپ نہیں جانتے، کے بازو میں سوئی چبھوئیں ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر دو:
الف: ایک مہنگے ٹیلی ویژن کو مفت قبول کر لیں۔ کمپنی نے غلطی سے یہ بھیج دیا تھا اور پیسے نہیں لئے تھے ۔۔۔۔۔۔
بے: ایک مہنگے ٹیلی ویژن کو مفت قبول کر لیں۔ آپ کو علم ہے کہ یہ ایک گھر سے چوری کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر تین:
الف: اپنے ملک کے بارے میں منفی تبصرہ کریں (جس کو آپ جانتے ہیں کہ درست ہے)۔ یہ تبصرہ آپ نے اپنے ملک کے ایک ریڈیو پروگرام میں گمنام کالر کے طور پر کرنا ہے ۔۔۔۔۔
بے: اپنے ملک کے بارے میں منفی تبصرہ کریں (جس کو آپ جانتے ہیں کہ درست ہے)۔ یہ تبصرہ آپ نے اپنے حریف ملک کے ایک ریڈیو پروگرام میں گمنام کالر کے طور پر کرنا ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر چار:
الف: اپنے دوست کو (اس کی اجازت سے) چہرے پر ایک تھپڑ رسید کریں ۔۔۔۔۔
بے: اپنے والد کو (ان کی اجازت سے) چہرے پر ایک تھپڑ رسید کریں ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر پانچ:
الف: آدھے گھنٹے کا ایک غیرمعیاری سٹیج ڈرامہ دیکھیں جس میں ایکٹر بے وقوفانہ حرکتیں کرتے ہیں، بار بار گر جاتے ہیں اور ایسے مذاق کرتے ہیں جن پر ہنسی نہیں آتی ۔۔۔۔۔۔۔
بے: آدھے گھنٹے کا ایک غیرمعیاری سٹیج ڈرامہ دیکھیں جس میں ایکٹر زیرجاموں میں ملبوس ہیں، جانوروں والی حرکات کرتے ہیں اور مخربِ اخلاق مذاق کرتے ہیں جن پر ہنسی نہیں آتی ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر آپ نے اپنے جوابات لکھ (یا سوچ) لئے ہیں تو ان کا تجزیہ کرتے ہیں۔ اپنے بازو میں سوئی چبھونے کے علاوہ باقی تمام سوال ایسے ہیں جو براہِ راست خود کو تکلیف نہیں پہنچاتے یا ان کی قیمت ادا نہیں کرنا پڑتی۔ اگر آپ ہومو اکنامیکس ہیں تو پہلے کے سوال باقی نو میں جھجکنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔
لیکن ان میں سب سے اہم ایک سوال کے دو حصوں کا آپس میں موازنہ ہے۔ الف حصے اور بے حصے میں ہومو اکنامیکس کے لئے فرق کرنے کی کوئی بھی وجہ نہیں۔ لیکن اگر آپ نے کسی بھی سوال کے “بے” حصے میں “الف” کی نسبت زیادہ قیمت لگائی ہے تو مبارک ہو۔ آپ ایک اصل انسان ہیں، کسی اکنامسٹ کا تخیل نہیں۔ آپ اپنے محدود ذاتی مفاد سے آگے کی فکر کرتے ہیں۔ آپ کی اخلاقی بنیادیں کام کر رہی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں پر ہر سوال میں دیا گیا جوڑا اسی نوعیت کا ہے کہ یہ اخلاقی بنیاد کے ایک حصے سے فیصلہ لاتا ہے۔ پہلا سوال پرواہ پر ہے۔ (بچے کی تکلیف پہنچانا)۔ دوسرا انصاف پر (حق تلفی سے فائدہ اٹھانا)۔ تیسرا وفاداری پر (اپنے ملک پر تنقید دوسروں کے سامنے کرنا)۔ چوتھا اتھارٹی کے بارے میں (اپنے والد کا احترام نہ رکھنا)۔ پانچواں تقدیس پر (ناگوار اور degrading اعمال میں ملوث ہونا)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہ بنیادیں ہیں جو ہماری اخلاقی فطرت کا حصہ ہیں۔ ان کا استعمال مختلف نوعیت سے اور مختلف ڈگری تک ہوتا ہے۔ اور یہ ہماری مختلف اخلاقی میٹرکس تعمیر کرتی ہیں۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...