پاکستان کے قیام سے لیکر پاکستان کی فوج پر کنٹرول پٹھانوں کا رہا۔ پاک فوج کا پہلا پنجابی سربراہ مشرقی پاکستان کے بنگلادیش بننے کے بعد پٹھان جنرلوں کو فوج سے نکالنے کی وجہ سے 1972 میں جنرل ٹکا خان بنا۔ جبکہ پاکستان کی بیوروکریسی پر کنٹرول ہندوستانی مہاجروں کا رہا۔
پاکستان میں پٹھانوں اور ہندوستانی مہاجروں کی آبادی کم ہے۔ پہلے بنگالیوں کی آبادی زیادہ تھی اور اب پنجابیوں کی آبادی زیادہ ہے۔ جمہوری نظام میں راج اکثریت کرتی ہے۔ اس لیے پہلے بنگالیوں اور پنجابیوں کو جبکہ اب پنجابیوں اور سندہیوں کو جمہوری نظام کا فائدہ ہے۔
پٹھانوں اور ہندوستانی مہاجروں کی آبادی کم ہونے کی وجہ سے پٹھانوں اور ہندوستانی مہاجروں کو نہ پہلے جمہوریت کا فائدہ تھا اور نہ اب فائدہ ہے۔ لیکن پٹھانوں اور ہندوستانی مہاجروں میں قوم پرستی ہونے کی وجہ سے اور پنجابیوں میں قوم پرستی نہ ھونے کی وجہ سے؛
1۔ ایک طرف پٹھان اور ہندوستانی مہاجر دانشوروں اور سیاستدانوں نے فوج اور بیوروکریسی کے پٹھانوں اور ہندوستانی مہاجروں کے ساتھ ساز باز کرکے پاکستان میں آمریت قائم کیے رکھی۔
2۔ دوسری طرف پٹھان اور ہندوستانی مہاجر دانشور اور سیاستدان گالیاں فوج اور بیوروکریسی بلکہ پنجابی فوج اور پنجابی بیوروکریسی کو دے کر یہ تاثر دیتے رہے کہ؛ پاکستان میں آمریت کی وجہ پنجابی فوج اور پنجابی بیوروکریسی ہے۔ بلکہ پنجابی ہی ہیں۔
3۔ تیسری طرف مشرقی پاکستان کے مغربی پاکستان سے آبادی میں زیادہ ہونے کے باوجود بھی بنگالیوں کو وفاقی حکومت کی سرکاری ملازمتوں میں ان کی آبادی کے حساب سے حصہ نہیں دیا۔ بلکہ مشرقی پاکستان میں صوبائی سطح پر بھی بنگالیوں کو صوبائی حکومت کی سرکاری ملازمتوں میں ان کی آبادی کے حساب سے حصہ دینے کے بجائے بہاریوں کو مسلط کیے رکھا۔ جبکہ قائد اعظم محمد علی جناح کے 1948 میں ڈھاکہ میں کھڑے ہوکر پاکستان کی قومی زبان اردو کرنے کا اعلان کرنے کی وجہ سے اور لیاقت علی خان کی طرف سے اس اعلان پر خوشی خوشی عمل کروانے کی وجہ سے اور بنگالی زبان اور بنگالی قوم پرستی کی تحریک چلانے والوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کرکے تحریک چلانے والوں کے ہاتھوں پنجاب اور پنجابیوں کو آمر ‘ غاصب ‘ بنگالی قوم کا استحصال کرنے والے اور مشرقی پاکستان کو لوٹنے والے کہلوا کہلوا کر پنجابیوں کو گالیاں دلواتے رہے۔
بنگالیوں کی پنجابیوں کو گالیاں دینے کی وجہ یہ تھی کہ؛
پنجاب میں رہنے والے اور پنجابی قوم کا فرد ہونے میں فرق رکھا جانا چاہیے تھا۔ لیکن پنجابیوں میں “پنجابی قوم پرستی” کے فقدان کی وجہ سے پنجاب میں رہنے والے اور پنجابی قوم کا فرد ہونے میں فرق نہیں رکھا جاتا رہا۔
پنجابیوں کی طرف سے پنجاب میں رہنے والے ہر فرد کو پنجابی تسلیم کرلینے کا نتیجہ یہ نکلا کہ؛
ایک تو پنجابیوں کے بجائے پنجاب اور پاکستان پر حکمرانی پنجاب میں رہنے والے غیر پنجابی کرتے رہے۔
دوسرا پنجاب سے تعلق رکھنے والے غیر پنجابیوں کے کرتوتوں کو پنجابی قوم کے کھاتے میں ڈالا جاتا رہا۔
بنگالیوں کی پنجابیوں کے خلاف نفرت کی اہم وجہ یہ بنی تھی کہ بنگالیوں میں یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ؛
الف)۔ پاکستان کا پہلا وزیر اعظم ہندوستانی مھاجر لیاقت علی خان کرنال میں پیدا ہونے والا پنجابی ہے۔
ب)۔ پاکستان کا تیسرا گورنر جنرل پٹھان غلام محمد لاہور میں پیدا ہونے والا پنجابی ہے۔
پ)۔ پاکستان کا پہلا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور صدر پٹھان ایوب خان ہری پور ہزارہ میں پیدا ہونے والا پنجابی ہے۔
ت)۔ پاکستان کا دوسرا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور صدر پٹھان یحی خان چکوال میں پیدا ہونے والا پنجابی ہے۔
ٹ)۔ کمانڈر ایسٹرن کمانڈ پاک آرمی ‘ گورنر مشرقی پاکستان اور 1971 کی جنگ میں مشرقی پاکستان میں بھارتی فوج کے پنجابی جنرل اروڑہ کے سامنے ہتھیار ڈالنے والا پٹھان اے کے نیازی میانوالی میں پیدا ہونے والا پنجابی ہے۔
4۔ چوتھی طرف صوبہ سرحد میں خان غفار خان کی “آزاد پختونستان” تحریک کو اندر اندر سے بھڑکاتے رہے تاکہ پنجابیوں کو یہ جتاتے رہیں کہ پاک فوج کے پٹھانوں نے اور صوبہ سرحد میں رہنے والے پٹھانوں نے پاکستان دشمن خان غفار خان کی “آزاد پختونستان” بنانے کی سازش کو ناکام کیا ہوا ہے۔ نہیں تو “آزاد پختونستان” بن جانا تھا۔ اس چال کی وجہ سے؛
الف)۔ ایک تو پنجابی “آزاد پختونستان” کے حامی پٹھانوں کو گالیاں دیتے رہے اور پاک فوج کے پٹھانوں اور “آزاد پختونستان” کی تحریک کے مخالف پٹھانوں کی تعریفیں کرتے رہے۔ بلکہ انہیں پنجاب میں کاروبار کرنے اور آباد ہونے میں مدد بھی کرتے رہے۔ جبکہ صوبہ سرحد سے فوج میں زیادہ سے زیادہ پٹھان بھرتی کرنے پر خوش بھی ہوتے رہے۔
ب)۔ دوسرا حکومت میں پٹھانوں کے اثر و رسوخ کی وجہ سے صوبہ سرحد میں ہندکو پنجابیوں کی زمین پر پٹھان قابض ہوتے رہے۔ صوبہ سرحد میں سرکاری ملازمتیں بھی حاصل کرتے رہے اور اپنا سیاسی اثر و رسوخ بھی قائم کرتے رہے۔ بلکہ پنجاب کے مغربی علاقے میں بھی قابض ہوگئے۔
پ)۔ تیسرا “آزاد پختونستان” کی تحریک چلانے والوں کے ہاتھوں پنجاب اور پنجابیوں کو آمر ‘ غاصب ‘ پٹھانوں کا استحصال کرنے والے اور صوبہ سرحد کو لوٹنے والے کہلوا کہلوا کر پنجابیوں کو گالیاں دلواتے رہے۔
5۔ پانچویں طرف بلوچستان میں خیر بخش مری کی “آزاد بلوچستان” تحریک کو اندر اندر سے بھڑکاتے رہے تاکہ پنجابیوں کو یہ جتاتے رہیں کہ پاک فوج کے پٹھانوں نے اور بلوچستان میں رہنے والے پٹھانوں نے پاکستان دشمن خیر بخش مری کی “آزاد بلوچستان” بنانے کی سازش کو ناکام کیا ہوا ہے۔ نہیں تو “آزاد بلوچستان” بن جانا تھا۔ اس چال کی وجہ سے؛
الف)۔ ایک تو پنجابی “آزاد بلوچستان” کے حامی بلوچوں کو گالیاں دیتے رہے اور پاک فوج کے پٹھانوں اور بلوچستان میں رہنے والے “آزاد بلوچستان” کی تحریک کے مخالف پٹھانوں کی تعریفیں کرتے رہے۔ بلکہ انہیں پنجاب میں کاروبار کرنے اور آباد ہونے میں مدد بھی کرتے رہے۔ جبکہ فوج میں زیادہ سے زیادہ بلوچستان کے پٹھان بھرتی کرنے پر خوش بھی ہوتے رہے۔
ب)۔ دوسرا حکومت میں پٹھانوں کے اثر و رسوخ کی وجہ سے بلوچستان میں براہوئی اور بلوچ کی زمینوں پر پٹھان قابض ہوتے رہے۔ بلوچستان میں سرکاری ملازمتیں بھی حاصل کرتے رہے اور اپنا سیاسی اثر و رسوخ بھی قائم کرتے رہے۔ بلکہ بلوچستان میں جس علاقے پر قابض ہوسکتے تھے اس علاقے پر قابض ہوگئے۔
پ)۔ تیسرا “آزاد بلوچستان” کی تحریک چلانے والوں کے ہاتھوں پنجاب اور پنجابیوں کو آمر ‘ غاصب ‘ بلوچوں کا استحصال کرنے والے اور بلوچستان کو لوٹنے والے کہلوا کہلوا کر پنجابیوں کو گالیاں دلواتے رہے۔
6۔ چھٹی طرف سندھ میں جی ایم سید کی “آزاد سندھو دیش” تحریک کو اندر اندر سے بھڑکاتے رہے تاکہ پنجابیوں کو یہ جتاتے رہیں کہ پاک فوج کے پٹھانوں نے ‘ ہندوستانی مہاجر بیوروکریسی نے اور سندھ میں رہنے والے ہندوستانی مہاجروں نے پاکستان دشمن جی ایم سید کی “آزاد سندھو دیش” بنانے کی سازش کو ناکام کیا ہوا ہے۔ نہیں تو “آزاد سندھو دیش” بن جانا تھا۔ اس چال کی وجہ سے؛
الف)۔ ایک تو پنجابی “آزاد سندھو دیش” کے حامی سندہیوں کو گالیاں دیتے رہے اور پاک فوج کے پٹھانوں ‘ ہندوستانی مہاجر بیوروکریسی اور سندھ کے شہری علاقوں میں رہنے والے “آزاد سندھو دیش” کی تحریک کے مخالف ہندوستانی مہاجروں کی تعریفیں کرتے رہے۔ بلکہ انہیں پنجاب میں کاروبار کرنے اور آباد ہونے میں مدد بھی کرتے رہے۔ جبکہ فوج اور بیوروکریسی میں زیادہ سے زیادہ سندھ کے ہندوستانی مہاجر بھرتی کرنے پر خوش بھی ہوتے رہے۔
ب)۔ دوسرا حکومت میں ہندوستانی مہاجروں کے اثر و رسوخ کی وجہ سے سندھ میں سندہیوں کی زمین پر ہندوستانی مہاجر قابض ہوتے رہے۔ سندھ میں سرکاری ملازمتیں بھی حاصل کرتے رہے اور اپنا سیاسی اثر و رسوخ بھی قائم کرتے رہے۔ بلکہ سندھ کے شھری علاقوں اور خاص طور پر کراچی اور حیدرآباد پر مکمل طور پر قابض ہوگئے۔
پ)۔ تیسرا “آزاد سندھو دیش” کی تحریک چلانے والوں کے ہاتھوں پنجاب اور پنجابیوں کو آمر ‘ غاصب ‘ سندہیوں کا استحصال کرنے والے اور سندھ کو لوٹنے والے کہلوا کہلوا کر پنجابیوں کو گالیاں دلواتے رہے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...