بندروں کی دنیا: World Of Monkeys
سائنس نے بندروں اور انسانوں کو درجہ بندی کے ایک ہی گروہ میں رکھ دیا ہے جنہیں Primates کہتے ہیں۔
پرائی میٹ گروپ میں انسان، لنگور، بندر بن مانس وغیرہ آجاتے ہیں۔ ہم آج اپنا فوکس بندروں پر رکھیں گے۔
بندر سوائے آسٹریلیا اور انٹار کٹکا کے سب براعظموں میں ملتے ہیں۔ یہ باقی براعظموں کے خاص گنے چنے ملکوں میں پائے جاتے ہیں جہاں ہر سال بہت بارش (Tropic Areas) ہوتی ہے۔ زیادہ بارش مطلب گھنے گہرے جنگل۔ گہرے جنگل ہی ان کا مسکن ہیں جن کی یہ اونچی شاخوں پر جھولتے اور خوراک تلاش کرتے ان کو اپنا مسکن بناتے ہیں۔ البتہ کچھ بندر اونچی چٹانوں اور گھاس کے میدانوں (Savanna) میں بھی پائے جاتے ہیں۔
اکثر بہت سارے دوسرے جانوروں کو بھی بندر کی فیملی کا حصہ بنا دیا جاتا ہے جو کہ درست نہیں۔ گوریلے، چیمپینزی ، لنگور وغیرہ بندر نہیں شمار کئیے جاتے بلکہ ان کو بن مانس (Apes)کہا جاتا ہے اور اسی گروپ میں ان کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ بندر اور بن مانس میں بنیادی فرق یہ ہے کہ بندروں کی دم ہوتی ہے اور بن مانس دم کے بغیر ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ بن مانس زیادہ ذہین دیکھے گئے ہیں۔
بندروں کو پہلے افریقہ, یورپ اور ایشیا کا جانور تصور کیا جاتا تھا لیکن کولمبس نے جب امریکہ دریافت کیا تو اس کے بعد ماہرین نے بندروں کو دو گروہوں میں تقسیم کردیا گیا :
Old World Monkeys,
New World monkeys,
جو افریقہ،یورپ اور ایشیا میں پائے جاتے ہیں انہیں Old World Monkeys کہتے ہیں اور جو سائوتھ اور نارتھ امریکہ میں پائے جاتے ہیں انہیں New World Monkeys کہتے ہیں۔
آپ نے اکثر بندروں کی پشت(Buttocks) سرخ اور خشک کھردری سی دیکھی ہوگی، یہ زیادہ تر Old World بندروں میں ہوتی ہے۔ یہ انہیں درختوں پر آرام سے بیٹھ کر کھانے اور سوجانے کے کام آتی ہے بندروں کے لئیے یہ ایک قدرتی گدی کا کام کرتی ہےاس گدی کو Callosity کہتے ہیں۔
نیو ورلڈ کے بندروں کو یہ گدی نصیب نہیں بلکہ وہ بیٹھنا نہیں لٹکنا پسند کرتے ہیں، بندروں کی دم انکی حرکات کو بیلنس کرتی ہے۔ یہ اس کے زریعے اچھلتے کودھتے درختوں پر اپنا بیلینس برقرار رکھتے ہیں اور درخت کے ساتھ الٹا لٹک جاتے ہیں دم کا آخری حصہ انگلی کی طرح کام کرتا ہے۔ بندروں کے دماغ کا ایک حصہ مکمل دم کی حرکات کو کنٹرول کرتا ہے اور باقی حصہ باقی جسم کو۔
بندر بہت سماجی جانور ہیں اور گروہوں میں رہنا پسند کرتے ہیں تاکہ یہ اچھی خوراک کا بندوبست کر لیں اور دوسرے جانوروں کے حملے سے بچے رہیں، ان کے گروہوں میں باقاعدہ عہدے ہوتے ہیں۔ بڑی عمر کے پرانے بندر کو تجربہ کار مانا جاتا ہے اس کی سنی جاتی ہے اور اسکو خوراک کا بڑا حصہ دینے کے ساتھ ساتھ ایک سے زیادہ مادہ بھی حاصل ہوتی ہیں۔ مادہ اپنے گروہ یا قبیلے میں ہی ساری زندگی گزارتی ہے جبکہ نر بڑے ہونے پر دوسرے قبیلے کی مادائوں سے تعلق بنانے چلے جاتے ہیں۔ آپ کو یہ جان کر حیرانگی ہوگی کہ بندروں کی مادہ کو بھی پیریڈز ہوتے ہیں اور اگر خوراک کی کمی ہو تو مادہ جلدی حاملہ بھی نہیں ہوتی، بندروں کی انگلیوں کے پرنٹس بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔
کچھ بندروں کی نسلیں اور ان کے دلچسپ حقائق:
۰ Mandrill
دنیا کا سب سے بڑا بندر ہے جو افریقہ کے مغربی ممالک میں پایا جاتا ہے۔
۰ Owl Monkey
صرف یہ بندر رات کو شکار کرتا ہے اور دن کو سوتا ہے۔
۰ White Face Capuchin
جنوبی امریکہ کا بندر، جو اپنے جسم پر کچھ کیڑے مل کر باقی کے خطرناک کیڑوں کو اس خوشبو سے بھگاتا ہے۔
۰Proboscis Monkey
یہ عجیب و غریب لٹکی ہوئی ناک والا بندر انڈونیشیا کے جزیرے Borneo میں پایا جاتا ہے۔ اس کی ناک اس کی پہچان بناتی اور ماداوں میں ممتاز کرتی ہے۔ یہ جب ملاپ کے لئیےمادہ کو آواز لگاتے ہیں تو ناک منہ کے آگے ہونے کی وجہ سے آواز میں ایک گونج سی پیدا ہوتی ہے جو مادہ کو بہت اچھی لگتی ہے۔
۰ Bald Uakari
سرخ منہ رکھنے والا اور گنجا بندر جو برازیل اور پیرو میں پایا جاتا ہے۔ عجیب و غریب سرخ شکل، دراصل ایک صحتمند بندر کی نشانی ہے جبکہ ملیریا زدہ بندر کے چہرے کی رنگت ہلکی ہیلی ہوگی اس لئیے مادہ اسے منتخب کرتی ہے جسکا چہرے کا رنگ انتہائی سرخ ہو۔
۰ Lion Tamarin
یہ برازیل کے مشرقی علاقے میں ملتا ہے اسے دیکھ کر شیر جیسا دھوکا ہوتا ہے۔
۰ Howler Monkey
دنیا کا سب سے اونچی آواز میں چیخنے والا بندر ہے، اسکی آواز 5 کلومیٹر دور سے بھی سنی جاسکتی ہے۔
۰ Red Shanked Douc
ایک Old world بندر ہے جو وئتنام اور تھائی لینڈ میں پایا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے رنگین بندر ہے اور اسکی نسل معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔
۰Black Snub Nose Monkey
میانمار ملک کے رہائیشی ہیں اور بارش ہوتے ہی چھینکنا شروع کردیتے ہیں۔
۰Emperor Tamarin
اپنی مونچھوں کی وجہ سے مشہور ہے، ہر قبیلے نے اپنے اپنے بندروں کی مونچھوں کے بال گن رکھے ہیں . مطلب انکی مونچھ ان کی پہچان ہے۔
۰ Pygamy Marmoset
برازیل میں امازون دریا کے قریب رہتا ہے دنیا کا سب سے چھوٹا بندر ہے جس کا قد پانچ انچ تک ہوتا ہے یعنی آپ کی مٹھی میں باآسانی آسکتا ہے .
۰ Rhesus Macaque ری زوس ما کاک
عام بندر جو پاکستان، ہندوستان اور انکے اردگرد ممالک میں بڑی تعداد میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں اور اسلام آباد میں بھی نظر آئیں گے۔ یہ بندر ہر قسم کے علاقوں میں رہ لیتا ہے۔ انسانوں کےقریب گھر بنانے کی وجہ وہاں سے خوراک چوری کرنا ہے۔ تھائی لینڈ میں ایک بندر سیاحوں کی بچی کچھی خوراک کھا کھا کر اتنا موٹا ہوگیا ہے لوگ اسے Uncle Fat (تصویر) کہتے ہیں۔
اس نسل کے بندر بڑی تعداد میں موجود ہیں اسی لئیے لیبارٹری میں اسی نسل پہ ادوایات اور دوسرے نفسیاتی تجربات کئیے جاتے ہیں اور ہر سال نہ جانے کتنے بندر موت کے گھاٹ اتار دئیے جاتے ہیں.
۰Baboons
خطرناک ترین بندر ہیں جو سامنا ہونے پر انسانوں پر حملہ آور ہوسکتے ہیں۔ ان کے دو لمبے نوکیلے دانت انتہائی تیز ہوتے ہیں۔ یہ بندر افریقہ کے گھاس کے میدانوں (Savanna) میں ملتے ہیں اور عام طور پر زمین پر ہی رہتے ہیں۔ ان کو گروہوں کی شکل میں 300 بندروں کے گروہ تک بھی دیکھا گیا ہے۔ چونکہ گھاس کے میدانوں میں چیتے اور شیر بھی رہتے ہیں اس لئیے یہ اکثر انکی خوراک بن جاتے ہیں۔
بندر کیلا چھلکے سمیت نہیں کھاتا بلکہ انسانوں کی طرح چھلکا اتار کے کھاتا ہے۔ یہ بہت زہانت رکھتے ہیں اور لکڑی پتھر وغیرہ کو اوزار بنا کر چیزوں پہ استعمال کرتے ہیں اور اپنی خوراک ڈھونڈتے ہیں۔ یہ گیلے پتوں سے پانی چاٹ لیتے ہیں یا پتوں کو استعمال کرکے پانی پیتے ہیں۔ ان کی خوراک میں کافی ورائیٹی ہوتی ہے یہ گھاس،پھل، پھول، پتے، درختوں کی چھال، کیڑے، چیونٹیاں ، چوہے، چھپکلی، اور دوسرے چھوٹے موٹے جانور شکار کرلیتے ہیں۔
یہ بنے ہی گروہوں میں رہنے کے لئیے ہیں اور انہیں کھیلنے کے لئیے بہت بڑی جگہ چاہئیے کیونکہ یہ بہت جلد بور ہاجاتے ہیں اسی لئیے ان کو پالنا (Pet) بہت مشکل ہے۔ اکیلا بندر نفسیاتی مریض بن جاتا ہے اور چیزیں پھینکتا ہے اکثر اسے اپنے پیشاب کے ٹکڑے انسانوں پر پھینکتے دیکھا گیا ہے۔ یہ اس کی نفرت کا اظہار ہے۔ یہ جاندار بہت ساری بیماریاں پھیلاتا ہے جن میں B Virus اور Ebola قابل زکر ہیں۔ جنگلوں میں بندر اور ان کے بچے عقابوں، چیتوں ، تیندووں شیر کے قابو آجاتے ہیں۔ جبکہ یہ نہانے کے بڑے شوقین ہوتے ہیں(لیکن بن مانس پانی سے ڈرتے ہیں) اور اکثر مگرمچھ کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔
پاکستان میں چند پیسے کمانے کے لئیے مداری ان کا خوب تماشہ بناتے اور مار پیٹ کے سدھاتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں وہ ایسا نہ کریں تو انکا تماشہ بالکل دیکھنا چھوڑ دیں۔ جب مداری کے ہاتھ پیسہ نہیں آئے گا وہ بندروں کی جان چھوڑ دے گا۔
بندر کےسیل میں 48 کروموسمز ہوتے ہیں جبکہ انسان کے جسم میں 46 جن کی تعداد تبدیل کرنا ناممکن ہے۔ اگر ہم میں 48 کروموسومز ہوتے تو ہم انسان نہیں بندر ہوتے اس لئیے فی الحال مرتقئین سے معذرت
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...