بزم آئینہء سخن کی جانب سے ایک شاندار مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس میں امریکہ، ۔شکاگو ،، نیو یارک ،، جرمن،، لنڈن،، کینیڈا۔پاکستان ۔ہندوستان کے شعراء وشاعرات نے شرکت کی
مشاعرہ کا آغاز رئیس اعظم حیدری کو لکاتا نے تلاوت کلام پاس کیا ۔۔
اس کے نعت رسول کا نذرانہ طاہرہ رباب (جرمن ) نےپیش کی
مشاعرہ کی صدارت ۔۔مشہور و معروف شاعر ادیب ڈاکٹر توفیق انصاری احمد (شکاگو،)نےکی۔ جو دنیائے علم و ادب کی ایک جانی پہچانی شخصیت جن کا ادبی سفر انڈیا سے شروع ہوکر امریکہ و بیرون امریکہ کی اردو دنیا تک زائد از نصف صدی کے عرصہ پر محیط ہے وہ نہ صرف ایک بلند خیال اور ممتاز ادیب و شاعر ہیں۔ بلکہ وہ کئی ایک ایسی علمی و فنی خوبیوں کے مالک ہیں جس کا اندازہ عوام و خواص کو ہے آپ ایک ادیب و شاعر محقق مترجم مبصر ناظم مشیر ہونےکے باوجود نام و نمود سے ہٹ کر سادگی و خاموشی کے ساتھ ادبی خدمات کر نا اپنا اولین مقصد حیات سمجھتے ہیں
آپ کی تصانیف ۔۔۔
1.دشت تمنا (غزل)
2.درد مشترک (غزل)
3..اوراد ادارت۔۔(حمد، نعت، منقبت)
4..گلستاں بوستاں کا منظوم
ترجمہ( گل بو)
آنے والی کتابیں
1..اپنا نگر (۔۔نثر ونظم گلدستہ)
2..بیاض شب (منتخب کلام)
3..رقص روایات۔۔۔””
4..وہ بھی کیا زمانہ تھا۔( آپ بیتی)
5.. باقیات الصالحات نثر و (نظم )
صدر مشاعرہ کو رات 10/30بجے ایک دوسرے پروگرام میں جانا تھا اپنا کلام سنانے کے بعد تنویر پھول نیویارک ) کو اپنی جگہ صدر مشاعرہ بناکر رخصت۔ہوگئے ۔
پھر اس کے بعد تنویر پھول صاحب مشاعرہ کا اختتام تک رہے اور صدارتی خطبہ بھی پیش کئے
مشاعر ہ احسن و خوبی رات 11/30بجے اختتام پزیر ہوا
(نقابت کے فرائض مشہور و معروف شاعر و ادیب (دیوان رئیس) کے خالق ۔رئیس اعظم حیدری نے بحسن خوبی انجام دئے جن کی آنے والی کتابوں میں مجموعہء غزل ،،نظم ۔۔ حمد ،، نعت ،،قطعہ ،رباعی،، موسی نامہ ،، متفرق اشعار ،، قرآن منظوم وغیرہ زیر تربیت ہیں
جن شعراء و شاعرات نے اپنے کلام بلاغت سےفیس بک کے ناظرین کو محظوظ کئے انکے اشعارو تاثرات مندرجہ ذیل ہیں
ملاحظہ فرمائیں
*****************
*********
ڈاکٹر توفیق انصاری احمد (شکاگو)
رئیس اعظم حیدری (انڈیا،کولکاتا)
شارق اعجاز عباسی (انڈیا،
دہلی)
زیب النساء زیبی( پاکستان)طاہرہ رباب( جرمن)حلیم صابر (انڈیا،کولکاتا)
تنویر پھول (نیو یارک )
کامل جنیٹوی (سنبھل، انڈیا)
ممتاز منور (پونہ)
رشید شیخ (شکاگو)
طلعت پروین (پٹنہ، انڈیا ) شمشاد شاد (ناگپور، انڈیا)نادرہ ناز (کولکاتا،انڈیا)
خلیق الزماں خلیق (سیوان،
انڈیا) قیصر امام قیصر( گریڈیہ۔انڈیا) مصلح الدین کاظم (کھگڑیا، انڈیا)
جاوید احمد خان جاوید (مہاراشٹر ، انڈیا) رحیم قمر نظام آبادی (حیدرآباد انڈیا ) فصیح احمد ساحر ( کولکاتا ، انڈیا)سرفراز حسین صوبیدار (لندن)راشد خان اکبر آبادی ( آگرہ، انڈیا)ڈاکٹر شگفتہ غزل (بریلی ،انڈیا) احمد ندیم مورسنڈوی (کٹیہار،انڈیا)
فصیح اختر فصیح ( بہار، انڈیا)
یوسف ندیم( پونہ،انڈیا)مظہر قریشی (ناگپور ،انڈیا)
فنصور جعفری (بریلی،انڈیا)
قیصر جمیل (انڈیا)
***************************
آئینہ ءسخن کےعالمی زومی مشاعرے وقت کےساتھ اپنی تاریخ رقم کر رہے ہیں
جناب رئیس اعظم حیدری قیادت و نقابت میں مختلف النوع ادبی پروگرامز کچھ اس طرح منعقد کیے جاتے ہیں کہ شعراء و شاعرات اپنے مزاج اور وقت کی مناسبت سے ان میں حصہ لے سکتے ہیں اور یہی اس پلیٹ فارم کی خصوصیت ہے
ایک اور جو یہاں دیکھنے میں آتی ہے وہ بین الشعراء رابطہ ہے
حیدری صاحب قابل مبارک باد ہیں کہ انہوں نے روایات کو برقرار رکھتے ہویے ایک نئے انداز پر ادبی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہے
ڈاکٹر توفیق انصاری احمد ،،شکاگو،،
یکشنبہ 29/مئی آئینہ ءسخن پڑھیں ہوئی غزل سے دومنتخب شعر پیش خدمت ہے
اندھیری رات سے،سورج نے اپنا سر نکا لا ہے
سویرا ہوچکا ہے ،پھر بھی دن کا رنگ کالا ہے
کسی پر کیا بھروسہ ،اب شکایت کیا کریں کس سے
اسی نے دے دیا دھوکہ جو اپنا دیکھا بھالا ہے
ڈاکٹر توفیق انصاری احمد (شکاگو)
***************************
وصل ہو تا ہی نہیں جسم کے ملنے سے کبھی
تشنگی مٹتی نہیں ریت پہ چلنے سے کبھی
کون رکھ دے گا کھلونے مرے ہاتھوں پہ خلیق
شفقتیں اب کہاں آئیں گی مچلنے سے کبھی
رپورٹ کے لئے:-
سید خلیق الزماں خلیق
***************
آرزو۶وں کا ہر اک پیکر یہاں شیشے کا ہے
لوگ تو پتھر کے ہیں لیکن مکاں شیشے کا ہے
ایک ہی بستر پہ ہم دونوں رہے ہیں اجنبی
یہ حصار سخت لیکن درمیاں شیشے کا ہے
فصیح احمد سا حر
************
کل کا آٸینہٕ سخن کا عالمی مشاعرہ گوگل میٹ پر بے حد کامیاب رہا ۔ رٸیس اعظم حیدری صاحب نے تنہا نظامت کےفراٸض بہ حسن و خوبی انجام دیے۔سبھی شعرأ نے بہت عمد کلام پیش کیا۔ دونوں صدور نے بھی بھر پور تعاون پٕیش کیا۔رٸیس صاحب اور تمام شامل مشاعرہ شعرأ اور شاعرات کو دلی مبارک باد
دو منتخب اشعار درجِ ذیل ہیں۔
١۔نہ جانے کونسے رستہ پہ کس سفر پر ہے
یہاں تو جان کا خطرہ ہر اک ڈگر پر ہے
٢۔کیے ہیں ردّو بدل اب کے ہم نے جینے میں
نکال پھینکا ہے جو دل تھا ایک سینے میں
شارق اعجاز عبّاسی
************
۔۔ جب ہوگا رَواں أس کی عِنایات کا دریا
تب ہوگا فَنا دہر سے آفات کا دریا۔۔۔
2.. جس سَمت نظر أٹھّی ، نظر آیا ہے مجھکو
خَدشات کا دریا کہیں آفات کا دریا۔۔۔۔
طلعت پروین۔۔۔
انڈیا۔
بہار، پٹنہ۔۔۔
***************
آئینہ ادب کولکاتا کے روح رواں رئیس اعظم حیدری اپنی بساط سے بڑھ کر اردو ادب کی خدمت کرنے میں پیش پیش ہیں اور ان کی اس خدمت کو اردو ادب میں خوب سراہا جارہا ہے بیشک وقت کبھی نہیں رکتا اور نہ ہی ثبت ہوتا ہے مگر وقت اپنے نشانات ضرور چھوڑ جاتا ہے گوگل جب دہائیوں بعد ان شاندار مشاعروں کا ایک ادھا کلپ بھی رپیٹ کرے گا تو یقینا تاریخ میں انہیں سنہری حروف میں یاد کیا جائے گا اپ جس جانفشانی سے اس میں اپنا حصہ بھرپور انداز سے ڈال رہے ہیں یہ ایک قابل تحسین عمل ہے مشاعرہ میں میں پڑھے گئے کلام سے دو اشعار پیش خدمت ہیں۔
میں آب رواں اوڑھ کے پوشاک کی صورت
دریا سے گزر جاوں گا تیراک کی صورت
دھندلا سا کوئی عکس سا تھا میرا بھی وہاں پر
اک شہر کہ تھا دیدہ۔ نمناک کی صورت
شہزاد بیگ، پاکستان
*********
آئینہِ سُخن ” کا عالمی آن لائن مشاعرہ حسبِ روایت اپنی ، آن ، بان اور شان سے منعقد ہُوا ۔ سب سے اچھی بات یہ رہی کہ ناظمِ مشاعرہ نے ہی نظامت کی ، وہ لوگ غائب تھے جو ناظمِ مشاعرہ کو ہی حُکم دیتے ہیں کہ اِس کو پڑھواو اور اُس کو پڑھواو اور یوں خُود ساختہ ناظم بن جاتے ہیں _ _ _ خیر
کامیاب مشاعرے کے لیے محترم رئیسؔ اعظم حیدری صاحب کو مبارکباد دیتا ہُوں __
************
پیاسی زمیں کو ایک دِلاسہ بہت لگا
تشنہ لبوں کو ابر کا ٹُکڑا بہت لگا
ماں نے اُٹھایا گود میں چُھونے کو چاند جب
اُس وقت آسمان بھی چھوٹا بہت لگا
جاوید احمد خان جاویدؔ
*********
عجب یہ دور آیا ظلم و عدواں اور دہشت کا
جنازہ روز اٹھتا ہے جہاں میں آدمیت کا
کروگے بندگی اس کی تو اپنا ہی بھلا ہوگا
نہیں محتاج ہے مولا کسی کی بھی عبادت کا
بنے ہیں قلب پتھر اور ہے قوم نوح کا عالم
خزاں کے زد میں اب ہے پھول ! ہر غنچہ نصیحت کا
( تنویر پھول ، نیویارک : امریکہ )
ماشاء اللہ ۲۹ مئی ۲۰۲۲ ء کا بزم آئینہ ء سخن کا مشاعرہ بے حد کامیاب رہا جس کے لئے رئیس اعظم حیدری صاحب اور اس محفل مشاعرہ میں شامل تمام شعراء اور شاعرات
داد اور مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ ان مشاعروں کے انعقاد میں رئیس اعظم صاحب کی مساعی قابل رشک ہیں ۔ اللہ تعالی انھیں سلامت رکھے تاکہ وہ اسی طرح اردو ادب کی خدمت کرتے رہیں اور ان کے ساتھ یہ کاروان ادب روز بروز ترقی کی منازل طے کرتا رہے ، آمین ثم آمین
تنویر پھول( امریکہ)
******
بزم آئینہ سخن نے مشاعرئے کی جو خوبصورت محفل سجائی اس میں شرکت میرئے لیئے اعزاز تھا۔ تمام شعرائے کرام نے عمدہ کلام سے محفل کو نہایت پر تاثیر بنایا۔رئیس اعظم حیدری صاحب کو اس خوبصورت محفل کے انعقاد پر دلی مبارکباد پیش ہے خدا ان کی توفیقات میں اضافہ فرمائیں اور یہ ایسی ادبی اور چنیدہ محفلیں سجاتے رہیں اور ہمیں ہماری تخلیقات کے اظہار کا موقع مرحمت فرماتے رہیں۔ بہت سی دعائیں اور ستائش ان کے پیش خدمت ہے۔
کشکول طلب لے کے جو صحرا میں نکلتے ہیں پھر ان کے سرابوں سے ہی چشمے ابلتے ہیں
نشہء عشق حقیقی کمال دیکھا ہے
خودی کو حال میں تیرئے نہال دیکھا ہے
طاہر رباب (جرمنی)
*********
[ جناب ریٔس اعظم حیدری صاحب ۔السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
29-5-2022 کو منعقد ہوا غیر طرحی عالمی مشاعرہ بہت ہی کامیاب رہا ۔ رپورٹنگ کے لئے دو اشعار ارسال کر رہا ہوں ۔
* کسی کے مل و زر کا ، کویٔ وارث ہی نہیں ملتا ۔
کویٔ لختِ جگر کو ، بے سہارا چھوڑ جاتا ہے ۔۔
جہاں سے جانے والا ، صرف جاتا ہے تنِ تنہا ۔
جِسے کہتا تھا ، میرا ہے ، وہ سارا چھوڑ جاتا ہے ۔
خان راشِد اکبرآبادی آگرہ ۔
************
جفا کے خار سے دامن ذرا بچا کے چلیں
رہِ وفا میں جنوں کا علم اٹھا کے چلیں
رہِ طلب میں اگر سرفراز ہونا ہے
تو واپسی کی سبھی کشتیاں جلا کے چلیں
شمشاد شاؔد، ناگپور (مہاراشٹرا)
*********
لاک ڈاؤن کے درمیان اور اس کے بعد سے ابتک رءیس اعظم حیدری کے زیر نقابت ان کی کاوشوں سے آءینہءسخن کے زیر اہتمام آن لاءین جتنے مشاعرے انعقاد پزیر ہوےء سب کامیاب ثابت ہوےء اسی سلسلے کی ایک کڑی 29 جون کا مشاعرہ بھی بے حد کامیاب رہا عالمی شہرت یافتہ شعراء و شاعرات کی اس مشاعرے میں شرکت کامیابی کی ضمانت بن گیء امید ہے کہ آءیندہ بھی اسکاسلسلہ بر قرار رہے گا اس کے منتظمین مبارکباد کے مستحق ہیں جن کی کاوشوں سے مشاعرے کامیابی سے ہم کنار ہو تے رہے
******
دوشعر قارءین کی نذر ہے
دل منافق جیسا ہم رکھتے نہیں
آستینوں میں صنم رکھتے نہیں
ہو تی ہے یہ بات انسانوں میں بھی
راستے ہی پیچ و خم رکھتے نہیں
حلیم صابر ( کولکاتا)
*********
مری زندگی کی کتاب میں شب وصل کی کوئی جا نہیں
کہیں آرزوؤں کی لاشیں ہیں کہیں خواہشوں کا مزار ہے
وہ جو شہر جاں کے مکین تھے کئی رت ہوے کہیں جا بسے
نہ یہاں پہ اب وہ مکیں رہے نہ یہ اب وہ شہر نگار ہے
قیصر جمیل ندوی
************
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
ماشاء اللہ آپ سبھی کی دعاؤں سے یہ انٹرنیشنل مشاعرہ بہت ہی کامیاب رہا۔
جناب ریئس اعظم حیدری صاحب نے نظامت کے فرائض کو بخوبی انجام دیا۔
یہ ریئس اعظم صاحب کا خلوص اور محبت ہے کہ وہ اتنے لوگوں کو خاص طور پر باہر کہ ملکوں چاہے وہ انگلینڈ، شکاگو، کینیڈا، اٹلی، پاکستان، جرمنی، ٹورانٹو، دوبئی، مانچسٹر اور بھی کئی ملک ہیں اور ساتھ ہی ہندوستان کے جگہ جگہ سے شاعر شاعرا کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کامیاب مشاعرہ انجام دینا یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے بحر کیف سبھی کے کلام کو سُنّا اور سُنانا بہت اچھا رہا
کامیاب مشاعرہ کہ لئے ریئس اعظم صاحب اور تمام شعرا کرام کو دلی مبارکباد پیش کرتی ہوں۔۔۔
طلعت پروین۔
انڈیا، بہار، پٹنہ۔۔۔
*********
احمد ندیم مورسنڈوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو چمن ہے گلاب دار بہت
اس چمن میں ہیں خارزار بہت
طاق پر رکھی ہوئی بیکار شے
آتی ہے جو کبھی بکار بہت
رشید شیخ شکاگو
مشاعرہ بہت کامیاب رہا۔ یہ سب آپکی محنت اور اردو ادب سے محبت کا ثمر ہے۔ بہت بہت مبارک ہو۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔
رشید شیخ شکاگو
*********
زندگی بھی ہاتھوں سے اس طرح نکلتی ہے ۔۔۔۔۔۔
ریت بند مُٹھی سے جس طرح پھسلتی ہے ۔۔ ۔۔
زندہ رہنے والے خواب تو ٹوٹ چکے ۔۔۔۔۔موت کی آہٹ اب تو اگلا لمحہ ہے ۔۔۔۔۔شاعرہ زیب النساء زیبی
زندگی بھر جو کمائ مرے کام آئ ہے ۔۔۔۔۔۔۔روح تک اتری ہوئ زخم کی گہرائ ہے ۔۔۔۔۔
*********
شاعرہ زیب النساء زیبی
بزم سخن عالمی آن لا ئین مشاعرے میں شریک دنیا بھر کے معتبر شعرا نے اپنی بھر پور شرکت سے اس پروگرام کو کا میاب بنایا میر ِ کارواں رئیس اعظم تھے جن کی تنظیم اور نقابت میں یہ پروگرام منعقد کیا گیا
******
مجھے حیرت سے تکتا ہے زمانہ ۔۔۔۔ کہ میں اس عہد میں سچ بولتی ہوں ۔۔۔۔
شاعرہ زیب النساء زیبی
*********
ہماری حیثیت کیا ہے زما نے کو دکھانا ہے
ہمیں اپنا مقدر اپنے ہاتھوں سے بنا نا ہے
ضرورت ہے ندیم اپنی جہالت کو مٹا نے کی
چراغِ علم سے اپنا جہاں روشن بنا نا ہے
احمد ندیم مورسنڈوی
*********
کل بزم آٸینہٕ سخن کا عالمی مشاعرہ گوگل میٹ پر بے حد کامیاب رہا اور اس مشاعرے میں شرکت کرکے بہت اچھا لگا شعرائے کرام کو سن کر علم میں مزید اضافہ ہوا محترم المقام جناب رئیس اعظم حیدری صاحب کی خوبصورت نظامت اور سدر محترم کی صدارت قابلِ تعریف ہے
******
محبتوں کا گل تر دکھائی دیتا ہے
مرا حبیب صنوبر دکھائی دیتا ہے
وہ تیرا اپنا اے فنصور ہو نہیں سکتا
کہ جس کے ہاتھ میں خنجر دکھائی دیتا ہے
فنصور جعفری بریلوی
************
آپ تمام حضرات کا بہت بہت شکریہ۔ جنہوں نے اپنے اپنے تاثرات مشاعرہ اور اس ناچیز کے تعلق سے پیش کئے انہیں دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں
در اصل یہ کامیابی آپ لوگوں کی مو جودگی کی ضمانت ہے
انشاءاللہ آئندہ پروگرام میں بھی آپ لوگوں کی شرکت اسی طرح رہےگی
اللہ تعالی سے دعاگو ہوں آپ لوگوں کو سلامت رکھے آمین
ناچیز کے بھی دو شعر پیش خدمت ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرے حریف کےلب پر گلہ ہی رہنے دے
اسی بہانے مرا تذکرہ ہی رہنے دے
سلگتی رت میں غریبوں کے کام آئے گا
شجر کےجسم پہ پتہ ہرا ہی رہنے دے
اڈمن
بزم آئینہ ءسخن
رئیس اعظم حیدری ( کولکاتا)
***************************
بزم آئینہء سخن کا عالمی مشاعرہ نہایت خوبصورتی کے ساتھ اپنی کامیابی کی منزل سے ہمکنار ہوا۔
تمامی شرکاء بزم نے بہترین کلام سے نوازہ۔ جس کے لئے محترم رئیس اعظم حیدری صاحب اور سبھی منتظمین بزم بے شمار دااااد و مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا
رپورٹنگ کے لئے دو اشعار حاضر خدمت ہیں
شیشہ گروں نے طنز کئے میری ذات پر
جب دل کے آئینے میں سجایا گیا مجھے
میں پیکر وفا رہی ہر دور میں غزل
پھر کیوں۔ عدالتوں میں بلایا گیا مجھے
ڈاکٹر شگفتہ غزل
بریلی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بزم آئینئہ سخن کی جانب سے تیرہواں عالمی مشاعرہ گو گل میٹ پر 29مئ کو بے حد کامیاب رہا۔جس کی صدارت توفیق احمد انصاری صاحب اور نظامت جناب رئیس اعظم حیدری کلکتہ صاحب نے کی۔ایک سے بڑھکر ایک شعرا نے سے اس میں حصہ لیا۔رئیس اعظم حیدری صاحب اس مشا عرے کے روح رواں تھے۔بہترین نظامت رہی ان کی جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ۔
محمد عبدالرحیم قمر نظام آباد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بزم آئینہ خان کی جانب منعقدہ
تیرہویں عالمی مشاعرہ جو گو گل میٹ 29 / میں کو ہوا بے حد کامیاب رہا
اس ضمن میں صدر نششت اور ناظم مشاعرہ و آڈمین گروپ جناب رئیس اعظم صاحب کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں
ادب کے لئے ان کی کوششوں کو اللہ تعالی شرف قبولیت عطا فرمائے آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رپورٹنگ کے لئے دو شعر حاضر خدمت ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تعصب میں ڈوبا کرم دیکھتے ہیں
جو قسمت میں لکھا ہے ہم دیکھتے ہیں
تمہاری نظر وہ نہیں دیکھ پاتیں
ہماری نظر سے جو ہم دیکھتے ہیں
وقار قلم جب سے بکنے لگا ہے
تو بکتے ہوئے کچھ قلم دیکھتے ہیں
عبدالرحیم نظام آبادی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشاعرے سے متعلق تأثرات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1……. مشاعرہ بلا شبہ کامیاب رہا. ہر شاعر، شاعرہ نے
عمدہ کلام پیش کیا.
2……کچھ. شعراء/ شاعرات مقررہ تعدادِ اشعار کی
پابندی نہیں کرتے.وہ ایک یا دو قطعات، کوئی نظم
سنانے کے بعد اپنی غزل پیش کرتے ہیں..کچھ شعراء
بشمول سینیر شعرا کے دو دو غزلیں پیش کرتے ہیں
صدرِ مشاعرہ اور ناظمِ مشاعرے کو حق ہے کی انہیں
روک دیں
3…… کچھ شعراء دورانِ مشاعرہ صدا لگاتے رہتے
ہیں کہ اِس کو پڑھوائیں ، اُس کو ہڑھوائیں یا مجھ
کو پڑھوائیں.پھر وہ اپنا کلام سنا کر غائب ہو جاتے
ہیں جبکہ ان کو مشاعرے کے اختمام تک موجود رینا
چاہیے. جو مریض ہیں اس سے. مستثنٰی ہیں
4…….کچھ شعراء اپنے فیصلے صادر کرتے ریتے ہیں
جبکہ اس کا حق صرف صدرِ مشاعرہ ، ناظمِ مشاعرہ یا ایڈمن کو ہی حاصل ہے….
معذرت کے ساتھ
یوسف ندیم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریپورٹنگ کے لیے۔
خوب صورت ، معیاری اور کامیاب مشاعرے کے انعقاد کے پر بانیانِ مشاعرہ اور جملہ شعراءِ ذی وقار کے حضور روح کی گہرائیوں سے پر خلوص مبارک باد ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو بات کہنی ہو کہتا ہوں صاف گوئی سے
میں گفتگو نہیں کرتا اگر مگر کے ساتھ
نظر میں لاتے نہیں اپنی وسعتِ افلاک
ہے رشتہ حوصلوں کا جن کے بال و پر کے ساتھ
کاملؔ جنیٹوی (یو۔پی۔) بھارت
*********
دل میں جن کے خلوص و محبت نہیں
اس کی دونوں جہانوں میں عظمت نہیں
مفلسی میں کبھی ملتی عزت نہیں
آج تو آدمی کی بھی قیمت نہیں
نادرہ ناز
کولکاتا مغربی بنگال
انڈیا