بمبانوالہ راوی بیدیاں لنک کینال المعروف بی آر بی نہر جہاں جی ٹی روڈ کو کاٹتی ہے وہیں باٹا پور کے پُل کے اوپر3 بلوچ رجمنٹ کے شہداء کی یادگار ہے۔ کرنل (بعد ازاں میجر جنرل) تجمل حسین ملک کی پلٹن 6 ستمبر کی صبح ہندوستانی سپاہ باٹا پور کے پُل کی محافظ تھی کہ پُل کا دفاع لاہور کا دفاع تھا۔ دن کی پہلی روشنی کے ساتھ پاکستان کی سرحد پار کرتے ہندوستانی دستوں میں 3 جاٹ کے سپاہی اور 14 ہارس کے ٹینک ایک سبک رفتاری میں راستے کی سب رکاوٹیں پھلانگتے بی آربی نہر کی دہلیز پر آگئے تھے۔
باٹا پور کے پُل کو اڑانے کے لیے انجینیئرز کی تیاری ابھی نامکمل تھی کہ پُل کے عین سامنے 14 ہارس کی چارلی سکواڈرن کے دو ٹینک آتے دیکھ کر خطرے کی گھنٹی بج گئی۔ اس نازک موقعے پر 3 بلوچ کی الفا کمپنی کی ٹینک شکن ڈیٹیچمنٹ نے جرات کی ۔ ڈرایئور سپاہی اکبر علی جیب کو پل کے پار لے گیا
اور کمانڈر نائیک شریف نے ریکائلیس رائفل کے فائر سے یکے بعد دیگرے دونوں ٹینک اڑا دیئے۔ ابھی گرد وغبار کا طوفان تھما نہیں تھا کہ ایک گھبراہٹ کے عالم میں بریگیڈ کمانڈر نے جسقدر دھماکہ خیز مواد تیار تھا انجینئیرز کو پُل اڑا دینے کا حکم دیا۔ پُل میں ایک بڑا سا شگاف پڑگیا جس میں نائیک شریف کی واپس پلٹتی جیپ پھنس گئی۔ وہاں سے نکلنے کی تگ و دو میں ہندوستانی ٹینک کا ایک گولہ شریف کی پیٹھ کو چیرتا ہوا نکل گیا۔ نائیک شریف وہیں شہید ہوگیا اور باقی ڈیٹیچمنٹ بمشکل وہاں سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہوئی۔
پل ابھی تک سالم تھا کہ کرنل تجمل نے چارے سے بھری ایک بیل گاڑی جو پُل پر پھنسی ہوئی تھی کی آڑ میں ایک ٹینک شکن توپ نصب کردی۔ ہندوستانی رسالے نے اس دن دوبارہ پُل کی طرف آنے کی ہمت نہیں کی۔ سو صاحبو 6 ستمبر کا سارادن اور ساری شام پُل کے پار نائیک شریف شہید کی کٹی پھٹی لاش اور بیل گاڑی کی اوٹ میں ایک ٹینک شکن رائفل باٹا پور کے محافظ تھے۔
ویڈیو لنک
دن ڈھلے براوو فیلڈ کمپنی انجینئیرز کے میجر ملک آفتاب احمد خان آئے تو ایک نئی ترکیب لائے۔ ایک کریٹ میں چھ ٹینک شکن بارودی سرنگیں لگا کر اسطرح کے پچاس دھماکہ خیز کریٹ تیار کیے گئے۔
ڈوگرئی گاوٰں کی چھتوں سے ہندوستانی سپاہ کے فائر سے سینڈ بیگ کی آڑ لیتے اور ہندوستانی توپخانے کے گولوں کے دھماکوں سے خود کو بچاتے انجینیئر زکے سپاہیوں نے جان ہتھیلی پر رکھ ساری شام اور رات کریٹوں کی شکل میں یہ دھماکہ خیز مواد باٹا پور کے پُل پر لگایا۔
جب ایک زور دار دھماکے سے ان کریٹوں کو اڑایا گیا تو بی آر بی پر باٹا پور کا پُل تباہ ہوگیا، اور تب تاریخ ہوچکی تھی 7 ستمبر اور وقت ہوا تھا رات کے بارہ بج کر پینتالیس منٹ۔ ہمارے اس تھریڈ کے سرورق پر پُل کی تصویر تباہ شدہ باٹا پور کے پُل کی ہے جو سیز فائر کے بعد ستمبر کے آخری ہفتے میں ہندوستانی سپاہ کی طرف والے حصے سے کھینچی گئی ہے۔ میجر آفتاب کو انکی حاضر دماغی اور دلیری پر ستارہ جرات سے نوازا گیا۔ الفا کمپنی کی ٹینک شکن ڈیچیٹمنٹ کے ڈرائیور سپاہی اکبر علی کو دشمن کے ٹینکوں کی ناک کے نیچے سے جیپ اور طیارہ شکن توپ بحفاظت بی آر بی کے اِس پار کے مورچوں میں لانے پر تمغہ جرات عطا ہوا۔
رات کی تاریکی میں آڑ لیتے ہوئے جب نائیک شریف کی میت پیچھے لائی گئی تو یونٹ خطیب مولوی فضل عظیم نے وصول کی۔ شریف ان کا شاگرد تھا۔ اور صاحبو محاذ پر بے جگری سے لڑتا سپاہی ہم سب کی طرح گوشت پوست کا انسان بھی تو ہوتا ہے جس کے سینے میں بھی ایک دل دھڑکتا ہے۔ جنگ کے بعد کا واقعہ ہے کہ لاہور کے محاذ سے پینسٹھ کی جنگ کی کہانیاں اکھٹی کرتے عنایت اللہ التمش کو 3 بلوچ رجمنٹ کے خطیب مولوی فضل عظیم نے بتایا تھا کہ جسدِ خاکی کی حالت اچھی نہیں تھی مگر شریف کے چہرےپرسکون تھا۔ شریف کو ایک لڑکی سے محبت تھی اور شادی کے عہدو پیمان بھی باندھ رکھے تھے ۔ اصل مسئلہ گھر والے اور راہ میں حائل سماج تھے مگر اسکی نوبت آنے سے پہلے شریف کسی اور راہ کا مسافر ہوگیا تھا۔
بمبانوالہ راوی بیدیاں لنک کینال المعروف بی آربی نہر جہاں جی ٹی روڈ کو کاٹتی ہے وہیں باٹا پور کا پُل ہے۔
پُل پر 3 بلوچ رجمنٹ کے شہداء کی یادگار ہے جہاں آج بھی گوجر خان کے نائیک شریف کا نام جگمگا رہا ہے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...