گھاس کو اونچا ہونے دیں۔ اونچی گھاس کو کاٹ کرخشک کر دیں اور اس کے بنڈل بنا لیں۔ یہ گھاس کئی قسم کی ہو سکتی ہے۔ گندم، جو، رائی، باجرہ بھی۔ جو جانور گھاس کھانے والے ہیں، وہ اس کو بھی کھا سکتے ہیں۔ تاریخ کے کسی گمنام جینئس کی اس دریافت نے دنیا پر بہت ہی گہرا اثر ڈالا۔
یونان اور روم کے کلاسیکل ادوار یا ان سے قبل بھوسا موجود نہیں تھا۔ بھوسا بنانے کی ٹیکنالوجی کے بغیر سرد علاقوں میں تہذیب کا پھلنا پھولنا ممکن نہ تھا۔ گھوڑوں کو چارہ چاہئے۔ یہ اپنی خوراک گھاس چر کر لے سکتے ہیں۔ جہاں پر سردیوں میں میدان برف سے ڈھک جائیں، وہاں پر گھوڑے زندہ نہیں رہ سکتے تھے۔ گھوڑوں کے بغیر شہر نہیں بس سکتے تھے۔ شہروں کے بغیر تہذیب نہیں پنپ سکتی تھی۔ یورپ کے تاریک عہد کے دوران کسی نے بھوسہ بنانے کا طریقہ دریافت کیا۔ جنگل میدانوں میں بدلے۔ ان سے بھوسہ کاٹ کر ذخیرہ کیا گیا۔ ان سے گھوڑوں کا سرد علاقوں میں استعمال ممکن ہوا۔ تہذیب نے شمال کی طرف سفر کیا اور کوہ ایلپس کی دوسری طرف پھیلی۔ ویانا، لندن، پیرس اور برلن جیسے شہر بننا ممکن ہو سکا اور پھر ماسکو اور نیو یارک بھی۔
مایہ ناز فزسٹ فریمین ڈائی سن نے پچھلے دو ہزار برسوں میں ہونے والی تین اہم ترین ایجادات پرنٹنگ پریس، کمپیوٹر نیٹورک اور بھوسے کو قرار دیا۔ اس طرح کی بہت سی اہم ایجادات گمنام افراد نے کی ہیں۔ کئی بار ان کے عام ہو جانے کی وجہ سے ہم ان کی اہمیت کا ٹھیک طور پر اندازہ نہیں رکھتے۔