بجلی کے بحران کی حقیقت ۔۔ایک کہانی
بجلی کا مسئلہ زرداری حکومت کے لئے بھی عذاب تھا ،نواز شریف کی حکومت کے لئے بھی عذاب رہا ہے،نواز حکومت کا آخری سال چل رہا ہے ۔لیکن وہی وعدے ،وہی باتیں ،وہی حالات ہیں ۔اب بھی زرداری حکومت کی طرح لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ،لودشیڈنگ کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں ،گرڈ اسٹیشن پر حملے کئے جارہے ہیں ،سرکولر ڈیڈ بڑھتا جارہا ہے۔دوسری طرف لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے ہمیشہ کی طرح ہنگامی اجلاس ہورہے ہیں ۔ساتھ ساتھ فیتے بھی کٹ رہے ہیں ،کل یہاں تو پرسوں وہاں پاور پلانٹ کا افتتاح ہورہا ہے ،لیکن مسئلہ وہی پہ کھڑا ہے ۔ہر دوسرے روز کہہ دیا جاتا ہے کہ اتنے ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آگئی ہے ۔ادھر سے مریم بی بی بھی ٹوئیٹ کرکے کہہ دیتی ہیں کہ نو ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آگئی ہے ،جس پر حکومت مبارکباد کی مستحق ہے ۔لیکن عوام کا مسئلہ وہی ہے ،لائیٹ آرہی ہے ،اور لائیٹ جارہی ہے۔کیا عوام ہمیشہ اسی عذاب میں مبتلا رہیں گے ،بجلی آگئی ،بجلی چلی گئی ،بجلی آگئی ،اور بجلی پھر چلی گئی ۔کیا واقعی بجلی کے بحران کا مسئلہ capacity ہے؟یا کوئی اور مسئلہ ہے؟ویسے پاور بحران کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جس طرح کے پاور بحران کا زکر کیا جاتا ہے ،اصل میں وہ بحران نہیں ہے ۔پاکستان میں سپلائی اور ڈیمانڈ کے درمیان گیپ کو توانائی کا بحران کہا جاتا ہے ۔یہ گیپ تو ہمیشہ رہا ہے ۔ویسے یہ لفظ جسے ہم لوڈ شیڈنگ کہتے ہیں ،اس لفظ کی آمد پہلی مرتبہ انیس سو ستر میں پاکستان میں ہوئی ،اس سے پہلے پاکستان میں کبھی لوڈشیڈنگ کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا ۔پاور پلانٹ بھی لگ رہے ہیں ،حکومت کہتی ہے کہ وہ چالیس ارب روپیئے بنکوں سے قرض لے رہی ہے ،جو آئی پی پیز کو دے گی ،اوپر سے آئی پی پیز والے کہتے ہیں پیسے دو ورنہ پاور پلانٹ بند کردیں گے ،بھائی پاور پلانٹ تعمیر کرتے جارہے ہو ،قرضے بھی لیتے جارہے ہو ،یہ کیا اسٹریٹیجی ہے؟اس طرح تو قرضوں پر قرض چڑھتے رہیں گے ،ان قرضوں کو بھی پھر عوام پورا کریں گے ،اس کا مطلب ہوا پاور پلانٹ لگاتے جانا،پھرتیاں دیکھاتے جانا،یہ بھی مسئلے کا حل نہیں ہے ۔پاور پلانٹ بجلی پیدا کریں گے ،ساتھ ساتھ اقتصادی بحران بھی آئے گا ،اس سے مسئلہ کیسے حل ہوگا ؟بجلی پیدا کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ،کہا جاتا ہے انیس سو بائیس میں ترپن ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے گی ،لیکن جب ڈسٹریبیوشن سسٹم ہی اپ گریٹڈ نہیں ہوگا ،گرڈ اسٹیشن میں بہتری نہیں آئے گی ،ٹرانسمیشن سسٹم جدید نہیں ہوگا ،پھر ایسی بجلی پیدا کرنے کا کیا فائدہ عوام کو ہوگا ؟بجلی وافر مقدار میں آگئی تو جب عوام کی برداشت سے ہی معاملہ باہر ہوگا تو مسئلہ کیسے حل ہوگا؟جنریشن کیپیسیٹی سے مسائل حل نہیں ہوں گے ؟دسٹری بیوشن ،ریپئیرنگ ،بلنگ اور ٹرانسمیشن سسٹم کو جدید تقاضوں کے مطابق بہتر اور معیاری کرنا ہوگا ۔اب یہ ہورہا ہے کہ پاور پلانٹ لگ رہے ہیں ،ڈسٹری بیوشن سسٹم وہی تھکا ہوا ہے ۔دو ہزار سات سے پاور کرائسس شروع ہوا تھا ،ہمیشہ یہ کہا گیا کہ مشرف حکومت میں ایک میگاواٹ کا اضافہ نہیں کیا گیا ،زرداری حکومت نے بھی یہی کہا،نواز حکومت بھی یہی کہہ رہی ہے،کبھی کہا گیا دو ہزار سترہ میں بجلی بحران کا خاتمہ ہو جائے گا ،کبھی کہا گیا دو ہزار اٹھارہ میں ہو جائے گا ،اب کہا جارہا ہے دو ہزار بائیس تک اس بحران پر قابو پالیا جائے گا ۔لیکن بحرا ن وہی پہ کھڑا ہے۔بھائی ٹھیک ہے پاور پلانٹ انسٹال ہو گئے ،چل پڑے ،لوڈشیڈنگ زیرو ہو گئی ،کم از کم جب یہ پاور پلانٹ تین مہینے چلیں گے ،وہ بھی فل اسپیڈ کے ساتھ ،پھر سرکولر ڈیڈ آسمان سے باتیں کرے گا ،آئی پی پیز والے پھر کہیں گے ،پیسے دو ورنہ پاور پلانٹ بند ہو جائیں گے ،پھر وہی لوڈ شیڈنگ آجائے گی ،یہ پاور پلانٹ کی گیم تو الیکشن جیتنے کی اسٹریٹیجی ہے ۔انتخابات سے تین ماہ پہلے لوڈشیڈنگ ایسے ختم ہو گی ،جیسے کبھی تھی ہی ،نہیں ،پھر انتخابات کے بعد دوبارہ لوڈشیڈنگ ہو گی ۔عوام کو بے وقوف بنانے کا سلسلہ اسی طرح قائم رہے گا ۔پاور پلانٹس کے لئے حکومت جو پھرتیاں دیکھا رہی ہے ،یہ پھرتیاں ہیں اس کے لئے عذاب بنیں گی ،کبھی بکھی پاور پلانٹ کا افتتاح ہو جاتا ہے ،افتتاح ہو گیا ،لیکن پاور پلانٹ جنریشن نہیں کررہا ،کہا گیا کہ تکنیکی خرابیاں ہیں ،جب بجلی کی پروڈکشن ہی نہیں ہورہی تو پاور پلانٹ کا کیا فائدہ؟کہا گیا بکھی پاور پلانٹ جدید ترین اسٹیٹ آف آرٹ ہے ،جو دنیا میں کہیں نہیں ،پھر ایسا کیوں کہ بجلی کی پروڈکشن ہی نہیں؟ایسے جدید ترین سسٹم کا اچار ڈالنا ہے۔کبھی بلوکی تو کبھی حویلی بہادر شاہ میں پاور پلانٹ ،بدحواسی میں پھرتیاں ہیں ،فیتے کٹ رہے ہیں ،چین سے کہا گیا کول پاور پلانٹ لگادو ،انہوں نے کہا بھیا اتنا کول کیسے پاور پلانٹ تک لاو گے ،ریل سسٹم ہی نہیں ،کول کے لئے ریل ٹریک چاہیئے ۔پھر گیس والا پاور پلانٹ لگا دیا ،اب گیس نہیں ،لیکن دنیا کا جدید ترین پاور پلانٹ تعمیر ہو گیا ۔اب گیس والے پاور پلانٹ کو ڈیزل پر چلاو گے تو جدید ترین پاور پلانٹ کی ایسی کی تیسی تو پھرے گی۔ڈیزل مہنگا ہے ،گیس مل نہیں رہی ،لیکن پاور پلانٹ کھڑا کردیا اور پھر اسے ڈیزل پر چلا دیا گیا ،اب ایل این جی پاور پلانٹ بھی تعمیر ہو گئے ہیں ۔سرکولر ڈیڈ بھی بڑھ گیا ہے ۔مینیجمنٹ پاور سسٹم وہی پرانا ،اسی لئے پاور پلانٹ والا ماڈل فلاپ ہورہا ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ دو ہزار اکیس تک پاور پلانٹس بے تحاشا ہوں گے ،اخراجات خوفناک ہوں گے ،بجلی پاکستان میں مہنگی ترین ہو گی اور لوگ کہیں گے خدارا بجلی بند کرو ،بل بہت آرہا ہے ،پھر اس پر مظاہرے ہوں گے ۔اس کا کوئی توڑ نہیں نکالا جارہا ۔لکیر کے فقیر بن رہے ہیں ۔ بھائی ،بلنگ ریکوری کا نظام بہتر بناو،ڈسٹری بیوشن لاسز جو ہورہی ہیں ،ان کمزوریوں پر قابو پاو،سولر سسٹم کے معاملے پر توجہ دو ،پاکستان کے تمام شہروں کے تمام بازاروں پر یہ قانون نافذکرو کہ وہ شام پانچ بجے سے سات بجے تک بازار بند کریں ،تاکہ توانائی کے بحران پر قابو پایا جائے ۔لوگوں کو کہو کہ وہ گرم گھر کو ٹھنڈا کرنے کی خاطر اے سی پر اے سی لگانا بند کریں ،گھروں میں درخت لگائیں ،رات اچھی گز جاتی ہے ،کمرہ ٹھنڈہ کر لیا جاتا ہے ،لیکن جب بل بہت زیادہ آتا ہے تو شور شرابہ مت کریں ،کیونکہ پاور پلانٹس سے بجلی مہنگی ہو گی ۔بھیا اب بجلی آرہی ہے ،اور بجلی جارہی ہے ،پاور پلانٹس تعمیر ہورہے ہیں ،جھٹکے بھی لگ رہے ہیں ،پھر ایک زمانہ آئے گا ،جب بجلی ہی بجی ہو گی ،اتنی مہنگی ہو گی کہ مظاہرے ہوں گے کہ بجلی بند کی جائے ،اس لئے حکموت کو چاہیئے کہ قوم کو سولر کی طرف لگائے ،سولر سسٹم ہی بہترین اور سستا ہے ۔گھر میں درخت ہوں ،گھر کا بجلی کا نظام سولر پر ہو ،بل سے جان چھوٹی رہے ،یہ ہے بہترین اسٹریٹیجی ۔لیکن اس طرف کون سوچتا ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔