(Last Updated On: )
گر تیرا تصور تجھے پروانہ بنا دے شعلوں کی حضوری میں وفا سے نہ گزرنا دولہا کی طرح حجلئہ محبوب میں جا نا اس حسن جہاں سوز کی تابش سے نہ ڈرنا کچا ہے تو اے دوست گل خام کی مانند بھٹی کی تپش تجھ کو سکھائے گی سنورنا ( شاہ لطیف بھٹائی )