(Last Updated On: )
جو یہ دل ہے تو کیا سرانجام ہو گا تہِ خاک بھی خاک آرام ہو گا مرا جی تو آنکھوں میں آیا یہ سنتے کہ دیدار بھی ایک دن عام ہو گا نہ نکلا کر اتنا بھی بے پردہ گھر سے بہت اس میں ظالم تو بدنام ہو گا ہزاروں کی یاں لگ گئیں چھت سے آنکھیں تُو اے ماہ کس شب لبِ بام ہو گا جگر چاکی ناکامی دنیا ہے آخر نہیں آتے جو میرؔ کچھ کام ہو گا