تصویر کی بطخ کا جسم تو پروں سے ڈھکا ہے لیکن یہ ننگے پاؤں ٹھنڈی برف پر کھڑی ہے۔ لیکن یہ اپنے پاؤں سے صرف حرارت کا پانچ فیصد حصے ماحول میں کھوتی ہے۔ برف میں پائے جانے والے جانوروں میں سے کئی اپنی حرارت کو جسم میں درجہ حرارت کے گریڈئنٹ کے ذریعے سنبھالتے ہیں۔ بطخ کے جسم کا درجہ حرارت ہم سے چار ڈگی زیادہ ہے۔ اوپر سے شریانوں سے آنے والا خون گرم ہے جو نیچے سے آنے والے ویدوں کے خون سے ایک جال کے ذریعے حرارت کا تبادلہ کرتا ہے اور اس کے پاؤں میں جانے والا خون ٹھنڈا ہوتا ہے۔ پاؤں میں کوئی نرم ٹشو نہیں جسے گرم خون کی ضرورت ہو تو اسے اس گرم خون کی ضرورت بھی نہیں۔ شریانوں اور ویدوں کا یہ جال ریٹیا کہلاتا ہے اور نہ صرف ٹھنڈے بلکہ گرم علاقے میں بھی جانوروں کی مدد کرتا ہے۔
تصویر کی بطخ نے ایک ٹانگ اٹھا کر اپنے پروں میں بھی اس لئے دبائی ہے کہ جتنی گرمی جسم سے پاؤں کو درکار ہے، وہ اس طریقے سے اسے مل جائے گی۔ نہ صرف اسے یہ برف تکلیف نہیں دیتی (ہم اس برف میں ننگے پاؤں نہیں پھر سکتے) بلکہ یخ بستہ پانی میں بآسانی تیر بھی لے گی۔
جانوروں کے اس طریقے کا میکانزم