بلیووہیل گیم کی حقیقت
بلیو وہیل گیم یا بلیو وہیل چیلنج نہ صرف خطرناک ،خوفناک ہے بلکہ ایک خونی گیم یا چیلنج ہے۔جو بچے ،بچیاں ،لڑکے اور لڑکیاں اس گیم کو کھیلتی ہیں یا کھلتے ہیں ،وہ اختتام تک پہنچتے پہنچتے یا تو خودکشی کر بیٹھتے ہیں یا زہنی عارضے کا شکار ہو جاتے ہیں ۔اس گیم کی آخری اسٹیج یہ ہے کہ جو اسے کھیلتا ہے ،اسے خودکشی کرنی ہوتی ہے۔یہ بلیو وہیل گیم کیا ہے؟ آیئے اب اس پر تفصیلی بات کر لیتے ہیں ۔اقوام متحدہ کا ایک ادارہ ہے جس کا نام یونیسیف ہے ،یہ ادارہ بچوں کی فلاح و بہبود کے لئے دنیا بھر میں کام کرتا ہے۔یونیسف انڈیا نے بلیو وہیل گیم کے حوالے سے ایک تفصیلی معلوماتی رپورٹ جاری کی ہے ۔اس معلوماتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلیو وہیل چیلنج ایک آن لائن گیم ہے ،جسے بلیو وہیل چیلنج کہا جاتا ہے۔اس گیم کو بلیو وہیل چیلنج اس لئے بھی کہا جاتا ہے کہ کبھی کبھی وہیل مچھلی سمندر سے تیرتی ہوئی ساحل پر پہنچ جاتی ہے اور ساحل پر آتے ہی خودکشی کر لیتی ہے ،یہ تو ہے وہ ڈاکٹرائن جس کی وجہ سے اس گیم کو بلیو وہیل چیلنج کہا جاتا ہے۔اس لئے جو اس گیم کو کھیل رہے ہوتے ہیں ،انہیں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ خودکشی کرلیں ۔اس گیم کو کنٹرول کرنے والا ایک ایڈمن admin ہوتا ہے ،جسے کیو ریٹر کہا جاتا ہے ۔یہ کیوریٹر گیم کھیلنے والے کو ٹاسک دیتا ہے یا گائیڈ لائن دیتا ہے کہ کیسے یہ گیم کھیلنی ہے۔بلیو وہیل گیم میں پچاس دن دیئے جاتے ہیں اور ان پچاس دنوں میں تمام چیلنجوں یا ٹاسک کو مکمل کرنا ہوتا ہے ۔ان پچاس دنوں میں 28 چیلنجز یا ٹاسک دیئے جاتے ہیں ۔جب کوئی بچا یا بچی اس گیم میں ملوث ہوجاتے ہیں تو سب سے پہلے ایک تصویر لیکر کیوریٹر کو بھیجنی ہوتی ہے یا پوسٹ کرنی ہوتی ہے ۔ایک بات یاد رکھیں کہ ایپس یا ویب سائیٹس کے زریعے اس گیم کو ڈاون لوڈ نہیں کیا جاسکتا ۔اس میں ایک لنک ہوتا ہے جو کسی دوسرے کو بھیجنا ہوتا ہے ۔اس لئے یاد رکھیں کہ کسی ویب سائیٹ کو بلاک کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔بھارت میں کئی ویب سائیٹس پر اس گیم کو بلاک کرنے کی کوشش کی گئی ہے ،اس کے علاوہ وٹس ایپ پر بھی اس گیم کو بلاک کرنے کی کوشش کی گئی ہے ،لیکن کچھ نہیں ہو سکا ۔پچاس دن اور اٹھائیس چیلنجز یہ ہے گیم ۔۔سب سے پہلا ٹاسک یہ ہے کہ ریزر لیکر کھیلنے والا اپنے بازو پر f57 لکھتا ہے۔پھر وہ اس کی تصویر لیتا ہے اور کیوریٹر کو پوسٹ کردیتا ہے ۔دوسرا چیلنج یہ ہے کہ صبح چار بجکر کر بیس منٹ پر وہ ویڈیو دیکھنی پڑتی ہیں جو کیوریٹر کھیلنے والے کو بھیجتا ہے ،یہ ویڈیوز خوفناک اور خونی ہوتی ہیں ۔کہا جاتا ہے کہ ان ویڈیوز کو بار بار دیکھا جائے ۔تیسرا چیلنج یہ ہے کہ کھیلنے والا اپنے بازو پر تین کٹ لگاتا ہے ،اس کی تصویر لیتا ہے اور کیوریٹر کو بھیج دیتا ہے ۔اس گیم میں پانچویں اسٹیج پر کہا جاتا ہے کہ کیا کھیلنے والا وہیل کی طرح خود کشی کرنا چاہتا ہے؟اگر جواب yes میں ملتا ہے تو پھر ٹانگ پر چھڑے کے ساتھ yes لکھنا ہوتا ہے ،یہ تصویر پھر کیوریٹر کو بھیجنی ہوتی ہے۔گیم کا یہ سلسلہ اس طرح جاری رہتا ہے۔پھر ایک ٹاسک یہ بھی ہے کہ کہا جاتا ہے کہ گیم کو کھیلنے والا چھت پر جائے اور کسی کونے میں کھڑا ہوجائے ،اور اسی دوران یہ سوچے کہ وہ گر جائے گا تو کتنی اچھی بات ہے ۔اس طرح یہ سفر جاری رہتا ہے ،اگر کوئی yes لکھ کر نہیں بھیجتا تو اسے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو بار بار خونی تکالیف دے ۔مطلب کھیلنے والے کو اپنے آپ کو بار بار سزا دینی ہوتی ہے۔جب گیم کھیلنے والا اسٹیج انیس پر پہنچتا ہے تو کیوریٹر کی طرف سے ہدایات ملتی ہیں کہ اس نے فلاں دن ،فلاں وقت اور فلاں جگہ پر خودکشی کرنی ہے ۔اس میں گیم کھیلنے والے کو ہر صورت ہاں کرنی پڑتی ہے ،جو ہاں نہیں کرتا ،اسے کہا جاتا ہے کہ فلاں دن اس کو اور اس کی تمام فیملی کو قتل کردیا جائے گا ۔آخر کار پچاسویں دن ،جب گیم کھیلنے والا اٹھائیس واں چیلنج مکمل کرلیتا ہے تو اسے ہر صورت خودکشی کرنی پڑتی ہے ۔یہ تو تھی وہ معلومات جو یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں اس گیم کے حوالے سے شائع کی ہیں ۔اس رپورٹ میں افواہ یا سنسی بھی ہوسکتی ہے ،لیکن دنیا بھر سے ایسے کیسز سامنے آئے ہیں جس سے معلوم ہوا کہ اس گیم کو کھیلنے والے کئی ٹین ایجر لڑکے اور لڑکیوں نے خودکشی کی ہے ۔ٹیکساس امریکہ کی ایک ریاست ہے ،یہاں پر ایک پندرہ سالہ لڑکے نے اس گیم کی وجہ سے خودکشی کی ہے ۔یہ واقعہ جولائی میں پیش آیا تھا ۔پندرہ سالہ لڑکے نے اپنے گھر کے کمرے میں اپنے آپ کو پھانسی لگائی تھی ۔اس کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ کے رکارڈ سے معلوم ہوا ہے کہ وہ اس وقت یہ گیم کھیل رہا تھا اور اس اسٹیج پر تھا ۔اسی طرح امریکہ میں ایک ٹین ایجر لڑکی نے خودکشی کی ہے ۔اصل میں اس گیم کا آغاز روس سے ہوا تھا ۔سترہ جولائی کو سائبیریا میں 22 سالہ لڑکے کو جیل ہوئی تھی ،اس کی وجہ سے چھ لڑکیوں نے خودکشی کی تھی ،اس نے ہی یہ لنک ان لڑکیوں کو بھیجا تھا اور وہ کیوریٹر کا کام بھی کررہا تھا ۔اسی طرح سترہ سالہ لڑکی اسی الزام میں امریکہ میں گرفتار ہوئی ۔ماسکو سے ایک اکیس سال کا لڑکا گرفتار کیا گیا ہے جس نے یہ لنک اپنے دوستوں کو بھیجا تھا اور ان تمام نے خودکشیاں کی تھی ۔سعودی عرب،افریقہ اور انڈیا میں بھی اس طرح کے کیسز سامنے آرہے ہیں ۔بھارت میں سترہ سالہ لڑکی نے کینانا جھیل میں اس گیم کی وجہ سے چھلانگ لگادی ،لڑکی کو بچالیا گیا ،اس نے یہی کہا کہ اسے اس گیم کی وجہ سے قتل کی دھمکیاں ملی تھی ،اسی وجہ سے اس نے چھلانگ لگا دی ،انڈیا میں کئی لڑکے اور لڑکیاں اس خونی گیم کی وجہ سے موت کو گلے لگا چکی ہیں ۔اس گیم میں ایسی چالیں چلی جاتی ہیں جس سے بچے نارمل زندگی سے دور ہوجاتے ہیں ،نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان بچوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے جو پہلے سے ہی مسائل کا شکار ہوتے ہیں ۔وہ جو زہنی دباو میں ہوتے ہیں ۔اس لئے میری پاکستان مین والدین سے اپیل ہے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں ،وہ بچے جو انٹرنیٹ اور کمپیوٹر استعمال کرتے ہیں ،انہیں نظر انداز نہ کریں۔باقی والدین کی مرضی ۔اب تک کے لئے اتنا ہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔