بے روز گاری جو کہ آ ج کے دور کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔اچھی ملازمت کا حصول بہت ہی مشکل ہو گیا ہے۔ہمارے ہاں لوگ پڑھنے اور مختلف ڈپلومہ وغیرہ کرنے کے باوجود بھی بے روزگار ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ صرف ڈگری کا کاغذ لینے کی تگودو میں ہوتے ہیں علم حاصل کرنے پر نہیں۔ پھر کسی بھی اچھی جاب کے اہل کیسے ہوسکتےہیں۔
جب اس کے بارے میں علم ہی نہیں۔بالکل یہی حال ڈپلومہ میں کرتے ہیں کسی سے سنا کہ فلاں نے ڈپلومہ کرکے اچھی جاب حاصل کی تو کچھ عوام اس طرف آ جاتی ہے۔ ہوتا وہی ہے کہ ڈپلومہ کی بھی ڈگری لی جاتی ہے۔ کوئی خاطر خواہ پریکٹس نہیں کی جاتی۔ یہ مسائل نہ صرف لڑکیوں کی طرف سے ہیں۔ بلکہ لڑکوں کے لئے بھی ایک جیسے ہیں۔
لڑکیاں ماسٹرز ،ایم فل کر کے بھی پرائیویٹ سکولوں میں کم اجرت پر مجبورًا کام کر رہی ہیں کافی نوجوان حضرات بھی 10،15ہزار کے لیے 12۔12 گھنٹے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ایسا ہرگزنہیں ہے کہ ہمارے پاس اچھے ادارے،یا اچھی کمپنیز نہیں ہیں۔
سب کچھ ہے فرق ہے تو اپنے معیار کے مطابق ملازمت کی تلاش کا۔
ہم ڈگری تو لے لیتے ہیں۔ لیکن پتا نہیں ہوتا کہ اس ڈگری سے متعلق کونسا ادارہ ہے۔ جہاں ہم اپلاۓ کریں۔ اسی طرح اچھے ادارے اور فرمز جاب کے اشتہارات دیتے ہیں۔ جو نظر رکھتے ہیں فائدہ اُٹھا لیتے ہیں ۔
ملازمت نہ ملنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ ہمیں اپنی صلاحیت کا اندازہ نہیں ہوتا نہ ہم پہلے پلاننگ کرتے ہیں کہ کیا کرنا ہے کیونکہ اس طرح ہم ایک ہی کام پر فوکس کریں لیکن ہم نے خود کو سکون اور شارٹ کٹ کا عادی بنا لیا ہے کہ کہیں نہ کہیں سے بس جاب مل جاۓ اس قدر ہم بے خود کو اپاہج بنا لیا ہے ۔جب خود سے کام لینا نہیں آ تا تو سب سے قیمتی وقت ملازمت کی تلاش میں ہی صرف کر دیتے ہیں۔ملازمت کی تلاش کے لیۓ چند باتوں پر غور کرنا چاۂے ۔
1)اعلیٰ تعلیم کا وہ شعبہ اختیار کریں جس میں قابلیت اور کام کرنے کا جذبہ ہو۔
2)من پسند جان نہ ملنے پر کوئ اور جاب بھی مل جاۓ تو دل لگا کر کام کرنے سے جلدی ترقی ہوتی ہے۔
3)پسندیدہ جاب کی تلاش میں ضرور رہیں لیکن فوری طور کوئی بھی جاب ملے تو تجربہ ہی حاصل کرنے کے لیےجوائن کر لینا چائیے۔
4)جاب اپلاۓ کرتے وقت جاب کی نوعیت کا ضرور اندازہ لگا لینا چاہیۓ۔
5)اپلاۓ کرتے وقت دھیان رکھیں کہ جو مہارت(سکل) بتائی گئی ہے کیا آ پ میں ہے۔ کیونکہ مارکیٹ میں ہر جاب میں الگ سکل کی مانگ ہوتی ہے۔ جیساکہ ایک انشورنس کمپنی میں آ پکو کسٹمر ڈیلنگ آ نی چاہیے۔اور کالج میں پڑھانے کے لیے اپنے مضمون پر گرپ وغیرہ۔
6)جس ملازمت میں آ پ مطمئن نہیں اسے وقت ضائع کیے بغیر خیر باد کہہ دیں۔
7)وقت کا بہتر استعمال کرکے خود کو مزید قابل بنا کر ایک ہی وقت میں 2،3پروجیکٹ پر کام کر سکتے ہیں۔
8)اچھے اُبزرور ہیں تو آپکو لکھنے کے کام کی طرف آ نا چائیے ۔اس طرح آ ن لائن پارٹ ٹائم ورک کر سکتے ہیں۔
9)سافٹ وئیر میں مہارت ہے تو اس میں بھی اچھا کما سکتے ہیں۔
10)کم پڑھے ہیں تو گھر میں ہی ٹیوشن سے کام شروع کر سکتے ہیں۔
11)ڈیزائنگ اور سٹیچنگ آتی ہو تو گھر پر بوتیک بنا سکتے ہیں۔
12) ڈگری اور وسائل ہیں تو اپنی پسند کا ادارہ چلا سکتے ہیں۔جس سے ایک تو آ پکا اپنا ادارہ بن جاۓ گا اور دوسرا باقی لوگوں کے لیے بھی ملازمت کے مواقع بنیں گے۔
13)سیاحت(tourism )کا شوق اور پیسہ ہو تو اپنا کام شروع کر سکتے ہیں۔تاریخی اور مختلف اچھی جگہوں پر ٹرپ لے جاسکتے ہیں اس سے ایک تو آ پ بھی گھوم لیں گے دوسرا کیونکہ(paid)ٹرپ ہوگا تو اس میں آ پکا ایک کاروبار بھی بن جاۓ گا۔
کرنا صرف اتنا ہے کہ اپنی قابلیت اور وسائل دیکھیں اس کے مطابق خود کو آ گے لے کر چلیں اور زندگی اچھی بنائیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...