بے نظیربھٹو قتل کیس کی کہانی
دس برس،68گواہ،تین پولیس چالان ،پانچ ایف آئی آرز،ایک جے آئی ٹی ،دو عالمی اداروں کی تحقیقات،،8ججوں کا تبادلہ ،8 مبینہ ملزموں کی ہلاکت،ایک سرکاری اہلکار کی ٹارگٹ کلنگ ،ایک قلیدی گواہ کی پراسرار ہلاکت کے بعد آخر کار انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج اصغر علی خان نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سنادیا ہے ۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ان پانچ مبینہ ملزموں کو بری کردیا گیا ہے جن پر الزام تھا کہ وہ بے نظیر کے قتل میں بطور سہولت کار ملوث تھے ۔فیصلے میں پرویز مشرف کو بے نظیر قتل کیس میں اشتہاری قرار دیا گیا ہے ۔بیت اللہ محسود ،احمد گل اور اکرام اللہ محسود جو پہلے ہی مارے جاچکے ہیں ،انہیں بھی اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے ۔سابق راولپنڈی پولیس چیف سعود عزیز،اور سابق ایس ایس پی راول ٹاون خرم شہزاد کو بئ نظیر کی سیکیورٹی میں غفلت برتنے اور شواہد مٹانے کے جرم میں سترہ سترہ سال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔یہ دونوں افسران پچھلے چھ برس سے ضمانت پر تھے۔سابق آمر پرویز مشرف کی املاک کی ضبطی اور وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم سنایا گیا ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی تمام قیادت کے علاوہ بے نظیر کے تینوں بچوں بلاول ،بختاور اور آصفہ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔اور فیصلہ مسترد کردیا ہے ۔آصفہ بھٹو نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ جب تک مشرف کو کٹہرے میں نہیں لایا جاتا ،اس وقت تک انصاف نہیں مل سکتا ۔پیپلز پارٹی نے اب کہا ہے کہ وہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں فریق بننے کے لئے تیار ہیں ۔وہ پانچوں ملزم جو بری کئے گئے ہیں ان میں سے ایک نے یہ اعتراف کررکھا تھا کہ وہ خود کش حملہ آور جس نے لیاقت باغ میں اپنے آپ کو پھاڑا تھا ،وہ کئی دنوں تک اس کے گھر میں رہا ۔یہ پانچوں ملزم کیوں بری کئے گئے ،ا سپر بھی سوالات اٹھانے والے سوالات اٹھا رہے ہیں ۔بے نظیر کو جہاں قتل کیا گیا ،کرائم سین کو دھو دیا گیا تھا ،جن پولیس افسران نے کرائم سین دھونے کے احکامات جاری کئے تھے ،انہیں مجرم قرار دیا گیا ہے ؟سوال یہ ہے کہ ان دونوں کو کس نے کہا تھا کہ کرائم سین کو دھودیا جائے ؟سعود عزیز کہہ چکے ہیں کہ انہیں کرائم سین دھونے کے لئے اوپر سے احکامات موصول ہوئے تھے ؟یہ اوپر سے جو احکامات موصول ہوئے تھے ،وہ کس کے تھے ،اس بارے میں عدالت نے کچھ نہیں بتایا ؟اب اس پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں ۔یو این کا وہ سربراہ جس نے بے نظیر قتل کیس کی تحقیقات کی تھی اس نے کہا تھا کہ اگر بے نظیر بھٹو کو مناسب سیکیورٹی فراہم کی جاتی تو وہ قتل نہ ہوتیں،اس نے یہ بھی کہا تھا کہ تحقیقات کے دوران چند خفیہ اداروں نے رکاوٹیں ڈالیں ؟اس نے یہ بھی کہا تھا کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے بھی بہت کم تعاون کیا تھا ؟مزے کی بات یہ ہے کہ مکمل فیصلہ ابھی تک پبلک نہیں کیا گیا ؟پراسرار بات یہ ہے کہ مشرف کا نام بے نظیر قتل کیس میں 2011 میں ڈالا گیا وہ بھی اس وقت جب بے نظیر کے دوست مارک سیگل نے گواہی دی کہ بے نظیر نے انہیں ای میل کی تھی کہ اگر وہ قتل کردی گئی تو اس کے پیچھے مشرف کا ہاتھ ہو گا ۔خود پیپلز پارٹی نے 2013 میں عدالت کو کہا تھا کہ انہیں اس کیس میں فریق بنایا جائے ،بے ںطیر ایک بڑی لیڈر تھی ،پیپلز پارٹی کی لیڈر تھی ،لیکن پیپلز پارٹی کی قیادت بھی اس حوالے سے پراسرار رہی۔پیپلز پارٹی کی بے نظیر کے قتل کیس کی تحقیقات میں دلچسپی بھی بہت کم رہی ،ایسا کیوں ،یہ بھی ایک بہت بڑا سوال ہے؟خود پیپلز پارٹی کی اس دوران حکومت آئی ،نواز شریف کی حکومت آئی کسی نے بے نظیر قتل کیس کی تحقیقات میں دلچسپی ظاہر نہیں کی ،ایسا کیوں ،یہ بھی ایک اہم سوال ہے؟بے نظیر بھٹو پاکستان آنے سے قبل جب دبئی میں تھی تو دو دن پہلے انہوں نے اپنے دوستون کو کہا کہ انہیں مشرف کی طرف سے قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ،اس حوالے سے انہوں نے ریاست کے نام خط بھی لکھا تھا ۔جب وہ پاکستان میں آئیں تو 18 اکتوبر کو کراچی میں دھماکہ ہوا جس میں 150 افراد ہلاک ہو ئے لیکن اس قتل و غارت گری کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ۔پولیس افسران نے ایف آئی آر کیوں درج نہ کی ؟کیا پراسرار قتل تھا کہ وہ سات لوگ جو اس قتل میں کسی نہ کسی حوالے سے تعلق رکھتے تھے انہیں مار دیا گیا ،اہم گواہ اور بے نظیر کا سیکیورٹی گارڈ خالد شہنشہاہ قتل کردیا گیا ۔ ایف آئی ائے چیف طارق کھوسہ نے اس کیس کے حوالے سے رحمان ملک کو کہا کہ وہ وضاحت دیں ،اس حوالے سے انہوں نے رحمان ملک کو سوال نامہ بھی بھیجا اور کچھ ڈاکومنٹس ،رحمان ملک کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ؟ایسا کیوں ؟بے نظیر قتل کیس میں بہت سی الجھنیں اور پراسراریت ہے ،جس پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا ۔بے نظیر قتل کیس کے حوالے سے ناہید خان ،صفدر عباسی اور مرحوم امین فہیم نے بیان رکارڈ کرایا ،لیکن رحمان ملک ،پرویز الہی اور مشرف نے بیان رکارڈ نہیں کرایا ،کیوں ؟بے نظیر قتل کیس کے حوالے سے جب آخری سماعت جاری تھی تو عدالت کی طرف سے کہا گیا کہ مشرف عدالت میں پیش ہوں ،لیکن مشرف کے وکیل نے کہا وہ تو نہیں آسکتے ۔کہا گیا ویڈیو لنک پر اپنا بیان رکارڈ کرادیں ،پھر بھی مشرف نے انکار کیا ؟پرویز مشرف کا نہ آنا بھی ایک سوالیہ نشان ہے؟ٓصف علی زرداری نے بے نظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم کرانے سے کیوں روک دیا تھا ،حالانکہ پوسٹ مارٹم ضروری تھا ،لیکن زرداری صاحب نے منع کردیا تھا ۔اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم جس نے بے نظیر قتل کیس کی تحقیقات کی تھی ،انہوں نے کہا تھا کہ یہ امکان رد نہیں کیا جاسکتا کہ انہیں گولی ماری گئی تھی ۔حالانکہ اسکاٹ لیںڈ یارڈ کو محدود اختیارات دیئے گئے تھے ۔پاکستان کے ایک صحافی ہیں جن کا نام مظہر عباس ہے ،انہوں نے ایک آرٹیکل لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ 27دسمبر کو بے نظیر قتل ہوئیں ،دو دن بعد رحمان ملک دبئی جارہے تھے ،اسی دوران مظہر عباس لکھتے ہیں کہ انہوںھ نے رحمان ملک سے بے نظیر کی شہادت کے حوالے سے سوال کئے تو رحمان ملک نے کہا کہ اس کے پیچھے بڑی سازش تھی ،وآپسی پر آکر بتاوں گا ۔لیکن رحمان ملک نے آج تک سازش سے پردہ نہیں اٹھایا ۔ٹھیک ہے سعود عزیز اور خرم شہزاد کو سزا دے دی گئی ،لیکن جنہوں نے گولی چلائی ،قتل کیا ،سازش کی ،انہیں سزا نہیں مل سکی ۔لیاقت علی خان سے بے نظیر کے قتل تک قاتلوں کا پتہ نہیں چلایا جاسکا ؟یہ ریاست کے لئے ایک بہت بڑا المیہ ہے ۔عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ابھی بھی بے نظیر کے قتل کیس کے ھوالے سے یہ پراسراریت ہے کہ ان کا قتل کس نے کیا ؟اس ملک میں طاقتور سیاستدانوں کے قتل کا معمہ حل نہیں ہوسکتا تو کیسے عام عوام کے لئے انصاف کی توقع کی جاسکتی ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔