انسانی تاریخ میں جنگ ایک مسلسل عمل رہی ہے۔ پچھلی چند دہائیاں تاریخ کا نسبتا پرامن دور رہا ہے ورنہ ہر قسم کی چیز پر کی جانے والی جنگ ایک معمول رہا ہے۔ اکثر جنگیں ان باتوں پر ہوئی ہیں جن پر اکیسویں صدی میں شاید ہم ہنسیں کہ بھلا یہ بھی کوئی لڑنے والی بات تھی لیکن جنگ میں لڑنے والوں، مرنے والوں یا مارنے والوں کو کبھی بھی جنگ کے ہونے کی وجہ سے فرق نہیں پڑا۔
ال سلواڈور نے ہونڈراس پر حملہ کیا جس کی وجہ ایک فٹ بال کا میچ تھا (تفصیل نیچے لنک سے) آسٹریا کی فوج کی خود اپنے سے ہی جنگ ہو گئی۔ یا بے شمار مواقع جب کسی کا خیال تھا کہ اس کا نظریہ یا حکومت کرنے کا طریقہ دوسرے سے بہتر ہے۔ انہی بہت سے جنگوں میں تاریخ کا ایک حصہ “بالٹی کی جنگ” ہے۔ ہزاروں لوگ ایک بالٹی کی وجہ سے اس خونریز جنگ میں ہلاک ہوئے۔
یہ بالٹی لکڑی کی بنی تھی۔ شمالی اٹلی کا مقام تھا۔ اٹلی کئی ریاستوں میں بٹا ہوا تھا۔ شمالی اٹلی میں اگرچہ ریاستیں آزاد تھیں لیکن زیادہ تر رومن سلطنت سے وفادار تھیں جس کا مرکز جرمنی میں تھا۔ بحث یہ تھی کہ اتھارٹی کس کی ہے؟ رومی سلطنت کی یا پھر پوپ کی؟ ان ریاستوں میں سے کچھ پوپ کی سائیڈ پر تھیں، کچھ رومی سلطنت کی۔ بولوگنا پوپ کی طرف تھی، ان کا ہمسایہ موڈینا رومی سلطنت کی طرف۔ 1296 میں بولوگنا نے حملہ کر کے موڈینا کے دو علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ پوپ کی طرف سے اس اقدام کو پذیرائی ملی، رومی سلطنت کی طرف سے اس پر ناراضگی (سیاست میں اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کو سپورٹ کیا جاتا ہے) رومی سلطنت کے بادشاہ بوناکوسلی مقبول نہیں تھے اور جب آپ مقبول نہ ہوں تو لوگوں کی سپورٹ لینے کا بہترین طریقہ ہمیشہ سے کیا رہا ہے؟ جنگ۔ انہوں نے اعلانِ جنگ کر دیا۔ پوپ کی طرف سے اس جنگ کو بغاوت کہا گیا اور اعلان کیا گیا کہ جو ان کو یا ان کی اشیاء کو نقصان پہنچائے گا، انعام کا حقدار ہو گا۔
اس جنگ نے ان ہمسائیوں کے درمیان کشیدگی پیدا کر دی۔ کبھی ایک ریاست کے لوگ دوسرے کے کھیتوں کو آگے لگا دیتے، کبھی دوسرے بدلہ لے لیتے۔ اس دوران، ایک روز موڈینا کے کچھ فوجیوں نے بولوگنا شہر کے ایک کنویں سے چپکے سے ایک لکڑی کی بالٹی چرا لی۔ ان کے خیال میں یہ ایک مذاق تھا لیکن بولوگنا نے مطالبہ کیا کہ بالٹی واپس کی جائے۔ اس طرح بالٹی لے جانے سے ان کے وقار پر حرف آیا ہے۔ موڈینا نے اس دھمکی کو مذاق سمجھ کر نظرانداز کر دیا۔ اس بے عزتی کا بدلہ لینے کے لئے بولوگنا نے بتیس ہزار کی فوج اکٹھی کی اور حملہ کر دیا۔ شرط یہ رکھی گئی کہ اگر بالٹی واپس کر دی گئی تو صلح ہو جائے گی۔ موڈینا کی کل فوج سات ہزار کی تھی تھی لیکن انہوں نے بالٹی واپس کرنے کے بجائے لڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ زوپالینو کے میدان میں دوبدو جنگ ہوئی جس میں خونریز معرکے کے بعد کسی طرح موڈینا کی چھوٹی فوج نے فتح حاصل کی۔ اس ایک روز کی لڑائی میں دو ہزار فوجی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ (موازنے ے لئے: یہ تعداد اتنی ہے جتنی برسوں کی افغان جنگ میں مرنے والے امریکی فوجیوں کی)۔ بولوگنا یہ بالٹی کبھی واپس نہیں لے سکا۔ اٹلی میں جنگوں کا یہ سلسلہ اگلے دو سو برس چلتا رہا۔ جب تک کہ ہسپانوی بادشاہ چارلس نے پورے اٹلی پر ہی قبضہ کر لیا۔
سات صدیاں پہلے ہونے والی اس جنگ کے بعد آج یہ ٹرافی کے طور پر موڈینا کے میوزیم میں موجود ہے۔ بولوگنا اور موڈینا اٹلی میں ایک ہی ملک تلے ہمسایہ اور دوست شہر ہیں۔