رومانس تو امریکن اور یورپین انجوائے کرتے ہیں۔امریکہ میں اگر شوہر کی برتھ ڈے ہے۔تو بیوی خوبصورت اور مہنگی قسم کی نائٹی یا سرخ زیرجامہ خریدتی ہے۔کہ رومانس کے لمحات میں وہ اسے پہن کر شوہر کو خوش کرسکے۔فرانس میں بھی اگر شوہر رومانس کے موڈ میں ہو۔تو بیگم فورًا شاور لے لیتی ہے اور مہنگے سے مہنگے پرفیوم سے اپنے آپ کو مہکا کے شوہر کے پاس آتی ہے۔
ہمارے ہاں ایک تو بیگم میں سے پورا ہفتہ لہسن پیاز کی بُو آ رہی ہوتی ہے۔اور اگر کبھی اُس کا پروگرام بنے،کہ وہ جمعہ کو نہائے گی۔تو جمعرات کے دن سر میں ڈھیر سارا کھوپرے کا تیل ڈال کر آپ کو آفر دے دیتی ہے ۔کہ سُنیئے کچھ کرنا ہے،تو کرلیں کیوں کہ کل پھر مُجھے نہانا ہے۔
واہ ری قسمت،،،
شوہر بیچارے نے کرنا ورنا کیا ہوتا ہے۔بیوی کو ایسے حُلیے میں دیکھ کر خود پہ اور رومانس،دونوں پہ ہی دل ہی دل میں لعنت بھیج دیتا ہے۔
شادی کے آٹھ دس سال بعد بیگم ویسے ہی بچوں کی ماں کے ساتھ ساتھ آپ کی بھی ماں بن گئی ہوتی ہے۔اور ساتھ ہی ساتھ رومانس کو بھی بُھولی بسری یاد بناچُکی ہوتی ہے۔پھر بھی کبھی اگر دل چاہے اور اگر آپ بُھولے سے کہہ دیں۔کہ بیگم آج تو بڑی اچھی لگ رہی ہو۔تو وہ آگے سے جھٹ سے بول دیتی ہے۔
دیکھیں،،،
پہلے سے بتا رہی،کہ میرا آج نہانے کا کوئی مُوڈ نہیں ہے۔
“