فزکس، کیمسٹری اور انجینیرنگ کے بیچ میں سائنس کا ایک شعبہ ہے جو میٹیریل سائنس ہے۔ اس میں ہم میٹیرئیلز کی خاصیتوں کو پڑھتے ہیں۔ کونسا کتنا مضبوط ہے، لچکدار ہے، سخت ہے وغیرہ اور پھر ہر ایک کا استعمال ان خاصیتوں کے حوالے سے کہاں پر کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے زیادہ دلچسپ وہ ہیں جن کو سمارٹ میٹیرئیل کہتے ہیں۔ یہ اپنی خاصیتیں ماحول کے حساب سے بدل لیتے ہیں۔ یہ بہت طرح کے ہیں ۔ مثال کے طور پر پیزو الیکٹرک وہ ہیں جو بجلی سے اپنی شکل بدل لیتے ہیں۔ کلر چارج وہ جو درجہ حرارت پر اپنا رنگ بدل لیتے ہیں۔ ان کی کئی اقسام میں سے ایک 'شیپ میموری پولیمیر' کہلاتے ہیں یعنی ایسے میٹیریل جو اپنی شکل یاد رکھ سکیں۔ ان کی ایک مثال کے لئے ہمارے اپنے بال ہیں۔
بال اپنی ایک شکل رکھتا ہے۔ اس کی اگر ہاتھ سے شکل بدلیں اور اس کو چھوڑیں تو یہ واپس اپنی شکل پر چلا جائے گا۔ لیکن اگر اس کی شکل دیر تک بدلنی ہو، مثال کے طور پر اگر ٹیڑھے بالوں کو سیدھا کرنا ہو تو کئی آلات مل جاتے ہیں، لیکن یہ تبدیلی عارضی ہوتی ہے اور یہ کچھ عرصے بعد واپس اپنی اصل شکل میں۔ اس کی شکل مستقل بدلنی ہو تو کئی کیمیکل مل جاتے ہیں۔ ایسا کیوں؟ اس کی وجہ ان کا میٹیریل ہے۔
انسانی بال کا ایک ویو وہ ہے جو بائیولوجی کا یعنی خلیوں کے حوالے سے لیکن ایک اور بالکل مختلف ویو وہ جو میٹیریل سائنس کی آنکھ سے ہے۔
بال کیراٹن کے بنے ہیں۔ کیراٹن ایک پولیمر ہے۔ ایک بال ان کی لمبی زنجیروں سے بنا ہے۔ اس کی شکل اس قسم کی ہے جو ساتھ لگی ڈایاگرام میں نظر آ رہی ہے۔ ان لمبی زنجیروں کے درمیان کچھ بانڈ بنے ہیں۔ یہ وہ بانڈ ہیں جو اس کی شکل برقرار رکھتے ہیں۔ مضبوط بانڈ اس میں سرخ سالڈ لکیروں سے دکھائے گیے ہیں اور کمزور بانڈ نقطوں والی لکیروں سے۔ کمزور بانڈ ہائیڈورجن بانڈ ہیں اور مضبوط بانڈ ڈائی سلفائیڈ بانڈ۔
اگر کبھی کسی نے بالوں کو سیدھا کرنے والا ہیئر سٹریٹرنر استعمال کیا ہو تو اس میں بالوں کو گرم کیا جاتا ہے۔ جب درجہ حرارت 144 ڈگری سینٹی گریڈ پر پہنچ جائے تو مالکیولز کے درمیان کمزور بانڈ ٹوٹ جاتے ہیں۔ جب یہ ٹوٹ جائیں تو ان کی شکل کو بدلا جا سکتا ہے۔ جب یہ واپس ٹھنڈے ہو جائیں تو یہ بانڈ واپس بن جاتے ہیں اور بال نئی شکل میں ڈھل جاتے ہیں۔ لیکن یہ عارضی ہے۔ اگر ان پر پانی ڈال دیا جائے تو یہ واپس اپنی پچھلی شکل میں چلے جائیں گے۔ کیوں؟ اس لئے کہ یہ مضبوط بانڈ ان کو کھینچ کر اصل شکل کی طرف لے جائیں گے۔ یہ اپنی اصل شکل کو یاد رکھنے والا ایفیکٹ ہے اور اس کی وجہ یہ ڈائی سلفائیڈ بانڈ ہیں۔
اگر اپنے بالوں کی شکل مستقل طور پر تبدیل کرنا ہو تو پرم یا کیمیکل ریلیکسنٹ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف ان کمزور بلکہ طاقتور بانڈز کو بھی توڑ دیتا ہے اور پھر بال اپنی اصل شکل میں واپس نہیں جاتے۔ بالوں کی اس قسم کی پراڈکٹس میں سے گندھک کی بو آتی ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ یہ بانڈ ڈائی سلفائیڈ بانڈ ہے۔ جب یہ ٹوٹتے ہیں تو یہ گندھک خارج ہوتی ہے۔ نئے بانڈ بنانے کے لئے مزید گندھک چاہیۓ۔
بالوں کے بارے میں یہ تو بس ایک دلچسپ معلومات ہے لیکن سمارٹ میٹیریلز سائنس کا الگ ایریا ہے۔ ان میٹیریلز کو پروگرام کر کے صرف مادی خاصیت سے کیا کچھ کرنا ممکن ہو سکتا ہے؟ بہت کچھ۔ تفصیل نیچے دئے گئے لنک میں۔ مثال کے طور پر ایک خیال یہ ہے کہ اڑنے کے لئے پرندوں کا طریقہ جہاز کے طریقے کے مقابلے میں زیادہ ایفیشنٹ ہے۔ کیا ایسے جہاز بنائے جا سکتے ہیں؟ شکلیں بدلنے والے روبوٹ، چھوٹے نینو روبوٹ جو خود اپنے آپ کو بڑی مشین میں ڈھال لیں، مصنوعی زندگی پر ہونے والی تحقیق سمیت بہت سی چیزوں کے لئے سائنس کی بنیاد ان میٹیریلز پر ہے۔