آج – ١٩؍جولائی ١٩٢٨
ممتاز مقبول شاعر جنہیں ’اتساہی‘ کا تخلص جواہر لال نہرو نے دیا تھا۔ اردو شاعری کو ہندی سے قریب لانے کے لئے معروف شاعر” بیکل اتساہیؔ صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام محمد شفیع خان تخلص اتساہیؔ ہے۔ بیکل اتساہی، ١٩؍جولائی ١٩٢٨ء کو بلرام پور ضلع گونڈا میں محمد جعفر خان بیکل کے یہاں پیدا ہوئے۔ بیکل اتساہی ایک شاعر، مصنف اور سیاست دان تھے۔ وہ ایک کانگریسی تھے جو اندرا گاندھی سے قریبی روابط رکھتے تھے اور بھارت کے پارلیمان کے ایوان بالا راجیہ سبھا کے رکن بھی رہے تھے۔ وہ کئی قومی انعامات حاصل کر چکے تھے، جن میں پدم شری اعزاز اور یش بھارتی شامل ہیں۔ وہ اردو، ہندی اور اودھی میں شاعری کے لیے شہرت رکھتے تھے۔ ان کے کلام میں کہیں حمد و نعت کو نمایاں مقام حاصل ہے تو کہیں ہندی لب و لہجے کا چلن زیادہ ہے۔
٢؍دسمبر ٢٠١٦ء کو بیکل اتساہیؔ، دہلی میں انتقال کر گئے۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
ممتاز شاعر بیکل اتساہیؔ کے یومِ ولادت پر اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
وہ تھے جواب کے ساحل پہ منتظر لیکن
سمے کی ناؤ میں میرا سوال ڈوب گیا
—
الجھ رہے ہیں بہت لوگ میری شہرت سے
کسی کو یوں تو کوئی مجھ سے اختلاف نہ تھا
—
لوگ تو جا کے سمندر کو جلا آئے ہیں
میں جسے پھونک کر آیا وہ مرا گھر نکلا
—
اس کا جواب ایک ہی لمحے میں ختم تھا
پھر بھی مرے سوال کا حق دیر تک رہا
—
وہ میرے قتل کا ملزم ہے لوگ کہتے ہیں
وہ چھٹ سکے تو مجھے بھی گواہ لکھ لیجے
—
چاندی کے گھروندوں کی جب بات چلی ہوگی
مٹی کے کھلونوں سے بہلائے گئے ہوں گے
—
ہوائے عشق نے بھی گل کھلائے ہیں کیا کیا
جو میرا حال تھا وہ تیرا حال ہونے لگا
—
عزمِ محکم ہو تو ہوتی ہیں بلائیں پسپا
کتنے طوفان پلٹ دیتا ہے ساحل تنہا
بیکل اتساہیؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ