کسی کے دنیا سے چلے جانے سے یا کسی کی "دنیا" چلے جانے سے ہم اکثر اپنے قرب و جوار میں دیکھتے ہیں کہ کچھ ہی دنوں میں سب کچھ حسب سابق وہیں سے دوبارہ شروع ہوجاتا ہے۔
وہی روٹین وہ زندگی کا بلکہ زندگی کو آگے لے کر چلنا
وہی روزوشب۔۔۔
سب کچھ وہی پہلے سا۔۔۔
ایسے میں کچھ لوگ اکثر یہ باتیں کرتے نظر آتے ہیں کہ دیکھو یار ابھی کل ان کا وہ عزیز فوت ہوا ہے اور آج ان لوگوں کو دیکھو۔۔۔۔۔
دیکھو یار ابھی ایک ہفتہ پہلے اس کا خاوند فوت ہوا ہے اور اب دیکھو اسی طرح وہ کھا پی رہی، وہی پہناوے اس کے۔۔۔۔۔
یا پھر یہ کہ لو جی وہ جس کے بغیر ایک پل نہیں گزررہا تھا، اب دن، مہینے سال گزرتے جارہے ہیں۔
دونوں زندہ ہیں اور نہ صرف زندہ ہیں بلکہ ہنستے گاتے کھاتے پیتے۔
لوگوں کی ان ساری "حیرتوں" کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ اپنے پیاروں کے مرنے پر مر کیوں نہیں جاتے ؟؟؟
جن کے بغیر ایک پل نہ گزرنے کے دعوے تھے، وہ مہینے سال کیسے گزار رہے ہیں ؟
ان سب کو کیسے ہنسی آتی ہے ؟
کھانے میں کیوں کوئی کمی نہیں آئی ان کے؟ہنہہ بے وفا دنیا۔سب سانس کے ساتھی۔
بے پرواہ زمانہ۔۔۔۔۔
کون ساتھ مرتا ہے۔۔۔۔
بے حس لوگ۔۔۔۔۔
سب ڈرامے بازیاں وغیرہ وغیرہ
صاحبو نہیں ایسا نہیں۔۔۔۔۔۔
یہ میرے رب کا بنایا نظام ہے۔
ہمیں تخلیق ہی ایسے کیا گیا ہے کہ زندگی کا تسلسل نہ رکے۔
زندگی چلتی رہے چلتی رہے۔ کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ ہمیں "کل رات کیا کھایا تھا" اکثر بھول جاتا ہے۔
اور ایسا نہیں کہ اس کو ہم یاداشت کی کمزوری کہیں۔
نہیں جناب نہیں، یہ وہی میرے رب کا بنایا نظام ہے جو ہمیں جلد ہی سب بھلادیتا ہے۔
کتنا پیارا ہمارا خالق ہے وہ۔
اسے خود انسانی زندگی کا چلتے رہنا ،
یہ موج میلہ اچھا لگتا ہے۔
ہر روز دنیا میں آنے والے لاکھوں کروڑوں بچے اس بات کا اعلان ہیں کہ اس رب کو دنیا کا یونہی آباد رہنا اچھا لگتا ہے۔
یہ رونقیں یہ حرکتیں سب اسے اچھا لگتا ہے۔
قرآن پاک میں بھی جہاں حرام و حلال کے ذکر کی آیات ہیں، وہاں بھی جب اللہ رب العزت حرام چیزوں کی نشاندھی کرتا ہے وہیں آخر میں زندگی کی بقاء کیلئے حرام میں بھی وقتی گنجائش دے دیتا ہے۔
کس لئے ؟
صرف اور صرف اس لئے کہ زندگی "زندہ" رہے۔
زندگی کی بقاء کیلئے۔
زندگی کے تسلسل کیلئے۔
ساتھیو۔۔۔
ایسے میں یقین کیجئے کہ ان "پسمندگان" پہ قطعی طنز نہ کیجئے، انہیں برا ،
بےوفا یا بےحس نہ کہیے۔
یہ سب اس خالق کائنات کا بنایا نظام ہے کہ چلتے رہنا اور چلتے رہنا ہے۔
ایسے لوگوں کو پہلے کے جیسے آگے بڑھنے پہ داد دیجئے۔
شاباش کہئے کہ یہ رب کی عطا کی ہوئی زندگی کو رکنے نہیں دے رہے بلکہ آگے بڑھارہے ہیں۔
خوش ہوئیے کہ یہ لوگ بھی "پھر سے" خوش ہورہے ہیں۔
نئے سال کے پہلے دن آج سے نیت کرلیں کہ ہمیں اپنی سوچ اپنے رویے بدلنا ہونگے۔
ہمیں ایک دوسرے کیلئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔
آگے بڑھنے کیلئے دوسرے کو راستہ دینا ہے نہ کہ اس کیلئے رکاوٹیں کھڑی کرنی ہیں۔
اداس چہروں کو اپنی مسکراہٹ کا کچھ حصہ دینا ہے۔
کمزور اور لاچار لوگوں کا سہارا بننا ہے۔
ہمارے پاس جو کچھ بھی ضرورت سے زائد ہے، وہ ہمارا نہیں بلکہ اس کا حق ہے جس کے پاس یہ سب نہیں ہے۔
سجنو بیلیو۔۔۔۔
ائیے زندگی بانٹیں، خوشیاں بانٹیں کہ ہمیں دوسرے کے مرنے کا انتظار نہیں کرنا۔
ہمیں دوسرے کو "زندہ رکھنے" کو زندہ رہنا ہے۔
اللہ آپ سب کو دونوں جہانوں کی آسانیاں، کامیابیاں اور خوشیاں عطا فرمائے۔
آمین یارب العالمین
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...