بظاہر سب ٹھیک ہے، ٹھیک ہی رہے
پاکستان میں لگتا ہے کہ بظاہر سب ٹھیک ہے۔ نگران حکومت کا معاملہ نمٹا لیا گیا ہے۔ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ سیاستدانوں نے قلابازیاں لگانا شروع کی ہوئی ہیں۔ دوسری بار حکومت کی پرامن طریقے سے منتقلی سے متعلق لوگ پر امید ہیں۔ بلاشبہ ہر محب وطن پاکستانی کی جو خیر سے تقریبا" سارے ہی پاکستانی ہیں یہی خواہش ہوگی کہ ملک میں سب ٹھیک رہے۔ ملک میں امن رہے اور ملک ترقی کرے۔
اس کے برعکس بہت سی ایسی خبریں بھی ہیں جن کے افواہ یا مصدقہ ہونے کے بارے میں کچھ زیادہ معلوم نہیں البتہ وہ لوگوں کے لیے موجب تشویش ضرور ہیں جیسے گذشتہ دنوں میں روس کے بین الاقوامی ٹی وی چینل " آر ٹی " نے ایک مغربی تحقیق کار صحافی کا انٹرویو نشر کیا جن کا کہنا تھا کہ چین مخالف طاقتیں نہیں چاہتیں کہ چین پاکستان معاشی کاریڈور عملی شکل اختیار کرے خاص طور پر معاملہ تیل کی ترسیل کا ہے جو چین کی صنعتی ترقی کے لیے اشد ضروری ہے چونکہ گوادر سے چین تک آئل پائپ لائن بچھائی جانی ہے جسے روکنے کی غرض سے معاند طاقتیں چاہیں گی کہ پاکستان میں بدامنی کا دور دورہ ہو، اس کے لیے وہ ملک میں خانہ جنگی کروائیں گی۔
پھر سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ایران کے دورے سے لوٹے تو انہوں نے بیان دیا کہ ایران کی کچھ معتمد شخصیات نے انہیں باور کرایا ہے کہ داعش نام کی دہشت گرد سفاک جنگجو تنظیم افغانستان میں پاکستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ خود کو منظم کر رہی ہے اور یہ کہ داعش والوں کو وہاں امریکہ بھجوا رہا ہے۔ یہ بھی بتایا کہ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی بھی افغانستان پہنچ چکے ہیں۔ اس سے پیشتر امریکی اداروں نے مطلع کیا تھا کہ ابوبکر البغدادی جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مارے جا چکے ہیں، درحقیقت زندہ ہیں اور انتقامی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
ساتھ ہی پاکستان الیکشن کمیشن کے سیکرٹری نے بیان دیا کہ کچھ طاقتیں پاکستان میں انتخابات کو سبوتاژ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں تفصیل سرعام نہیں بتلا سکتے، البتہ اگر انہیں " ان کیمیرہ " بلایا جائے تو بتا دیں گے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے اس دعوے کا ذریعہ کیا ہے۔ غالبا" کسی خفیہ ایجنسی نے مطلع کیا ہوگا مگر اس معاملے سے متعلق اگر آگاہ کیا جانا تھا تو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ملک کی انتظامیہ کو پہلے بتایا جانا چاہیے تھا۔
نیب کی سرگرمیاں، جنرل درانی اور اے ایس دلت کی گفتگو پر مبنی بظاہر متنازعہ کتاب کا منظر عام پر آنا، حلقہ بندیوں سے متعلق عدالت عالیہ کے فیصلے یہ سب اگرچہ بہت زیادہ اہم نہیں تاہم ان سب کے منفی پہلووں سے نظریں چرانا بھی ممکن نہیں ہے۔
سازشی مفروضے بالکل درست نہیں ہوا کرتے مگر ان میں موجود درست معاملات سے پہلو تہی کرنا ہرگز دانشمندی نہیں گردانی جا سکتی۔ انتخابات کو پر امن انعقاد کروانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ انتظامیہ پوری کوشش کرے گی کہ کچھ غلط نہ ہونے پائے۔ البتہ جب قانون اور دفاع سے وابستہ اداروں کی طاقت کا ایک بڑا حصہ اس جمہوری عمل کو سرانجام دینے پر مامور کیا جاتا ہے تو بہت سے رخنے پیدا ہو جاتے ہیں جن سے ملک دشمن عناصر کی مدد سے پاکستان کا برا چاہنے والی قوتیں کچھ نہ کچھ کروانے کی کوششیں ضرور کر سکتی ہیں۔ ایسا ہونے کو روکنے کی خاطر مختلف پارٹیوں کے سرگرم کارکنوں پر مبنی ایسے گروہ ( کمیٹیاں ) بنا دینی چاہییں جو تخریبی سرگرمیوں کی علامات پر نگاہ رکھیں اور بروقت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کریں تاکہ خاطر خواہ کارروائی کی جا سکے۔ خاص طور پر اقلیتوں کے خلاف کسی بھی طرح کی چھوٹی سی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
ملک میں صف بندی کا عمل گذشتہ کچھ عرصے میں نہ صرف تیز اور تند ہو چکا ہے بلکہ ایسے عمل کو بجائے روکنے کی کوششیں کرنے کے درخور اعتنا خیال نہ کرتے ہوئے چاہتے نہ چاہتے ہوئے اس میں معاونت بھی کی گئی ہے جس کا تازہ ثبوت سیالکوٹ میں ایک مذہبی اقلیتی فرقے کی عبادت گاہ کو نقصان پہنچانے کے بعد سرکاری اکابرین اور اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا جانا تھا کہ انہوں نے توڑ پھوڑ کے اس عمل کو روکنے سے احتراز کیا۔
اگرچہ حال ہی میں پاکستان اور ہندوستان کے امن معاہدے پر عمل درآمد کیے جانے سے متعلق ایک خبر آئی ہے اور کچھ عرصہ پیشتر آرمی چیف بھی افغانستان کا اہم دورہ کرکے آئے تھے، اس کے باوجود سب جانتے ہیں کہ ہندوستان اور افغانستان پاکستان کے بارے میں کتنا گرم گوشہ رکھتے ہیں۔ ہندوستان اور افغانستان کی امریکہ کے ساتھ یگانگت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ پاکستان اور امریکہ تعلقات میں کشیدگی کے مظاہر بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ چین کے ساتھ پاکستان کے سیاسی اور اقتصادی تعلقات، سی پیک کی شکل میں چین پاکستان اقتصادی تعاون، روس کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات، چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کو چیلنج کرنے اور روکنے سے متعلق امریکہ کی کوششیں اور چین ہند عناد کے ساتھ ساتھ ان علاقوں پر ہندوستان کا دعوٰی جہاں سے آئل پائپ لائن کو گذرنا ہے، یہ سب ظاہر کرتے ہیں کہ سب بہرطور ٹھیک نہیں ہے۔ پاکستان کی زمین کسی کو درکار نہیں مگر چین، امریکہ ، ہندوستان مخاصمت کا میدان پاکستان کی سرزمین کو بنایا جانا ممکن ہے چاہے اسے کوئی بھی شکل دی جائے۔ ظاہر ہے مذہبی اور قومیتی منافرت سب سے بڑا ہتھیار ہے چنانچہ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی ہوشیار و خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ اللہ کرے 2018 خیر سے گذر جائے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“