میری ساس صاحبہ ان دنوں شدید علیل ہیں ۔ BVH کے ڈاکٹرز کے مطابق ان کے دونوں گردوں نے کام کرنا بہت حد تک چھوڑ چکے ہیں اور اس کا واحد حل یہ ہے کہ انہیں ڈالیسیز پر رکھا جائے ۔ پندرہ بیس دن ایڈمٹ رہنے کے بعد انہیں یہ کہہ کر چھٹی دے دی گئی کہ اوچ شریف کو تحصیل احمد پور شرقیہ لگتی ہے سو اب آئندہ ادھر کا رخ مت کیجیے گا اور احمد پور شرقیہ کے تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال سے رابطہ فرمایئے گا ۔
صورت احوال یہ ہے کہ جب احمد پور شرقیہ رجوع کیا گیا تو پتہ چلا کہ وہاں ہر ہفتے دو سو مریضوں کو یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے اور ایک سو ساٹھ مقامی افراد ویٹنگ لسٹ میں ہیں ۔ آپ کا کام کم از کم ادھر تو نہیں بن سکتا ۔ آپ ایسا کریں کسی اور قریبی شہر سے رجوع کر لیں ۔ ہم نے علی پور رجوع کیا تو پتہ چلا کہ علی پور تو رہا ایک طرف ڈی جی خان ڈویژن کی کسی تحصیل میں یہ سہولت دستیاب ہی نہیں ہے ۔ صرف بہاول پور ڈویژن کی تحصیلیں اس سہولت کی حامل ہیں ۔
یہ سب سن کر ہمارے چھکے چھوٹ گئے ۔ سابقہ حکمرانوں پر جی بھر کر غصے نکالنے کی بعد اب اس حکومت کی طرف رخ کرتے ہیں جن کا نعرہ ہی یہ تھا کہ انہیں انسانوں پہ سرمایہ کاری کرنا ہے ۔ سڑکوں پر نہیں انسانوں پر توجہ مرکوز کرنی ہے ۔ اب صورت حال یہ ہے کہ ہمیں کہیں بھی ڈائیلیسیز کی سہولت دستیاب نہیں ۔
اب اس پریشانی کے حل کی کوئی صورت بظاہر نظر نہیں آتی کہ آخر اس مسئلے کا حل ہو گا کیا ۔
تبدیلی کے نعرے تو ناجانے کب سے مہنگائی کے سیلاب میں بہ گئے ۔ اب عوام بے یار و مددگار ہیں اور انہیں سمجھ میں نہیں آتا کہ ان کے مسائل آخر حل کرے گا تو کون ۔ کہاں ہیں وہ بڑبولے جو کہا کرتے تھے کہ اگر ایک موقع دے دیا جائے تو عوام کی تقدیر بدل دیں ۔ ان کن ہمت لوگوں نے تقدیر تو نہیں بدلی ہاں یہ ضرور ہوا ہے کہ وہ خود بدل گئے ہیں ۔ انہیں نے ایک لمبا یوٹرن لے لیا ہے ۔ اپنے وعدوں اور نعروں سے انہوں نے رجوع کر لیا ہے ۔
کیا ہم وسیم اکرم پلس سے یہ توقع رکھ سکتے ہیں کہ وہ اپنے ڈویژن میں صحت کی یہ بنیادی سہولیات فراہم کر پائیں گے ۔ اگر اس حکومت نے عوام کی سہولت کے لیے کچھ ضروری اقدامات نہ کیے تو ان کا حشر سابقہ حکمرانوں سے کہیں زیادہ برا ہو گا ۔ جنہوں نے میٹرو بسیں ٹرینیں اور سڑکیں بنانے سے دلچسپی تھی ۔جس کے سب سے بڑے نقاد پی ٹی آئی والے ہی تھے ۔
اب عوام حقیقی اور مٹبت تبدیلی دعوی داروں کی جانب نظریں اٹھائے امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں ۔ اور اگر وہ انہیں کہیں دکھائی نہ دی تو جی جان سے کہنے لگیں گے
بھاڑ میں گئی ایسی تبدیلی