آج کل پوری دنیا میں ایک ٹی وی سیریز ارطغرل غازی سلطنت عثمانیہ کا بانی بہت مقبول ہوا ہے کہ کسی بھی فلم یا ٹی وی سیریز کے تمام سابقہ ریکارڈز زمیں بوس ہوگئے۔شائید یہ بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ ارطغرل میں ترکی کے لوگوں میں ایک سفید پوش خفیہ جوانوں کی فوج ٹکڑی ہوتی ہے جن کا نشان بھیڑیا ہوتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ بھیڑیا ترکی میں ایک عزت ہمت استقلال پکا سچا ہونے کا نشان ہے۔ کیا وجہ ہے کہ ترک بھیڑے کو بہادری کا نشان مانتے ہیں۔ ائے بھیڑے کی عجیب وغریب خصلات کو جانا جائے اس کے بعد حضرت انسان اشرف المخلوقات خود احتسابی سے گذرے۔بہرحال
بھیڑیا درندہ صفت جانور ہے انتہائ خونخوار طاقتور چالاک اور بہادر، یہ پوری طاقت سے اپنے شکار پر حملہ کرتا ہے اور اتنا نڈر ہوتا ہے کہ سامنے سے چھلانگ لگا کر سیدھا اپنے شکار کی گردن جبڑےگڑا کر جھول جاتا ہے اور زمین بوس کرکے چیر پھاڑ ڈالتا ہے۔لیکن یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بھیڑیا سوشل اور خاندانی امور اور وفاداری میں بہت بااصول ہوتا ہے
بھیڑیے کو علم حیوانات میں جانوروں کی دنیا(Animal Kingdom) کی درجہ بندی میں دودھ پلانے والے جانوروں میں رکھا گیا ہے اور کتے کے خاندان میں درجہ بند کیا گیا ہے۔بھیڑے دو قسم کے ہوتے ہیں ایک جنگل میں رہنے والے جو غار یا پیڑوں کے بیچ میں ماند بنا کر رہتے ہیں ان کے بال چھوٹے ہوتے ہیں دوسری طرح کے بھیڑے برفانی علاقوں میں ہوتے ہیں یہ نسبتا سائز میں بھی بڑے اور ان کے بال گھنے ہونے کی وجہ سے بہت بڑے اور خونخوار دکھتے ہیں بھیڑے رنگ کے حساب سے تین طرح کے ہوتے ہیں سفید سرمئ اور ہلکے کتھئ(بھورے) رنگ کے ۔ بھیڑے کبھی کھلے میں نہیں رہتے ہمیشہ ایک ماند میں اپنے خاندان والوں کے ساتھ رہتے ہیں جسمیں بھیڑے کے ماں باپ اس کی مادہ اور بچے کبھی کبھی بھیڑے کی بہن اور بھائ بھی ساتھ میں رہتے ہیں جب تک ان کا جوڑا نہیں بن جاتا اس پر بھی بھائ ساتھ رہتا ہے بہن اپنے جوڑے کے ساتھ دوسرے جھنڈ میں چلی جاتی ہے بھیڑیا بڑھاپے میں اپنے ماں باپ کی بڑی خدمت کرتا ہے وہ ماں باپ کے لئے شکار کرتا ہے ماند میں کبھی اکیلے چھوڑ کر نہیں جاتا۔ ایک بہت خاص عادت جو بالکل انسانوں سے مماثل ہے وہ یہ کہ بھیڑیا خاندانی زندگی گذارتا ہے یہ اپنی مادہ کے علاوہ کسی دوسری مادہ کی جانب نظر نہیں کرتا کبھی اپنی بہن پر نظر نہیں کرتا اپنے بچوں کا بڑا خیال رکھتا ہے ایک خاص وقت تک بچوں کو ماند سے نکلنے نہیں دیتا بچے اپنے ماں باپ کو پہچانتے ہیں ایک اور خاص بات جب کوئ بھیڑیا مرجاتا ہے تو جس جگہ وہ مرتا ہے اس جھنڈ یاخاندان کا بھیڑیا تین مہینے تک اس جگہ رہ کر سوگ مناتا ہے یہ تو بھیڑے کی سوشل زندگی کے بارے میں تھا اب ائے اس کی بہادری سچائ اور خود داری کے بارے میں بات کرتے ہیں
بھیڑیا چونکہ کتوں کے ساتھ حیوانیات کے حساب سے درجہ بند ہے اس لئے یہ خونخوار ہونے کے ساتھ بہت وفادار ہوتاہے ویسے تو یہ ازاد منش ہوتا ہے کسی کی اسیری پسند نہیں کرتا لیکن یہ برفانی علاقوں میں ایسکیموز کے ساتھ ان کا وفا دار بن کر رہتا ہے ایسا کیوں؟ جبکہ بھیڑیا خونخوار ہوتا ہےوجہ یہ ہے کہ بھیڑیا ایک خاص اور انوکھی عادت کے مطابق یہ اپنی غزا میں کبھی بھی کسی کا جھوٹا یا کٹا ہوا گوشت نہیں کھاتا پورا جانور خود چیرپھاڑ کر کھاتاہے ایسکیموز کو اس کی یہ عادت معلوم ہے اس لئے وہ برفیلے علاقوں میں سفید بھالو یا مچھلیوں کا شکار کرکے پہلے اپنے بھیڑیوں کو کھلاتے ہیں بھیڑیا یہ جانتا ہے اس لئے وہ اپنے مالک پر سدھ جاتا ہے اور اس کا اتنا وفادار رہتا ہے کہ کوئ اس کے اوپر ٹیڑھی نظر نہیں کرسکتا اگر بھیڑے کو یہ احساس ہوگیا کہ اس کے مالک کے لئے کچھ غلط ہونے والا ہے وہ فورا حملہ آور ہوجاتا ہے اسلئے بھیڑیا صرف برفانی علاقوں میں انسان کے ساتھ رہتا ہوا ملے گا اپ نے چڑیا گھر میں کبھی بھیڑیا صرف اس وجہ سے نہیں دیکھا ہوگا کہ وہ کٹا ہوا گوشت نہیں کھاتا اور خاندانی زندگی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا
اب ترک لوگوں کی بات بھیڑیا ترکیوں کا (National Animal) قومی جانور ہے وجہ صرف یہی ہے کہ اس کو قید نہیں کیا جاسکتا یہ اپنا شکار خود کھاتا ہے کسی کا مارا یا جھوٹا نہیں کھاتا بہت بہادر اور خونخوار ہوتا ہے اور اخر وقت تک پوری طاقت کے ساتھ اپنی بقا کی جنگ لڑتا ہےاور ازاد رہنا پسند کرتا ہے حالانکہ شیر بہت طاقت ور اور خونخوار ہوتا ہےلیکن شیر کو ترک پسند نہیں کرتے وہ کہتے ہیں کہ شیر کو اسیر کیا جاسکتاہے اور وہ اسیری میں جھوٹا یاکٹا ہو گوشت کھالیتا ہے لیکن بھیڑیا نہیں کھاتا اور جان دےدیتا ہے ایک صفت بھیڑے کی یہ ہے کہ جب اس کو شکار کرنا ہوتا ہے تو ایک یا دو بھیڑے شکار خاموشی سے جاکر ڈھونڈ اتے ہیں پھر پورا جھنڈ ایک ساتھ حملہ کرکے شکار کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ ترکی سلطنت عثمانیہ کے دور میں فوج کی جاسوسی اور انتہائ سفاک اور بہادر ٹکڑی کا نشان بھیڑیا تھا اج بھی ترک بھیڑے کو بہت پسند کرتے ہیں لیکن اس کو اپنا نشان بنانے کی خاص وجہ یہ ہے کہ وہ بھیڑے کو عین اللہ کے حکم کی پابندی کرنے والا جانور مانتے ہیں جو اللہ کی طرف سے انسانوں کے لئے حکم ہوا ہے کیا ہم انسان جو اللہ کے دئے ہوئے لقب اشرف المخلوقات سے سرفراز ہیں کیا بھیڑے سے کمتر ہیں کہ مستقل اللہ کی حکم عدولی کرتے ہیں سوچئے وحشی جانور بھیڑیا ہے یا ہماری نظر اپنے اپے کا طواف کرتی ہے