بانو قدسیہ ایک عہد ایک حقیقت کا نام ہے۔اردو ادب میں اشفاق احمد ۔ممتاز مفتی،بانو قدسیہ ،قدرت اللہ شہاب نے افسانہ کو نٸی جہت عطا کی۔اشفاق احمد نے ٹی وی ڈراموں کے ذریعے اپنے نظریات کا ابلاغ کیا جبکہ بانو قدسیہ نے ناول نگاری میں اپنے فن کے جوہر دکھاے۔ راجہ گدھ شہر لازوال آباد ویرانے، حاصل گھاٹ جند نام ہیں ۔بانو قدسیہ نے ناول نگار ی کے ذریعہ کھوٸی ہوئی تہزیب کو زندہ کرنے کی کوشش کی ۔ راجہ گدھ میں حلال وحرام کا فلسفہ بیان کیا کہ کیسے حرام انسانی نسلوں کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔
لارنس گارڈن خاص اہمیت کا حامل ہے اس کہانی میں مرکزی کردار سیمی اور قیوم لارنس گارڈن کی پہاڑیوں کے ارد گرد اپنی زندگی کے اہم لمحات گزارتے ہیں ”لارنس گارڈن کا نام بدل کر جناح باغ کیوں کر دیا۔۔۔یار لوگوں نےسڑک کے نام اسلامی کر دیے پرانے شہر کو نیۓ ناموں سے نواز دیا تاکہ پچھلی تاریخ کا نام نہ رہے نٸ نسل پرانے مظالم کا نشان نہ دیکھ سکے اس طرچ بچے تاریخ سے کٹے رہیں او روایت کا حصہ نہ بن سکیں“راجہ گدھ اردو کے ناولوں کے لٸے اسلوب کی نٸی جہت متعارف کروانے کا سبب بنا ۔لاہور کی ثقافت کے رنگ اجاگر کیے”دن کے وقت انار کی کا رنگ کچھ اور ہوتا ہے۔گاہکوں کی سر گرمیاں،دوکانداروں کیگرم جوشیاں اور بکاٶ مال کی وافر نماٸش کچھ دیکھنے نہیں دیتی“شہر لازوال آباد ویرانے میں ںسیاسی اور صوفیانہ نظریات کو موضوع بنایا لاہور جو لوگوں کے اژدھام کی وجہ سے تہذیبی،ثقافتی ،صنعتی غرض ہر سطح پر متاثر ہوا ناول کی بنیاد بنا غرض اردو ادب میں بانو قدسیہ کی حیثیت لازوال ہے