تاریخ ولادت : یکم ستمبر ۱۹۱۱
تاریخ وفات : ۳ اکتوبر ۲۰۲۱
تین اکتوبر ہے والد کا مرے یومِ وفات
ذہن میں تازہ ہے اب تک ان کی یادوں کی برات
چھوڑ کر رخصت ہوئے جب وہ جہانِ رنگ و بو
تھی نہایت روح فرسا تین اکتوبر کی رات
داغ کے ادبی دبستاں سے تھا اُن کا واسطہ
اُن کی ’’ تنویرِ سُخن ‘‘ دیتی ہے اک درسِ حیات
جُملہ اصنافِ سخن پر تھا اُنھیں حاصل عبور
اُن کی عظمت کی ہے مظہر اُن کی شعری کائنات
اُن کا روحانی تصرف ہے مرا عرضِ ہُنر
ہیں مرے رنگِ سخن میں مُنعکس اُن کی صفات
اُن کی ’’ تنویرِ سخن ‘‘ کا مجھ پہ ہے گہرا اَثر
اُن کے ہی مَرہونِ مِنت ہیں مرے شعری نُکات
یاد آتا ہے مجھے اُن کا شعورِ فکرو فن
چھیڑتا ہے جب کوئی بزمِ سخن میں اُن کی بات
رنگِ عرفانی کی اُن کے اُن میں ملتی ہے جھلک
ہیں جو میری شاعری میں واردات و کیفیات
تھے بَلا لے زودگو وہ فکرو فن کے ساتھ ساتھ
مَرجعِ اہل سخن تھی زندگی بھر اُن کی ذات
برق تھا اُن کا تخلص جس کا تھا اُن پر اثر
مطلعِ انوار برقی ان کی ہیں فکری جہات
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...