جمی ہوئے برف کے بیچ میں پگھلی ہوئے چٹان کی جھیل، یہ ماؤنٹ ایریبیس ہے۔ اینٹارٹیکا کے دوسرے بلند ترین مقام کے بیچ میں جو سطح سمندر سے ساڑھے بارہ ہزار فٹ کی بلندی پر ہے۔ اس سرد برِاعظم کے بیچ جہاں سے گیس اور بھاپ نکلتی ہے اور کبھی کوئی چٹان بھی ابل کر باہر آ جاتی ہے۔ اس عمل کی وجہ سے یہاں پر پچھلی کئی دہائیوں سے لاوا کی مستقل جھیل موجود ہے۔ سب سے پہلے مہم جو جیمز کلارک روس نے اس آتش فشاں کو دیکھا تھا اور 1908 میں کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم نے اس کو سر کیا تھا۔
یہاں پر نکلتی گیس اپنی کمپوزیشن ہر دس منٹ کے سائیکل میں بدلتی ہے۔ کاربن مونوآکسائڈ، کاربن ڈائی آکسائیڈ، پانی کے بخارات اور دوسری گیسوں کا تناسب بدلتا ہے۔ چٹانوں سے بنی یہ جھیل بیس میٹر گہری ہے اور یہ ایک ٹیوب کے ذریعے لاوا کے ایک چیمبر سے جڑی ہوئی ہے۔ اس میں چلنے والے کنوکشن کرنٹ کی وجہ سے یہ اینٹاریٹیکا کے سرد موسم میں بھی نہیں جمتی۔ سرد ہونے والا لاوا نیچے چلا جاتا ہے، گرم اس کی جگہ پر اوپر کو آ جاتا ہے اور سطح کا درجہ حرارت ایک ہزار ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب رہتا ہے۔ اس طرح کا سٹرکچر اور کنوکشن کرنٹ ہونا عام نہیں۔ لمبے عرصے تک رہنے والی اس طرح کی مستقل جھیلیں پوری دنیا میں صرف پانچ ہیں۔
مہذب دنیا سے اتنی دور اور اتنی عجیب یہ جگہ کچھ نڈر سائنسدانوں کی وجہ سے تحقیق کا ایکٹو حصہ ہے۔ ان برفانی چوٹیوں پر اور لاوا سے بچ کر سائنسدان یہاں پر چڑھ کر آلات نصب کر چکے ہیں جو اس کی مسلسل نگرانی کر رہی ہیں۔ ان کی خاص دلچسپی یہاں پر بننے والے سائیکلز کے ساتھ ہے جن کو ہم پوری طرح ابھی نہیں سمجھتے۔ کب کونسی گیس نکلے گی اور کب یہ ڈکار مار کر پتھر اُگلے گی۔ یہاں پر لاوا کی ایک اور قسم ہے جو فونولائٹ کہلاتا ہے۔ یہ عام لاوا (بسالٹ) سے زیادہ گاڑھا ہے اور عام نہیں۔ اس تحقیق سے لاوا کی اس جھیل اور دوسری جھیلوں کے ماڈل بہتر کرنے میں اور زمین کو بہتر سمجھنے میں ماہرینِ ارضیات کو مدد ملے گی۔
لیکن اس قدر جان جوکھوں والا کام ہم کرتے کیوں ہیں؟ کیونکہ ہم کر سکتے ہیں اور جاننا چاہتے ہیں۔ اس عمل میں ایسی جگہیں جو مختلف ہوں اور جن کو ہم سمجھ نہ سکے ہوں، ہماری مدد کرتی ہیں۔ برف اور آگ کا یہ ملاپ ہمیں زمین کو بہتر سمجھنے کا موقع دینے والی ایک ایسی ہی عجیب جگہ ہے۔
اس پر مزید جاننے کے لئے
https://www.atlasobscura.com/places/mt-erebus
یہاں پر آبزرویٹری کی ویب سائٹ
https://www.nmt.edu/research/organizations/erebus.php