بھارت کی سلامتی کو بھی پدماوتی سے خطرہ
پاکستان کے پڑوس میں ایک ملک ہے جس کا نام بھارت ہے ،اسے بھی ایک فلم کی وجہ سے خطرات لاحق ہوگئے ،اس کی بھی قومی سلامتی اور تاریخ خطرات کا شکار ہو گئیں ہے ،بلکل ایسے ہی جیسے کچھ دنوں پہلے پاکستانی فلم سے پاکستانی قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوئے تھے ۔پدماوتی ایک فلم ہے جسے یکم دسمبر کو ریلیز ہونا تھا ۔سنجے لیلا اس فلم کے ہدائیتکار ہیں ،دپیکا پڈوکون ،رنویر سنگھ اور شاہد کپور فلم میں مرکرکزی کردار ادا کررہے ہیں ۔فلم پر بھارتی انتہا پسندوں یا نان اسٹیٹ ایکٹرز اور سٹیٹ ایکٹرز کی طرف سے یہ اعتراض اٹھایا جارہا ہے کہ پدماوتی اور علاوالدین خجی کے رومانس کو دیکھایا جا رہا ہے ،انتہا پسندوں کے نزدیک پدماوتی ان کی رانی ہیں ،وہ راجپوتانی ہیں ،کیسے اسے ناچتے گاتے دیکھایا جاسکتا ہے ؟کچھ ماہ پہلے اس فلم کے ڈائریکٹر کو فلم کی شوٹنگ کے دوران تھپڑوں سے بھی نواز گیا تھا ۔راجپوتوں کی بھارت میں ایک تنظیم ہے ،ان کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ سنجے لیلا کا سر کاٹ دیں گے اور دپیکا پدوکون کا ناک کاٹیں گے ،وہ دپیکا پدوکون جو فلم میں پدماوتی بنی ہیں ۔بھارت کے ایک اور انتہا پسند گروپ نے کہا ہے کہ فلم کو روکا نہ گیا تو وہ سنجے لیلا اور دپیکا پڈوکون کو زندہ جلادیں گے ،بلکل ایسے ہی جیسے رانی پدماوتی نے اپنی عزت کے لئے اور اپنے آپ کو خلجی سلطان سے محفوظ رکھنے کے لئے زندہ جلایا تھا ۔ہریانہ میں حکمران جماعت بی جے پی کے ایک لیڈر نے تو سب سے اعلی و ارفع بیان دیا ہے ،کہا ہے کہ جو سنجے لیلا اور دپیکا پڈوکون کا سر کاٹ کر لائے گا اسے دس کڑور روپیئے انعام سے نواز جائے گا ۔رنویر سنگھ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی ۔فلم کو رکوانے کے لئے مودی سرکار انتہا پسندوں کے ساتھ ہے ،البتہ عدالت نے حکم دی ہے کہ وہ فلم کو روکنے کا حکم جاری نہیں کرسکتی ۔بھارت کی دو ریاستوں مدھیہ پردیش اور انڈین پنجاب میں اس فلم پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔باقی ریاستوں میں بھی پابندی کے حوالے سے سوچ وچار جاری ہے ۔انتہا پسندوں نے کہا ہے کہ فلم کو روکا نہ گیا تو وہ مسلمانوں کی ایسی تیسی بھی کریں گے اور مودی سرکار کے خلاف بھی تحریک چلائیں گے ،پورے بھارت میں لاکھوں انسان اس فلم کے خلاف میدان میں آگئے ہیں ،ایسا لگتا ہے جیسے یہ فلم ریلیز ہوگئی تو بھارت تباہ و برباد ہو جائے گا ،یہ اس ملک میں ہورہا ہے جو اپنے آپ کو سیکولر اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے۔بھارت اور پاکستان کو دیکھا جائے تو ایسے لگتا ہے دونوں ہی ایک منزل کی جانب بڑھ رہے ہیں اور وہ منزل ہے انتہا پسندی اور انتہاپسندوں کی حکومتیں ۔بھارت کے عقل کے اندھے جاہل انتہا پسندوں کی عقل میں یہ بات نہیں آرہی کہ پدماوتی ایک افسانوی کردار ہے ،حقیقت میں ایسا کوئی کردار تاریخ سے ثابت نہیں ہوتا ۔ملک محمد جیسی نے 1550 میں ایک کتاب لکھی تھی جس کا نام علاوالدین خلجی کے گزرنے جانے کے دو سو پچاس سال بعد یہ کتاب لکھی گئی تھی ،اس کتاب میں پدماوتی افسانوی کریکٹر ہے ۔پدماوتی ضرور تھی لیکن بطور افسانوی کردار ۔سیکولر ہندوستان کے اعلی و ارفع دماغوں میں یہ بات نہیں آرہی کہ سنجے لیلا بھنسالی ایک فلم ساز ہیں ،کوئی تاریخ دان نہیں ،وہ کتاب کے افسانوی کردار کو افسانوی انداز مین فلم استعمال کرسکتےہیں اور ایسے ہی فلمیں بنائی جاتی ہیں ۔شکر ہے پاکستان کی حکومت نے عقل کے ناخن لئے اور ورنہ نمائش کے لئے پیش کردی گئی ،معلوم نہیں کیوں اچانک بھارت میں تاریخ کو درست کرنے کا جنون سر چڑھ کر بول رہا ہے ،تاریخ کو ضرور درست کریں لیکن افسانوی کرداروں کو تو تاریخ نہ بنائیں ،لڑائی کیا ہے کہ افسانوی کردار کی کردار کشی کی جارہی ہے ۔بھارت مین جہالت سر چڑھ کر بول رہی ہے ،مودی سرکار نے بھارت کے سیکولر چہرے پر کالک کے ایسے داغ لگادیئے ہیں کہ اس کا چہرہ پہچاننا مشکل ہو گیا ہے ۔پندھرویں صدی کے افسانوی کردار کی خاطر کہا جارہا ہے کہ مسلمانوں کی ایسی تیسی پھیر دیں گے ،دپیکا پڈوکون کا ناک کاٹ دیں گے ،اسے زندہ جلادیں گے ،سنجے لیلا کی گردن کاٹ دیں گے ،یہ سب باتیں اکیسویں صدی کے نام نہاد اور سیکولر بھارت میں کی جارہی ہیں ،پھر کہا جاتا ہے کہ ترقی ہوگئی ،روایات بدل گئی ،شعور اور آگہی کا راج ہے ،پاکستان اور بھارت انیس سو سنتالیس میں ایک ساتھ آزاد ہوئے تھے ،اور ایک ہی منزل کی جانب گامزن ہیں ،اس لئے خدا خیر ہی کرے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔