کیا آپ ایسے کسی شخص کو جانتے ہیں جو اپنے منہ میاں مٹھو بنتا رہتا ہے؟ آپ کوکیسا لگتا ہے؟ جب وہ آپ کے سامنے اپنی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملاتا ہے ؟اپنے تعلق سے بھی ایسا ہی سوچیے کہ جب آپ ایسا کرتے ہیں تو دوسروں کو کیا محسوس ہوتاہے ؟ کسی کی موجودگی میں انتہائی جوش دکھانا، اپنی ہی تعریف میں بہت بولنا دوسروں کو بولنے کا موقع نہیں دینا یہ سب ایسی کتیں ہیں ، جس سے دوسرے لوگ بور ہوتے ہیں، جھنجھلاہٹ میں مبتلا ہوتے ہیں یا انہیں غصہ آتا ہے، لیکن ایک تحقیق کے مطابق یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں، انہیں لگتا ہے کہ دوسرے ان کی کامیابیوں کے لیے خوشی کا اظہار کریں گے ،داد دیں گے، لیکن یہی معاملہ بر عکس ہو تو، خود کی تعریف سننے والے دوسروں کی اس وقت تنقید کرتے ہیں ،جب دوسرے ان سے داد کی توقع رکھتے ہیں ۔
انگلینڈ میں لندن کی اسٹیٹ يونورسٹی میںبی ہیوئر سائنس کے ماہرا سكوپلٹ کا کہنا ہے کہ ’’ کسی کی نمائش پسندی کو دیکھنے یا سننے والے زیادہ تر لوگوں کو لطف کے علاوہ کچھ اور جذباتی تجربہ ہوتا ہے۔ لیکن جب ہم خود نمائی کے شکار ہوتے ہیں ، یا اپنی ہی تعریف کرنے لگتے ہیں، سوشل میڈیا پر یا انفرادی طور پر دوسروں سے مثبت جواب کی توقع کرتے ہیں ، تو ایسی صورت میں ہم دوسروں کی منفی رائے پر توجہ نہیں دیتے۔‘‘
آن لائن کیے گئےسروے کے مطابق ، لوگوںکی طرف سے ان کے خیال جانے گئے تو عمومی طور پر جب وہ خود نمائی کا اظہار کر رہے تھے اور جب کوئی دوسرا خود نمائی کا اظہار کر رہا تھا تو وہ کیا سوچ رہے تھے۔ شرکاء سے ان کے تجربے کے ساتھ ساتھ یہ بھی پوچھا گیا کہ اس صورت حال میں دوسرا تجربہ کیسا رہا؟
مقالے کے مصنف اسکوپولٹ اور ان کی ٹیم نے پایا کہ خود تعریف کرنے والے سوچتے ہیں کہ سننے والے خوش ہوں گے اور ان پر فخر کریں گے۔اصل میں، جو لوگ سننے کی حالت میں تھے انہوں نے اس پر غصہ جھنجھلاہٹ اور ذہنی انتشار کا اظہار کیا اور تو اور کچھ سننے والے لوگو ںنے نفرت اورحسد کااظہار کیا، جبکہ خود تعریف کرنے والوں نے جلن کے اظہار کی طلب کو بڑھا چڑھا کر ظاہر کیا۔
اگر ایک شخص دوسروں کے سامنے بہترین کردار کے اظہارلیے اپنی تعریف خود کر رہا ہوتا ہے، تو سننے والوں پر اس کا منفی اثر پڑتا ہے۔
اور جب ایک شخص اپنی کامیابیوں کے بارے میں کم بولتا ہے اس وقت بھی دوسرے لوگ بوریت کا شکارہوتے ہیں کیونکہ بات چیت اسی ایک شخص کے بارے میں ہو رہی ہوتی ہے۔اپنی گفتگو کمیں توازن برقراررکھنا چاہئے تاکہ دوسرے بھی آپ کے بارے میں بات کرسکیں. یہ مشورہ ڈیل كارنیگ نے بھی اپنی سب سے بہترفروخت ہونے والی کتاب’’ ہاؤ ٹو وِن فرینڈس اینڈ انفلوینس پیپل ‘‘میں دیا تھا۔
بوسٹن میں ہارورڈ بزنس اسکول میں بیہیوئیر سائنس کے ماہر مائیکل نورٹن کے مطابق اگر کوئی اچھی شبیہ بنانا چاہے تو اسے اپنے ساتھیوں یا دوست سے اپنے تعلق سے ان کی رائے جاننا چاہئے، یہ بہتر طریقہ ہے۔ نورٹن اس مشاہدے میں شامل نہیں ہیں۔
نورٹن نے کہا کہ’’ آپ کے لیےاگر کوئی اور تعریف کرتا ہے تو یہ بہت اچھی بات ہے۔اس سے اچھا پیغام بھی نشر ہوتا ہے اور آپ کی شبیہ اپنے منہ میاں مٹھو بننے والی نہیں رہتی ۔
درج بالا سروے اور تحقیقات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ خود نمائی سے بہتر ہے اپنے کردار اور رویہ کو بہتر بنائیں ، لوگ خود بخود تعریف کلمات ادا کریں گے یا تعریفی نگاہوں سے دیکھیں گے ۔ سوشل میڈیا پر اپنی تصویر یا تحریر پر لوگوں کے لائک اور کمنٹ کا انتظار کرنا یا زیادہ لائک پر خوش ہونا ، کم لائک پر ناراض یا دکھی ہونا بھی کمزوری یا احساس کمتری کی علامت ہے ۔
ایک سروے میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر شئیر کیے جانے والی تصاویر یا اظہار خیال پر لوگوں کی پندیدگی کا اظہار نہیں کرنے پر نوجوان لڑکے لڑکیا ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں ۔ یہ انتہائی غلط بات ہے کہ اپنے تعلق سے لوگوںکی پسند یا نا پسند کو اس قدر اہمیت دی جائے ۔ ہر حال میں خوش رہنا سیکھیں ۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...