ہندوستان کے آرمی چیف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ہندوستان سے دوستی کرنے کے لیے سیکولر بننا پڑے گا۔ بپن سنگھ راوت پاجی تسی وی کنّے پولے او…. جناح صاحب نے تو صاف صاف الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ ہمیں زمین کا ایک ٹکڑا چاہیے جہاں ہم اسلامی نظام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے ہیں، سو الحمدللہ تجربہ گاہ بن گئی….!
آج ہم لاکھ گیارہ اگست کی تقریر کا حوالہ دیں، لیکن محمد علی جناح بھائی پونجا کی اور بہت سی تقریر میں اسلام کے زرّیں اصولوں کے عملی نفاذ پر زور دیا گیا تھا۔
ہم جیسے کچھ مجنونوں کا الباکستان کو جمہوریہ پاکستان بنانے کا مطالبہ بھی اسی صورت میں عملی شکل اختیار کرپائے گا، جب اس ملک میں جاگیردارانہ نظام ختم ہوجائے اور ملک میں سیکولر تعلیم دی جانی لگے۔ جس کا دور دور تک کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
لیکن بپن سنگھ راوت پاجی تہاڈے ملک اچ کیہڑا سیکولر ازم ہے؟
سیکولر ازم دے نال دنیا دی سب توں وڈی جمہوریہ……..
بیس برسوں کے دوران تین لاکھ سے زیادہ کسان قرضے اور افلاس سے تنگ آکر خودکشیاں کرچکے ہیں۔
ہندوستان میں سائنس کی ایسی ایسی تشریحات سامنے آرہی ہیں، جو الباکستان میں اسلام کے چیمپئن زیاں الحق کے دور میں بھی شاید نہ ہوئی ہوں۔
سیکولر ازم کیا آپ کے ہاں تو اب سیکولر ازم کی دھجی بھی باقی نہیں رہی ہے، اس لیے کہ آپ کے ہاں تو ہمارے ’’گلی گلی چمن چمن ہڈیاں چنیں منور حسن‘‘ کی ذہنی سطح کا شخص وزیراعظم بن بیٹھا ہے۔
ہمیں تو ہمارے مولوی اسلام کے نام پر چودہ سو برس پیچھے گھسیٹ کر لے جانا چاہتے ہیں، جبکہ آپ کا حال یہ ہے کہ آپ پنڈت اور جوگی آپ کو پانچ ہزار برس پیچھے باندھ کر پھنکوانے کے درپے ہیں۔
ہم شاید چودہ سو برس پیچھے گئے تو لوٹ پلٹ بھی آئیں آپ تو پانچ ہزار برس پیچھے جاکر واپس ہی نہ آسکو گے، اس لیے کہ آپ کی شدت پسندی تو اس خطے کو راکھ کے ڈھیر میں ہی تبدیل کردیں گی۔