(Last Updated On: )
آتش پارے : منظوم تاثرات
منٹو کے افسانے ہیں یا،ہے اس کا دیوانہ پن
اُس کے آتش پارے سے ظاہر ہے شعورِ فکرو فن
اُس کے سبھی کرداروں میں ہے ستم زدہ لوگوں کا درد
جیسے زندہ لاش پڑی ہو کہیں کوئی بے گورو کفن
ٹھندا گوشت ہے وہ افسانہ جس کی نہیں ہے کوئی مثال
ہے اس کا اسلوبِ بیاں ایسا جیسے بے روح بدن
ٹوبا ٹیک ہے افسانے کا اُس کے اک ایسا کردار
جس سے نمایاں ہوتا ہے تقسیم کے دور کا رنج و محن
فکر بشن سینگ کو تھی یہی بس کہاں ہے ٹوباٹیک
اس سے عیاں ہے، ہوتا ہے دیوانوں میں بھی حُبِ وطن
اُس کے فن پارے ہیں سبھی مظلوموں کے دل کی آواز
جو حساس ہیں کرتے ہیں سینے میں وہ محسوس چُبھن
بو اور کھول دو یوں تو بظاہر فحش نگاری کی ہیں مثال
یہ افسانے ہیں اس کے انسان کی فطرت کا درپن
کچھ کی نظر میں نا شایستہ ہے اس کا اسلوبِ بیاں
کچھ تھے کبیدہ خاطر اُس سے اے برقی از روئے جَلَن