بے رحم موت نے مسلمانوں کا گھر دیکھ لیا ہے….
وہ سب کچھ سوچ کر بیٹھے ہیں کہ انہیں مسلمانوں کا کیا کرنا ہے –
مسلمان ابھی بھی غفلت کی نیند میں ہیں کہ ایک دن اچھے دن آجائیں گے-
-مشرف عالم ذوقی
میری سب سے بڑی فکر یہ ہے کہ مسلمانوں کا کیا ہوگا؟ نوٹ بندی ہو یا جی ایس ٹی ، جس کی کمر سب سے زیادہ ٹوٹے گی ، وہ مسلمان ہوں گے۔ معاشی اعتبار سے جو سب سے زیادہ ذبح کیاجائے گا، وہ بھی مسلمان ہوں گے ۔ اس ملک میں آر ایس ایس کی سوچ کی پہلی منزل مسلمان ہیں۔ اور اسی لئے آر ایس ایس بار بار یہ بیان دیتی آئی ہے کہ اس ملک کے تمام مسلمان کنور ٹیڈ ہیں۔ اور یہ بیان بھی برسوں سے دیتی آئی ہے کہ اس کی دشمنی مسلمانوں سے نہیں ، اسلامی فکر رکھنے والوں سے ہے ۔ کیونکہ ایک دن مسلمانوں کی گھر واپسی ہوکر رہے گی ۔
2014کے بعد کے سیاسی منظر نامہ پر غور کریں تو مسلمانوں کے لئے ہر دوسرا دن ، پہلے دن سے زیادہ بھیانک ثابت ہوا ہے ۔ ان 4برسوں میں مسلمانوں کو ہلاک کرنے والے ، فرضی انکاﺅنٹر کرنے والے ، مسجدیں شہید کرنے والے ، کریمنل ریکارڈ والے تمام مجرم جیل سے بری کردیے گئے ۔ اور معصوم مسلمانوں پر جیل کی سلاخیں سخت ہوگئیں۔ آسمان میں ناچتے گدھ شکاری بن گئے کہ کیسے مسلمانوں کا شکار کیاجائے ۔ نئے نئے طریقے ایجاد کئے جانے لگے۔
-مسلمان سبز اسلامی پرچم لہرائے تو وہ پاکستان کا ترنگا ہوجاتا ہے ۔
-ہر دوسرے دن ایک بیان آر ایس ایس کے کسی نہ کسی لیڈر کی طرف سے آجاتا ہے ، جس میں صاف صاف اور کھل کر یہ بات کہی گئی ہوتی ہے کہ مسلمان ملک دشمن ہیں۔
-بار بار مسلمانوں سے یہ صفائی مانگی جاتی ہے کہ وہ حب الوطن ہونے کا ثبوت پیش کریں۔ اور ثبوت کے طورپر دادری میں رہنے والے محمد اخلاق کی فریج کا مٹن ، بیف بن جاتا ہے ۔ المیہ …. المیہ کہ اپنی حد میں رہنے والے ، قانون کا پاس رکھنے والے محمد اخلاق کی فریج میں رکھے مٹن کو عدلیہ بھی بیف ثابت کرنے پر تل جاتی ہے ۔
اور اخلاق اپنے گھر میں بے دردی اور بے رحمی سے ذبح کردئے جاتے ہیں۔
-پہلو خان بھی ذبح کردئیے جاتے ہیں۔ ہاتھ میں ترشول لئے خوفناک چہروں والے گﺅ رکشک دھوکہ سے مسلمانوں کوہندوستان کے ہر صوبے میں قتل کرنے کے بہانے تلاش کررہے ہوتے ہیں۔ حکومت چپ ۔ آر ایس ایس چپ ۔ انصاف چپ ۔ مسلمان چپ ۔ عدلیہ چپ ۔ غلطی سے کسی ایک مسلمان سے کوئی ایک معمولی سا جرم بھی سرزد ہوجائے تو میڈیا اسے غدار اور دشمن بناکر چلانے لگتا اہے ۔
-بے دردی سے ان تین برسوں میں کیی مسلمان عورتوں کا ریپ ہوا۔ ایک آواز نہیں اٹھی ۔ ہندوسبھاﺅں نے دیواروں پر اسطرح کے بینر لگائے کہ 2200مسلمانوں کی لڑکیوں کو اپنی بہو بنانا ہے مگر کوئی آواز نہیں اٹھی ۔ سب چپ ۔ ترشول دھاریوں کو ، غیر مسلم قاتلوں کو پوری چھوٹ ملی ہوئی ہے ۔ ابھی حال میں جے پور میں ایک مسلمان نوجوان قتل کردیا گیا ۔ ایک چھوٹی سی ننھی مسلمان لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ ہوا۔
-راجستھان ،پورے ہوش وحواس میں ایک بے رحم قاتل شمبھولال ایک نوجوان مزدور مسلمان کو دھوکہ سے جنگل میں لاتا ہے ، اس کے ٹکڑے ٹکڑے کرتا ہے ۔ اس کی لاش کو جلاتا ہے ۔ اس کا بھانجہ اس پورے منظر کی ویڈیو گرافی کرتا ہے ۔ اکثریتی طبقہ اسے سوشل ویب سائٹس پر ہیرو بناتا ہے ۔ جب بہت ہنگامہ بڑھتا ہے تو شمبھولال جیل جاتا ہے ۔ لیکن جیل سے بھی وہ مسلمانوں کے خلاف ویڈیو بھیجتا ہے جس میں وہ مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتا ہے ۔ مگر کوئی آواز نہیں اٹھتی ۔
بے رحم موت نے مسلمانوں کا گھر دیکھ لیا ہے ۔ہر شہر میں موت ۔ گلی میں موت، چوراہے پر موت ، نکڑ پر موت….
-صرف ایک ماہ کے اندر جئے شری رام بلوانے کے نام پر ایک مسلمان بوڑھے کو پیٹا گیا ۔ ایک نوجوان کو سرعام ماراگیا۔ اب ایسی واردات انجام دینے والے مسلسل مسلم عورتوں کو بھی نشانہ بنارہے ہیں۔
نہ ختم ہونے والی خاموشی کے کھونٹے سے ہمیں باندھ دیا گیا ہے ۔ اور ہماری تنظیموں کو غیر ضروری کاموں میں الجھادیاگیا ہے ۔
-مسلمانوں کی تنظیمیں بابری مسجد میں الجھی ہوئی ہیں۔ مسلم پرسنل لا اور دیگر مسلم تنظیموں کی طرف سے نئے نئے بیانات جاری ہورہے ہیں۔ کیا فیصلہ کے لئے مسلمانوں کی رائے لی جائے گی ؟ کیا مسلم پرسنل لا یا شریعت کا لحاظ رکھا جائے گا؟ غفلت کی نیند سے جاگئے ، اگر انہوں نے فیصلہ کرلیا ہے تو وہ پھر آپ کو صرف بے وقوف بنارہے ہیں۔ابھی حال میں آر ایس ایس کی طرف سے اندریش نے شرطیں رکھی ہیں۔ ان شرطوں کو پڑھیں تو ایسا لگتا ہے کہ فیصلہ ہو چکا ہے ۔ محض وقت کا انتظار ہے ۔ فوج ، عدلیہ ، انصاف ، میڈیا، پولیس کیا حکومت کے خلاف جاسکتی ہے ؟ابھی ایک بڑے فوجی کمانڈر کی طرف سے بدرالدین اجمل کی پارٹی کے خلاف ایک بیان جاری کیا گیا ۔ کیا اس بیان کے نشانے پر بدرالدین اجمل تھے؟ یا ہندوستان کے تمام مسلمان تھے؟ فسادات میں پولیس کا کیا کردار ہوتا ہے ، یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ عدلیہ کے فیصلے بھی شک کے گھیرے میں نہ ہوتے تو سپریم کورٹ کے چار سینئر جج کو پریس کانفرنس نہ بلانی پڑتی ۔
ہم ایک ایسے پر آشوب وقت میں داخل ہوچکے ہیں کہ آسمان پر اڑتے ہوئے اور زمین پر گھومتے ہوئے شکاری ہر طرف ، ہر جگہ مسلمانوں کے فراق میں ہیں۔ نشانے پر مسلمان ہیں۔
المیہ یہ ہے کہ ہم ابھی بھی سنجیدہ نہیں ۔ ابھی بھی خواب غفلت میں ہیں۔ اور حد یہ کہ ہمارے جاگنے کی امید بالکل بھی نہیں ہے ۔ اس لئے بس ایک ہی راستہ رہ جاتا ہے ۔
-ہم نہیں جاگے تو مارے جائیںگے
ٰ-ہم متحد نہیں ہوئے تو مارے جائین گے
-ہماری نشانیاں گم کردی جائیں گی ۔ ہماری شناخت کے پرچچے اڑجائیں گے ۔ ہماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔…
ہم نے اپنے زندہ ہونے کا ثبوت نہیں دیا تو پھر ہماری ہلاکت یقینی ہے .
جب حکومت ، فوج ،پولیس ،خفیہ ایجینسیاں اور ملک کا انصاف آپ کے خلاف ہو تو آپ زندہ رہنے کی تدبیر کیسے کرینگے ..؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“