بلیک بیری کی درخواست…تھانیدار کے نام
تھانیدار صاحب! میں بدقسمت بلیک بیری ہوں جو آج کل ہر ایک کے طعنوں کی زد میں آیا ہوا ہوں۔ جناب عالی! کاش میں اپنا نام تبدیل کرکے وائٹ بیری رکھ سکتا۔ گذارش ہے کہ میرے حوالے سے جو بدنامی پھیلائی جارہی ہے اس کے نتیجے میں میری بیوی'مسز بلیک بیری‘ نہایت شکوک و شبہات کاشکار ہوچکی ہے‘ اسے یقین ہوچکا ہے کہ میں مردو خواتین کے مابین قربتیں پیدا کرنے کا باعث بن چکا ہوں۔ تھانیدار صاحب! اب تو یہ حالت ہے کہ مارکیٹ میں اگر کوئی بندہ مجھے خریدتا ہوا پایا جائے تو لوگ معنی خیز نظروں سے اس کی طرف دیکھنے لگتے ہیں۔ میری مارکیٹ ویلیو مزید ڈائون ہوگئی ہے۔ ایک وقت تھا جب میں سٹیٹس سمبل تھا‘ اب تو لوگ میری تصویر سے بھی خوف کھانے لگے ہیں۔ حالت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ پچھلے دنوں ایک لڑکی کی منگنی اس لیے ٹوٹ گئی کیونکہ اس کے پرس سے میں‘ یعنی بلیک بیری برآمد ہوگیا تھا۔ بھلا یہ کیا بات ہوئی‘ میں ایک عام سا فون ہوں۔ یہ جو میرے بارے میں مشہور کر دیا گیا ہے کہ میں ہر رازکوراز رکھ سکتا ہوں یہ بالکل غلط ہے‘ یہ الزام دینا ہے تو واٹس ایپ کو دیں جو کمبخت علی الاعلان کہتا پھرتا ہے کہ اُس پہ کیا گیا میسج ہر لحاظ سے محفوظ ہے۔میں تو بس اِس ''جوگا‘‘ رہ گیا ہوں کہ اینڈرائڈ فون کے مقابلے میں میری بیٹری ذرا زیادہ دیر چل جاتی ہے ۔ اب تو خیر بیٹری کی پرفارمنس بھی ویسی نہیں رہی۔جناب عالی! میں ایک غیر سیاسی فون ہوں لیکن مجھے خوامخواہ سیاست میں گھسیٹا جارہا ہے۔جتنی گالیاں مجھے پڑ رہی ہیں وہ میں جانتا ہوں یا میرا نیٹ ورک جانتا ہے۔اس سارے معاملے میں میرا کیا قصور ہے؟ مجھ پہ کسی کا میسج آئے یا نہ آئے‘ میں کیاکروں؟ وضاحت کرتا چلوں کہ ہر فون کی طرح میرے اندر بھی میسج save ہوجاتے ہیں خواہ وہ گندے ہوں یا اچھے۔ جو لوگ مجھے ابھی تک استعمال کررہے ہیں ان کے گھروں میںمجھے عجیب و غریب ناموں سے پکارا جارہا ہے۔ آج صبح میں نے سنا ‘ ایک صاحب اپنی بیوی سے کہہ رہے تھے ''بلیک بیری سے کہو میرے کپڑے استری کردے‘‘۔ میں بڑا حیران ہوا کہ کیا مجھ میں یہ فنکشن بھی موجود ہے؟ تاہم بعد میں کھلا کہ اُن کی ایک کالی کلوٹی ملازمہ ہے جو کانوں سے بہری ہے‘ اسے عرف عام میں ''بلیک بہری‘‘ کہہ کر بلاتے ہیں۔
تھانیدا ر صاحب! میں اُن لوگوں کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں'' 302 ‘‘کا پرچہ کروانا چاہتا ہوں جو میرا نام لے کر ایک دوسرے پر سیاسی وار کر رہے ہیں۔مجھے میرے مخبر نے بتایا ہے کہ یہ سب 'اینڈرائڈ‘ فون کی سازش ہے حالانکہ آپ جانتے ہیں خود یہ اتنا کمینہ ہے کہ اس پر میسج ہی نہیں پورے پورے کلپ آجاتے ہیں۔میں نے ثبوت کے طور پر کچھ آپ کو بھیجے ہیں‘ براہ کرم نفرت سے چھ سات بار دیکھ کر ڈیلیٹ فرمائیں۔
تھانیدار صاحب! سیاسی ہونے سے پہلے میرا معاشرے میںایک مقام تھا‘ عزت تھی‘ وقار تھا…لیکن اب سب کچھ کھوہ کھاتے لگ گیا ہے۔ثابت ہوا کہ سیاست میں موبائل فون کی عزت بھی محفوظ نہیں۔میں تو خیر ایک عام سا فون ہوں ‘ مجھے توسیاسی مخالفت میں بھائی بھی بھائی کا دشمن نظرآتا ہے۔لوگ اپنے سیاسی مخالف کے پیچھے یوں پنجے جھاڑ کے پڑتے ہیں کہ لگتا ہے چیرپھاڑ کے رکھ دیں گے۔لگتا ہے سب پر کسی نے جادو کردیا ہے۔ اپنا اپنا ایک بت بنا کر اس کی پوجا میں مصروف ہیں ۔یہ بت کبھی ان سے بات نہیں کرتا‘ کبھی ان سے ڈائریکٹ ملاقات نہیں ہوتی لیکن یہ پھر بھی اپنے اپنے بت کو اپنا سب کچھ سمجھے ہوئے ہیں۔میں جس بندے کے پاس تھا اس کا ایک بڑا گہرا دوست تھا‘ دونوں ہنستے مسکراتے میسجز کیا کرتے تھے‘ لیکن پھر اچانک درمیان میں سیاست در آئی اور وہ دونوں ایک دوسرے کو ذلالت سے بھرپور میسج بھیجنے لگے۔یقین کریں میں کوئی اچھا لطیفہ سننے کے لیے ترس گیا ہوں‘ کوئی مسکراتی ہوئی بات سنے عرصہ بیت گیا ہے۔ صرف یہی میسیجنگ ہورہی ہے کہ فلاں اتنا گندہ ہے اور فلاں اتنا کرپٹ۔
جناب عالی!دُکھ کی بات یہ ہے کہ پہلے جو لوگ میسجز کرتے تھے وہ میموری ختم ہونے کے ڈر سے ڈیلیٹ بھی کردیا کرتے تھے‘ آج کل سنبھال کر رکھتے ہیں تاکہ دوسروں کو وقت آنے پر جواب دے سکیں۔کوئی بھی فون اٹھا کے دیکھ لیں‘ جھوٹ اور افواہوں کا طوفان سرگرم نظر آئے گا۔پتا نہیں کیوں ایک دوسرے کو ہر وقت دلیلوں کے ذریعے رام کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں حالانکہ جو جس پارٹی سے لگائو رکھتاہے اس کا لیڈر قاتل بھی ثابت ہوجائے تو اس کا ووٹ پھر بھی اسی پارٹی کو جانا ہے۔پھر یہ لوگ بحث کس بات کی کرتے ہیں؟ اصل میں یہ گالیوں اور طعنوں سے اپنے دل کا غبار اتارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ کبھی فیس بک پر ایسے لوگوں کے سٹیٹس پڑھیں جنہیں دعویٰ ہے کہ وہ کسی پارٹی کی طرف نہیں‘ ایسے لوگ نارمل سا تبصرہ کرنے کے بعد بے ساختہ ایسا ڈنک بھر ا جملہ لکھ جاتے ہیں کہ صاف پتا چل جاتا ہے کہ موصوف کا مزاج کس طرف ہے۔تجزیئے ہر بندے کی پسندیدہ غذا بن چکے ہیں۔ہر بندہ کسی نہ کسی کی نااہلی کا خواہشمند ہے۔ ایسے میں مجھ غریب پر الزام دھرنا بہت بڑی بے انصافی ہے۔میرا کردار تو ایک ڈاکئے کا ہے‘ ایک پیغام کو دوسرے تک پہنچاتا ہوں۔ مجھے کیا پتا پیغام کیسا ہے اور کیوں ہے؟ آپ کو ایک راز کی بات بتاتا ہوں‘ جس بندے نے اپنے موبائل پر کوڈ لگا رکھا ہو سمجھ جائیں موبائل میں کچھ کالا ہے۔اس لحاظ سے آپ کو 95 فیصد لوگوں کے موبائلوں پر کوڈ لگے نظر آئیں گے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو میری عزت کا جنازہ نکال رہے ہیں۔ ذرا ان لوگوں کے موبائل چیک کیجئے‘ آپ کے 39 طبق روشن ہوجائیں گے۔اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہی یہ ہے کہ جوبندہ خود غلط ہے وہ غلط کاموں کی مخالفت میں پیش پیش ہے۔میری آپ سے گزارش ہے کہ مجھ پر بہتان لگانے والوں کو فی الفور گرفتار کرکے تھانے لائیں اوردس لتر مار کر ایک گنیں۔مجھے پتا چلا ہے کہ آپ بھی بلیک بیری استعمال کرتے ہیں‘ سن کر خوشی ہوئی۔بے فکر رہیں‘ آپ پر اگر کبھی برا وقت آیا تومیں جو کہوں گا جھوٹ کہوں گا‘جھوٹ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا۔یہ میری زندگی کے آخری ایام ہیں‘ بلیک بیری کی آخری خواہش پوری کردیں‘ بس ایک دفعہ…صرف ایک دفعہ مجھ پر لعن طعن کرنے والے ''صادقوں اور امینوں‘‘ سے پوچھ لیں کہ کیاموبائل فون کے سینے میں دل نہیں ہوتا؟یا موبائل فون کے جذبات نہیں ہوتے؟ کیا موبائل فون انسان نہیں؟؟؟
امید ہے آپ میری اس درخواست پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ''ضابطہ پولیس داری‘‘ کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے فوری کارروائی کا حکم دیں گے۔اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو مجبوراً مجھے آپ کی اصلیت بھی آشکار کرنی پڑے گی اور بتانا پڑے گا کہ آپ نے جو بلیک بیری رکھا ہوا ہے وہ اصل میں چائنا کا ہے۔اگرایسا وقت آیا تو یاد رکھئے گا ‘آپ کا بلیک بیری‘ آپ کا ویری بن کر آپ کا وہ حشر کرے گا کہ آپ تاملازمت یاد رکھیں گے۔ لیکن امید ہے ایسا نہیں ہوگا ‘ آپ تقریباً سمجھدار لگتے ہیں۔شکریہ! فقط!بلیک بیری بے گناہ۔۔۔۔۔۔
یہ کالم اس لِنک سے لیا گیا ہے۔
“