میرا پوتا اسکول نہ جانے کا کوئی نہ کوئی بہانہ ہر روز تلاش کر لیتا ۔ آج بھی وہ پیٹ میں درد کا بہانہ بنا کر اسکول نہیں گیا ۔
اس دن میں نے اسے ریلوے اسٹیشن لے آیا اور پلیٹ فارم پر بٹھا دیا اور ہمیشہ کی طرح قلی کا یونیفارم پہن کر مسافروں کا بوجھ ڈھونے لگا۔ میں اسے یہاں پہلی بار لایا تھا اس لیے اسے یہ دیکھ کر بہت احساس اور دکھ ہو رہا تھا کہ دادا ابو دن بھر پسینے میں نہاتے رہتے ہیں اور بڑھاپے میں بھی انہیں کڑی محنت کرنی پڑتی ہے۔
جب گھرجانے کا وقت ہوا تو میں نے اپنے کپڑے پہنے اور پوتے کو لیے گھر لوٹ آیا ۔ وہ راستے بھر خاموش رہا۔ گھر آکر میں نے اسے اپنے کمرے میں بلایا وہ خاموشی سے آکر بیٹھ گیا ۔
میں نے کہا "آج بستہ کا بوجھ اٹھا لو بیٹے کل زندگی تمہیں بوجھ نہیں لگے گی ۔ میں نے بستہ کا بوجھ نہیں اٹھایا اس لئے آج مجھے قلی بن کر مسافروں کا بوجھ ڈھونا پڑ رہا "
میں نے دیکھا کہ اس کی چھوٹی چھوٹی آنکھوں میں موٹے موٹے آنسو چمک رہے تھے۔
وہ آنسو پونچھتے ہوئے بولا دادا ابو آج مجھے احساس ہوگیا ہے ۔میں کل سے اسکول جاؤں گا یہ جملے اسنے بڑی مشکل سے کہے اور میرے کمرے سے چلا گیا۔
اس کے بعد مجھے اسے دوبارہ ریلوے اسٹیشن لے جانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...