ہم گفتگو میں بعض اوقات ایسے فقرے بولتے ہیں۔ جو کہ اللّٰہ تعالیٰ کی عظمت و شان کے سخت خلاف ہوتے ہیں۔ بعض مقدس الفاظ کو طنز و طعنہ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
(1). جب کوئی غریب، کم حیثیت شخص بات کرے تو مقدس الفاظ کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
اللّٰہ کی شان ہے۔۔۔
فلاں شخص بھی یہ بات کرتاہے۔
(2). جب ملک کے ادارے فنکشنل نہ ہوں تو کہتے ہیں ۔۔۔۔
ملک کا نظام اللّٰہ کے سہارے چل رہا ہے۔
جبکہ قرآن مجید میں ہے کہ اے انسان زمین سے آسمان تک نظر اٹھا کر دیکھ ، کائنات میں کوئی عیب تلاش نہ کر سکے گا۔
(3). جب کوئی غلط کررہا ہے تو کہتے ہیں ۔۔۔۔
اللّٰہ کے فضل سے کر رہا ہے۔
(4). جب کوئی کسی دوسرے سے جھوٹا وعدہ کر رہا ہو۔
مقدس الفاظ بولتا ہے۔
ان شاءاللہ۔
سننے والا فوراً ٹوکتے ہوئے کہتا ہوں کہ جھوٹ نہ بولو میرے ساتھ سچا وعدہ کرو۔
(5). غلط اعمال کرنے کے باوجود کہتے ہیں۔
کریں تو ڈریں نہ کریں تو ڈریں ۔
کہنے والا کا مطلب ہوتا ہے۔ گویا کہ بہانہ چاہیے، اللّٰہ تعالٰی نے سزا ہر صورت دینی ہے۔ استغفرُللہ۔
(6). جب کوئی قتل ہو جائے یا اورخواہ بڑے سے بڑا غلط کام ہو جائے تو کہا جاتا ہے ۔۔۔۔
اللّٰہ کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوتا بلکہ کہتے کہ جو ہوا ہے اگر اللّٰہ تعالٰی چاہتے تو یہ نہ ہوتا۔
7). جب طاقتور کے دباؤ سے کام کرنا پڑے تو ۔۔۔
پنجابی زبان کا محاورہ ہے۔۔۔۔ رب نیڑے یا گھوسن نیڑے۔
اردو ترجمہ: رب دور ہے ، قریبی طاقتور کے ڈنڈے کے خوف سے کام ہوتا ہے۔
بات درست ہے لیکن محاورے میں اللّٰہ تعالیٰ کا ذکر ہونے سے احترام نہ رہا ۔
قرآن کریم میں ہے۔
ہم انسان کی رگ جان سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔ 50/16
نازیبا الفاظ جانتے بوجھتے زیادہ نہیں لکھے۔ لوگ لاعلمی سے اکثر بولتے رہتے ہیں۔ جب اللّٰہ، رسول اور قرآن کا ذکر آئے تو ہمیں بڑی احتیاط کرنی چاہیے۔ اللّٰہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو معاف کرے اور ہمیں ہدایت عطا فرمائے آمین۔