ایک بالغ گائے روزانہ اگر 15 کلو گرام گوبر دیتی ہے تو۔ ۔ ۔:
سال بھر میں گوبر کی مقدار 5475 کلو گرام ہوگی۔
جس سے 275 مکعب میٹر بائیو گیس بن سکتی ہے۔
275 مکعب میٹر بائیو گیس سے اوسطاً 1000 لوگوں کا 3 وقت کا کھانا تیار کیا جاسکتا ہے۔
275 معکب میٹر گیس کی تھرمل ویلو 192 لیٹر ڈیزل کے برابر ہوتی ہے۔
جبکہ 192 لیٹر ڈیزل کی قیمت تقریباً 16500 روپے کے برابر ہے۔
جبکہ 275 مکعب میٹر بائیو گیس سے 875 کلو واٹ بجلی بنائی جاسکتی ہے جس کی قیمت زرعی و گھریلو ٹیرف پر تقریباً 10 ہزار روپے کے برابر ہوگی۔
اسی طرح اگر اس گیس کو ایل پی جی کی جگہ استعمال کیا جائے تو 275 مکعب میٹر بائیو گیس 118 کلو ایل پی جی کے برابر ہوتی ہے جس کی قیمت بھی 10 ہزار روپے کے برابر ہوتی ہے۔
اور اگر 275 مکعب میٹر بائیو گیس کو لکڑی کی جگہ جلایا جائے تو سال بھر میں 1 ٹن یعنی 1000 کلو گرام لکڑی بجائی جاسکتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ جس کی قیمت بھی 10 ہزار کے لگ بھگ ہی ہوتی ہے۔ لیکن یہاں ایک بات نوٹ کرلیں ۔ ۔ ۔ یہ لکڑی انمول ہے۔ کتنے درخت ملکر ایک ہزار کلو وزن کی لکڑی بناتے ہیں؟ اور اس کے لئے ان کو کتنے سال کی عمر درکار ہے؟
عمومی گفتگو کا نتیجہ یہ کہ صرف ایک گائے کے گوبر سے سال بھر میں اوسطاً 10 ہزار روپے کا ایندھن بائیو گیس کی شکل میں حاصل کیا جاسکتا ہے۔
یہ تو ہوا تصویر کا ایک رخ۔ ۔ ۔ !!
اب بات کرتے ہیں اس سے بھی بڑے فائدے کی ۔ ۔ ۔ !!
ایک گائے کا سال بھر کا اوسط گوبر 5475 کلو گرام ہے تو اس سے سال بھر میں 1000 کلو گرام نامیاتی کھاد حاصل کی جاسکتی ہے۔ مطلب 20 توڑے 50، 50 کلو والے نامیاتی کھاد کے صرف ایک گائے کہ گوبر سے سال بھر میں حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔
جبکہ یہ 20 توڑے نامیاتی کھاد 2 ایکڑ کے لیے کھاد کی تمام ترضرورت پوری کرنے کے لئے ہر طرح سے کافی ہیں۔
اسی طرح اگر کمیکل کھاد کے ساتھ اس کا تقابل کیا جائے تو سال بھر میں فی ایکڑ 2 توڑے ڈی اے پی ( 4000 فی توڑا) اور 4 توڑے یوریا ( 2000 فی توڑا) یعنی 12 ہزار روپے فی ایکڑ کیمکل کھاد کی مد میں خرچ ہوتے ہیں جبکہ 2 ایکڑ کے لئے 24 ہزار روپے سالانہ درکار ہیں۔ اسی طرح کیڑے مار ادویات اور ضمنی ادویات و کھادوں کا خرچ اس کے علاوہ ہے جو کہ نامیاتی کھاد کے استعمال کی صورت میں نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے بلکہ اکثر حالات میں فصلیں اس قدر صحتمند ہوتی ہیں کہ کسی بھی کیڑے یا بیماری کا حملہ نہیں ہوتا۔ جبکہ پیداوار میں فی ایکٹر اضافہ 30 سے 50 فیصد تک نوٹ کیا جاچکا ہے۔
تو موٹا موٹا حساب یہ ہوا کہ ایک بالغ گائے یا بھینس کے گوبر سے سال بھر میں کم و بیش 35 سے لیکر 50 ہزار روپے کا فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
نوٹ : یہ فوائد بائیو گیس پلانٹ لگوائے بغیر حاصل نہیں کیا جاسکتے جبکہ اجتماعی بائیو گیس پلانٹ کی صورت میں یہ فوائد دو چند ہوجاتے ہیں، جن کی تفصیل ذیل میں دی گئی ہے۔
فائدہ 1: اگر سارا گاؤں ملکر ایک اجتماعی بائیو گیس پلانٹ لگوائے تو یہ امر طے ہے کہ اس سارے گاؤں کے لئے صاف اور دھوئیں سے پاک ایندھن کی فراہمی ممکن ہوجاتی ہے۔
فائدہ 2: صاف ایندھن کی بدولت گھر کا ماحول صاف ستھرا اور مزید صحت مند ہوجاتا ہے۔
فائدہ 3: خواتین صاف ماحول میں بچوں کی بہتر پرورش کرسکتی ہیں۔
فائدہ 4: خواتین اپنا وقت انفرادی اور اجتماعی تعمیری کاموں میں صرف کرسکتی ہیں۔
فائدہ 5: سارے گاؤں کے لئے کھاد کی مد میں تمام ضروریات بخوبی پوری کی جاسکتی ہیں۔ وہ بھی مقامی سطح پر اپنی مدد آپ کے تحت۔
فائدہ 6: گاؤں کی سطح پر لگائے جانے والے اجتماعی بائیو گیس پلانٹ سے حاصل ہونے والی اضافی کھاد کی مارکیٹ میں فروخت سے لاکھوں روپے سالانہ اجتماعی ملکیت کے طور پر سرمایہ حاصل کیا جاسکتا ہے جو اس گاؤں کے لئے ترقیاتی پروجیکٹس پر خرچ کرتے ہوئے گاؤں کے ہرفرد کے لئے روٹی کپڑا اور مکان تو ایک طرف تعلیم صحت اور صفائی کے ساتھ ساتھ محل وقوع کی مناسبت سے زرعی و ضنعتی کلسٹر انڈسٹری کے فروغ کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
فائدہ 7: چونکہ یہ اجتماعی بائیو گیس پلانٹس ہر گاؤں کے لئے کامیابی کیساتھ لگائے اور چلائے جاسکتے ہیں، تو اس طرح تمام امور (اول تا آخر) بہت کامیابی کے ساتھ شفاف انداز میں چلانا ممکن ہے، جس میں بلکل لوکل سطح پر گاؤں کی انتظامیہ کمیٹی خود سے ہی مالی امور کے ضمن میں آڈٹ کے امور بھی نمٹا سکتی ہے۔ مطلب ہم اپنی اگلی نسلوں کو پروجیکٹ مینجمنٹ اور شفاف آڈٹ کی ٹریننگ بمع عملی مثال بلکل گھر کی دہلیز پر دیتے ہوئے ان کو ملکی خدمات کے لئے تیار کرسکتے ہیں۔
محترم قارئین ۔ ۔ ۔ !!
ہمارے ملک میں موجود کروڑوں مویشیوں کا گوبر اگر ہم ڈھنگ سے استعمال کرلیں تو ہم خود کفالت کی انفرادی اور اجتماعی منازل چند ہی سالوں میں طے کرسکتے ہیں۔