برادر مکرم ستار فیضی کا نام شیخ عبد الستار ہے۔ قلمی نام ستار فیضی اورتخلص فیضی ؔ ہے۔ یکم جون 1965ء کو کڈپہ میں پیدا ہوئے۔ اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کی۔ انہیں اردو سے والہانہ تعلق ہے۔ انہوں نے 1989ء سے اردو تدریس کا آغاز کیا اور اپنے آپ کواردو درس و تدریس اور اردو شعرو ادب کے لیے وقف کر دیا۔ اِن دنوں ستار فیضی ، ضلع کڈپہ میں میدکور کے ضلع پریشد ہائی اردو ہائی اسکول میں اسکول اسسٹنٹ اردو کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ستار فیضی – کڈپہ کے ادبی حلقوں میں ایک نمایاں اور متحرک شخصیت کانام ہے۔ وہ انجمن ترقی اردو ، اردو والے، رائل سیما اردو رائٹر س فیڈریشن اور آندھرا پردیش اردو لینگویج ٹیچرس ایسو سی ایشن سے وابستہ ہیں۔
ستار فیضی ایک بہترین شاعر ہیں۔ کل ہند مشاعروں میں بھی شرکت کر تے ہیں اور اپنا کلام پیش کرتے ہیں۔ وہ طرحی و غیر طرحی مشاعروں میں اب تک تقریبا 600 سے زائد مشاعروں میں اپنا کلام پیش کر کے ہدیہ داد و تحسین حاصل کر چکے ہیں۔
ستار فیضی آندھراپردیش کے اہم اور ممتاز شعراء میں شمار کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے مختلف اصناف پر طبع آزمائی ہے۔ حمد، نعت، مناجات، منقبت، غزل اور نظم میں شاعری کی ہے۔ بچوں کے لیے بھی انہوں نے کئی تخلیقات پیش کیں اور ادبِ اطفال میں اپنا مقام حاصل کیا۔ آندھرا پردیش میں بچوں کا ادب تخلیق کرنے والوں میں ستار فیضی کا نام اہمیت کا حامل ہے۔ ان کے مضامین و مقالات، کہانیاں اور نظمیں ماہنامہ بچوں کی دنیا، ماہنامہ اردو دنیا، ماہنامہ گل بوٹے، ماہنامہ آندھرا پردیش، سہ ماہی تریاق، ہفت روزہ سالار ہفت روزہ نئی دنیا اور روزنامہ منصف، اعتماد، سیاست، سالار، رہنمائے دکن، وغیرہ میں شائع ہوتی ہیں۔ رسائل اور جرائد میں کلام شائع ہوتاہے۔
ستار فیضی کا مجموعۂ کلام ’’دھنک‘‘ کے نام سے اردو اکیڈمی آندھرا پردیش کی جانب سے شائع ہو چکا ہے۔ اس پر اکیڈمی کی جانب سے انعام بھی دیا گیا۔ سرورِ کونین کے نام سے ایک شراکتی نعتیہ مجموعہ بھی اردو اکیڈمی کے مالی تعاون سے منظر عام پر آ چکا ہے۔ اس کے علاوہ ’’چھتّیس حرکاتی نظمیں‘‘، ’’ فیضی کے سو 100شعر ‘‘، ’’ فیضی کی پچاس پہیلیاں‘‘، ’’ ایکٹیوٹی بُک‘‘، ’’لطیفوں کا مجموعہ ’’مسکان‘‘، بچوں کی نظمیں ’’ غنچہ غنچہ‘‘ ، ’’ بھارت میرا مھان‘‘، اور ابھی چند دنوں پہلے آپ کی نعتوں پر مشتمل ایک مجموعہ ’’شاہِ اُمَم‘‘ کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ ستار فیضی نے تیلگو میں بھی چند کتابچے شائع کئے۔ اردو ساہتیہ نَوَرتنالو، بھکتی مُکتی، بھارتیہ پرمُکھا مسلم مہیللو، وغیرہ شائع ہو چکے ہیں۔ ایک شعری مجوعہ "مہک" کے نام سے زیر اشاعت ہے اور بہت جلد منظر عام پر آنے والا ہے۔غزلیات کا ایک مجموعہ بھی طباعت و اشاعت کا منتظر ہے۔
مشاعروں میں شرکت کے علاوہ برادرم ستار فیضی نے علاقائی، قومی اور بین الاقوامی ادبی مذاکروں میں شرکت کی۔ انہوں نے بیشمار نیشنل اور انٹرنیشنل سیمیناروں میں شرکت کی ہے۔ دہلی، تلنگانہ، آندھرا، کرناٹک، کیرالا اور تامل ناڈو کے سیمیناروں میں انہوں نے مقالات پیش کئے ہیں۔ عالمی اردو کانفرنس میں بھی انہوں نے کڈپہ کی نمائندگی کی ۔
ستار فیضی کی متنوع الجہات شخصیت کا ایک پہلو اسٹیج فنکار کی حیثیت سے بھی قابل ذکر ہے۔ ستار فیضی اردو اسٹیج ڈراما کے بھی ایک اہم فنکار کی حیثیت سے اپنی شناخت رکھتے ہیں۔ انہوں نے تقریباً تیس سے زاید ڈراموں میں اداکاری کی ہے۔ انہوں نے اپنا ایک کامیڈی شو بھی تیار کیا ہے، جس کا نام "کڈپہ اردو کامیڈی شو" ہے۔ اس پروگرام کو تقریباً پچاس مرتبہ پورے جنوبی ہند کے مختلف مقامات پر پیش کیا جا چکا ہے۔
ستار فیضی کو ان کی گراں قدر تدریسی اور ادبی خدمات کے اعتراف میں 2001میں اقراء ایجوکیشنل سوسائٹی کی جانب سے ’’رفیقِ اردو ‘‘ کا خطاب اور ایوارڈ دیا گیا۔ 2002میں وجئے واڑہ میں ’’اُپادھیایا رَتنا‘‘ ایوارڈ پیش کیا گیا۔ 2004میں کڈپہ ضلع کی سطح پرکلکٹر کی جانب سے بیسٹ اردو ٹیچر ایوارڈ دیا گیا۔ 2005میں اردو اکیڈمی آندھرا پردیش کی جانب سے ریاستی سطح کا ’’بیسٹ اردو ٹیچر ایوارڈ‘‘ عطا کیا گیا۔ 2007میں بِیلو کراس سوسائٹی کی جانب سے ’’ساہتیہ سَتیانُویِشی‘‘ ایورڈ پیش کیا گیا۔ 2018 میں آندھراپردیش اردو اکیڈمی کا ایوارڈ "مطبوعات پر انعام" بھی عطا کیا گیا۔
ستار فیضی صاحب کی شاعری بہت دلچسپ اور متاثر کرنے والی ہے۔ ان کے کلام میں تنوّع ہے، مختلف قسم کے خیالات پائے جاتے ہیں۔ ان کی شاعری میں سادگی اور سنجیدگی کا امتزاج ملتا ہے۔ انہوں نے حسن اظہار ے یالات کو پیش کیا ہے۔ ستار فیضی صاحب کے شعر لوگوں میں مقبولیت حاصل کر چکے ہیں۔ لوگ ان کے شعروں کو مختلف مواقع پر پیش کرتے ہیں ۔ ان کی شاعری میں حقیقت و صداقت پائی جاتی ہے۔ وہ ہمیشہ اپنی شاعری کے ذریعہ مشاعروں میں مقبول رہتے ہیں۔ ان کو مدراس، میل وشارم، وانمباڑی، عمرآباد اور کیرلا وغیرہ کے مشاعروں میں پابندی کے ساتھ مدعو کیا جاتا ہے۔
“