بھڑ: شکل و صورت اور ڈنگ
ـــــــــــ
بھڑ Class Insecta سے تعلق رکھتا ہے لہٰذا عام حشرات کی طرح ہی اِس کا بدن بھی تین حصّوں یعنی سر head، دھڑ thorax اور پیٹ abdomen پر مشتمل ہوتا ہےـ اِس کا پورا بدن کائٹن chitin سے بنے ہوئے بیرونی ڈھانچے پر مشتمل ہوتا ہے جسے exoskeleton کہتے ہیں ـ کارکن مادہ بھڑ کی اوسط عمر 12-22 دن نر بھڑ کی عمر اِن سے چند دن زیادہ جب کہ رانی کی اوسط عمر ایک سال ہوتی ہےـ
بھڑ کےسر پر نیچے کی جانب منہ کے گرد کاٹنے والے عضو مینڈیبل Mandible ہوتے ہیں ـ سر پر سامنے کی جانب دو حسی اعضاء ہوتے ہیں جن کو Antennae کہتے ہیں ـ سر کے دائیں اور بائیں دو آنکھیں ہیں جو عام حشرات کی طرح compound ہیں، compound آنکھ میں ایک lense نہیں ہوتا بل کہ ایک سے زیادہ lense اِس طرح جڑتے ہیں جیسے کسی کھڑی میں لگے شیشے، اور بھڑ کو دنیا ایسے ہی دیکھائی دیتی ہے جیسے شیشے لگی کھڑی کے باہر کا نظارہ، ساتھ ہی ساتھ اِس کی نظر دھندلی ہوتی ہے اور یہ بالکل صاف صاف نہیں دیکھ سکتا ہےـ نظر کی مزید معاونت کے لیے اِس کے سر کے اوپر ماتھے والے حصّے جسے vertex کہتے ہیں سے ذرا نیچے تین اعضاء مثلث کی شکل میں پائے جاتے ہیں جنہیں Ocelli کہتے ہیں ـ
بھڑ کے بدن کا دوسرا حصّہ دھڑ یعنی thorax ہےـ اگر ہم دھڑ کو دیکھیں تو دھڑ کے اوپر والے حصّے میں دو پَر ہوتے ہیں ہر پَر دو پروں پر مشتمل ہوتے ہیں ـ ایک بڑا اور اُس کے ساتھ چھوٹا جنہیں بالترتیب fore wing اور hind wing کہتے ہیں ـ اِس کے علاوہ دھڑ کے نیچے دائیں بائیں تین تین ٹانگیں موجود ہوتی ہیں ـ یوں ایک بھڑ میں کُل چھے ٹانگیں موجود ہوتی ہیں ـ
بھڑ کے دھڑ اور پیٹ abdomen کے درمیانی جوڑ(کمر) کو petiole کہتے ہیں ـ مادہ بھڑ کی ایبڈومن نوک دار جب کہ نر بھڑ کی ایبڈومن قدرے گول ہوتی ہےـ یہاں یہ بات بھی یاد رہنی چاہیے کہ ڈنگ مارنے کا عضو stinger صرف مادہ بھڑ کے ہی پاس ہوتا ہے نر کے پاس ڈنگ مارنے کا عضو نہیں ہوتا ہےـ یہی وجہ ہے کہ چھتے کی حفاظت کی ذمہ داری بھی مادہ بھڑ ہی کے پاس ہوتی ہےـ
بھڑ اور شہد کی مکھی کے stinger میں بنیادی فرق یہ ہے کہ شہد کی مکھی ایک ہی دفعہ ڈنگ مارسکتی ہے کیوں کہ اِس کا ڈنگ شکار میں ہی رہ جاتا ہے لیکن بھڑ کے معاملہ میں ایسی صورت حال شاذ ہی رونما ہوتی ہےـ اُس کی وجہ شہد کی مکھی کے ڈنگ پر موجود باہر کی طرف بڑھے ہوئےحصّے ہیں جو کہ بھڑ کے ڈنگ میں موجود نہیں ہوتے جس کی وجہ سے اِسے کم friction کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے بھڑ کوایک زیادہ بار ڈنگ مارنے کی صلاحیت حاصل ہوجاتی ہےـ بھڑ اپنا زہر جو کہ زہر کی تھیلی میں بنتا ہے کو سوئی نما ڈنگ کے ذریعے شکار کی جلد میں داخل کرتا ہے جہاں سے یہ شکار کے نظام دوران خون میں پہنچ کر خون کے خلیات کی جھلی کو توڑنا شروع کردیتا ہےـ اِس کی وجہ سے محدود جگہ پر خود کا بہاؤ رُک جاتا ہےـ جس کی وجہ سے شدید جلن کا احساس ہوتا ہےـ چند لمحات میں اِس جگہ مزید خون آپہنچتا ہے جو زہر کو پتلا کردیتا ہے جس سے جلن کا احساس ختم ہوجاتا ہےـ لیکن مردہ خلیات کی باقیات کے سبب ایک نشان باقی رہتا ہےـ جو بعد ازاں مندمل ہوجاتا ہےـ
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“