اپنے ایونٹ ہال میں بچوں کے بیٹھنے لئے چھوٹی کرسیاں میز رکھ کر ایک علیحدہ سیٹ اَپ بنایا ہوا _
پچھلے فنکشن میں دیکھا کہ آٹھ دس بچے اکٹھے ہو کر بیٹھے کھانا کھا رہے ہیں جبکہ چار پانچ سال کا ایک بچہ چکن ، نان ، کسٹرڈ وغیرہ کی بھری پلیٹیں سامنے رکھے بیٹھا لیکن کھا نہیں رہا تھا ، یوں جیسے کسی کا انتظار ہو _
فنکشن میں میری ڈیوٹی سیکورٹی کی ہوتی تو بطور خاص بچوں پر نظر رکھتا ہوں _ اس بچے پر بھی میں غور کرنے لگ گیا کہ سبھی بچے بچوں طرح ہی بے صبری سے کھاتے ہیں _ دو بج گئے ، اِسے بھوک بھی لگی ہو گی پھر سامنے پڑا کھانا کون چھوڑتا لیکن یہ صاحب کھانا سامنے رکھ کر بہت صبر شُکر ساتھ بیٹھا ہے _ کھا نہیں رہا _؟
میں نے بچے پاس جا کر پوچھا کہ بیٹا _ سب لوگ کھا رہے لیکن آپ کیوں نہیں کھا رہے تو بچہ بولا کہ انکل _ میرا بھائی آئے گا تو کھاؤں گا _ میں نے کہا کہ بیٹا _ بھائی کدھر ہے تو بولا کہ وہ کھیل رہا _میں نے کہا کہ بیٹا _ اُسے کھیل سے ہٹاؤ اور بُلا لو _ کھانا تو ٹھنڈا ہو جائے گا _
اس بات پر وہ بچہ اٹھا اور بھائی کو دیکھنے نکل پڑا _ میں ساتھ گیا _ پارکنگ میں جا کر دیکھا تو دو تین بچے جھولے لے رہے _ اُس سے پوچھا کہ ان میں سے تیرا بھائی کونسا تو وہ ایک دو ڈھائی سال کے بچے کا بازو پکڑ کر بولا کہ یہ میرا بھائی ہے _
اس بچے نے بہت پیار ساتھ چھوٹے بھائی کو کھانے کے لئے ساتھ لیجانے کی بہتیری کوشش کی پر چھوٹا صاحب جھولا چھوڑنے کو تیار نا ہوا _ آخر تھک ہار کر وہ دوبارہ اکیلا ہی اندر آیا اور دوسرے بچوں ساتھ ملکر اپنی چئیر پر بیٹھ گیا _ کھانے کی پلیٹیں یونہی سامنے بھری رکھی تھیں _ میں نے اُسے کہا کہ بیٹا ، تیرے بھائی نے تو آنے سے انکار کیا _ اب تو کھانا کھا لو پر وہ بولا کہ انکل جی _
بھائی کے بغیر نہیں کھانا ، وہ آئے گا تو اُسے کِھلا کر خود کھاؤں گا _
تب تک مہمانوں نے کھانا ختم کر لیا _ عملے نے برتن اکٹھے کرنا شروع کر دئیے _ دوسرے بچے بھی کھانا کھا کر اپنی کھیل کود پر لگ گئے پر وہ بچہ بھائی کے انتظار میں کھانا سامنے رکھے بیٹھا رہا _
اسی دوران ویٹر نے آئس کریم لا کر بچے کے سامنے رکھ دی _ میں اندازہ لگا رہا تھا کہ اتنا چھوٹا سا بچہ ہے _ آئس کریم دیکھ کر تو لَلچائے گا پر اُس نے آئس کریم دیکھنا بھی گوارہ نا کیا _ یونہی بیٹھا بھائی کی راہ دیکھتا رہا اور آئس کریم پگھلتی رہی _
یہ سب تقریباً ایک گھنٹہ چلا _ میں نے بچے پر پورا غور کئے رکھا کہ شاید وہ پیپسی کا گھونٹ بھرے _ چکن کا پیس کھائے _ آئیس کریم کی چمچ لے پر نہیں _ وہ چار پانچ سال کا ننھا مُنا ہاتھ روک اور مونہہ باندھ کر چھوٹے بھائی کا انتظار کرتا رہا اور چھوٹے والے صاحب جھولے لینے میں مست رہے _
آخر میں اُٹھا _ اس دو ڈھائی سالہ پہلوان کو منت ترلہ کر کہ جُھولے سے اتار کر لایا اور کرسی پر بٹھا کر بڑے بھائی کے حوالے کر دیا _ چھوٹے بھائی کو دیکھ کر بڑے والے کی خوشی دیدنی تھی _
اس نے ماؤں جیسا بن کر ٹشو ساتھ چھوٹے کے ہاتھ صاف کئے _ مُونہہ صاف کیا اور خود کھانے کی بجائے یا بھائی کو خود سے کھانے کا کہنے کے بجائے چمچ لے کر اُسے اپنے ہاتھ سے کھانا کِھلانے لگ گیا
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...