پرانے وقتوں کی بات ہے _!
کسی لڑکے لڑکی کی شادی ہونا طے پایا _ لڑکی والوں نے بیٹی کی برات کیلئے شرط رکھی کہ ہماری بیٹی کی برات میں نا کم نا زیادہ ، کُل سو مہمان ہوں گے اور وہ بھی صرف جوان لڑکے _ کوئی بزرگ یا عورت نا ہو گی _
لڑکے والوں کو یہ شرط عجیب سی لگی لیکن مان لی گئی _ بَرات روانہ ہونے لگی تو لڑکے کا باپ بولا کہ اب اگر بات شرطوں پر آ گئی ہے تو بہتر ہو گا مُجھے بھی ساتھ لیتے جائیں _ کسی نا کسی بزُرگ کا ہونا ضروری ہے _
شرط کے مطابق صرف لڑکوں کو جانا تھا لیکن کچھ بحث کے بعد لڑکے کے والد کو بَری والی پیٹی میں چھپا کر ساتھ لے لیا گیا _ یوں برات روانہ ہوئی اور دوپہر کے کھانے سے پہلے لڑکی والوں کے گھر جا پہنچی _
ابھی جا کر بیٹھے ہی تھے کہ لڑکی والوں نے دوسری شرط رکھ دی کہ ہم سو بکرے زبح کریں گے ، پکائیں گے اور برات میں آئے ان سو لڑکوں کو وہ سو کے سو بکرے کھانا ہوں گے _ اگر نا کھا سکے تو نا ہی نکاح ہو گا اور نا ہی رُخصتی _
بَرات میں آئے لڑکوں نے یہ بات سُنی تو پریشان ہو گئے _ گیارہ بارہ کلو کا ایک بکرا اور پھر پورے سو بکرے _ یعنی ہر ایک لڑکے کو پُورا ایک بکرا کھانا ہو گا _ ایسا کیونکر ممکن ہو سکتا _ ؟
بَرات کے یہ شرط تسلیم کرنے تک لڑکی والوں نے نکاح روک دیا گیا _ سارے براتی حیران پریشان ہو کر سر جوڑے نااُمیدی کی حالت میں بیٹھ گئے _ شرط پوری کر پانا بھی مشکل تھا جب کہ بغیر دلہن واپس جانا بھی ممکن نا تھا _ اب کریں تو کیا کریں _ یہ کیسے ہو گا کہ ایک وقت میں ایک آدمی پورا بکرا کھا جائے _
تب تک پیٹی میں چھپے لڑکے کے والد کو کسی گڑ بڑ کا احساس ہوا _ اُس نے پیٹی سے سر نکال کر اپنے بیٹے سے پوچھا کہ کیا مسلہء ہے _ بیٹے نے دُکھی سا ہو کر پوری بات بتائی تو بزرگوار ہنس کر بولے کہ یہ کونسا مشکل ہے _ آپ انہیں بولو کہ نمبر وار ایک ایک بکرا زبح کر کے پکاتے جائیں _ تم سب جوان لڑکے ہو _ آپ نمبر وار کھاتے جانا _
ایک ایک بوٹی بھی حصے میں نہیں آنی _
شرط تسلیم کر کہ پہلا بکرا ذبح ہوا اور پہلی دیگ پکائ گئی _ یوں ایک کے بعد ایک ، بکرے زبح ہوتے رہے ، دیگیں پکتی رہیں اور لڑکے کھاتے رہے _ آخر رات تک اُن سو لڑکوں نے وہ سو بکرے کھا لئے _
تب جا کر نکاح ہوا اور پچھلی رات لڑکے والے دُلہن لے کر واپس گھر پہنچے _