(Last Updated On: )
عہدِ حاضر کے بیدار مغز اردو ادیب، شاعر اور شہرۂ آفاق نقاد شمس الرحمن فارقی کے سانحۂ ارتحال پر منظوم تاثرات
شمس الرحمن کا ہے اردو میں سرِ فہرست نام
اپنے علمی تجزیوں سے تھے جہاں میں نیک نام
اپنے تھے عصری ادب کی شخصیت وہ عبقری
میرے کہنے پر نہ جائیں خود ہی دیکھیں ان کے کام
ان کی معیاری کتب ہیں ان کی خود اپنی شناخت
ان کا رخشِ فکر و فن ہوتا نہیں تھا بے لگام
میرؔ پر ہے ”شعر شور انگیز“ ان کا شاہکار
میرؔ کی عظمت کو جس میں کررہے ہیں وہ سلام
شخصیت تھی ان کی اپنے آپ میں اک انجمن
عمر کے اس موڑ پر بھی تھے وہ سب سے تیز گام
درہم و برہم ہے جس سے آج دنیا کا نظام
کام کورونا وائرس نے کردیا ان کا تمام
آج ہی ہم سے حسنؔ چشتی بھی رخصت ہوگئے
مٹ نہیں سکتے کبھی جن کے نقوش بادوام
اردو کی ہر صنف پر رکھتے تھے وہ گہری نظر
جاری و ساری رہے کا ان کا برقیؔ فیض عام