::: بلوچستاں کا روایتی اور ایک مشہور پکوان: "سجی" :::
۔۔۔۔بلوچستان میں مختلف کھانوں کا رواج ہے جن میں سب سے معروف پکوان سجی، کاک اور دم پخت ہیں۔ ۔۔۔ "سجی"بلوچستان کا روایتی پکوان ھے۔ یہ بلوچی خانہ بدوشوں/ بنجاروں کا دل پسند کھانا ھے۔بلوچستان اپنے لذیذ اور خوش ذائقہ کھانوں اور مہمان نوازی کی وجہ سے ملک بھر میں مشہور ہے۔ سجی کو نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک سمیت خلیجی ممالک میں بھی بے حد پسند کیا جاتا ہے۔
صدیوں پہلے سجی صرف پہاڑی علاقوں میں کھائی جاتی تھی مگر اب شہری علاقوں میں بھی اس ڈش کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔ سجی کی تیاری میں بکرے کی ران اور دستی کو دہکتے کوئلوں کی آگ سے اسے اپنے منفرد اندازمیں تیار کیا جاتا ہے۔(تصویر دیکھیں) نجیب زہری نے بتایا کہ "سجی، بلوچی ثقافتی پکوان کا ایک اہم حصہ سمجھی جاتی ہے. یہ بلوچستان اور بحر عرب میں بھی مقبولیت رکھتی ہے.
سجی، بلوچ قوم میں صدیوں سے نسل در نسل چلی آ رہی ہے. یہ پہلے پہاڑی علاقہ جات کی غذا ہوا کرتی تھی، اب شہروں میں بھی اس کی مانگ بڑھ گئی ہے.
اکثر ہوٹل مالکان مرغی کے گوشت کو گرم پانی میں ابال کر سلاخوں میں لگا کے ہوٹل کے نیام سین پر بڑے سے بورڈ پر ‘اصلی بلوچی سجی’ لکھ کر اصلی بلوچی سجی کی توہین کرتے ہیں.
کم سے کم درجہ حرارت میں دہکتے انگاروں پر بنی سجی کا ذائقہ عرصہ دراز تک لذتِ زباں رہتا ہے.
یہ واحد بلوچی پکوان سجی ہے جو بغیر گھی کے تیار کی جاتی ہے.
بلوجی سجی بکرے اور دنبے کی بنائی جاتی ہے. ابتدا میں گوشت کے چار سے پانچ حصے کیے جاتے یا گوشت کے حصے کیے بغیر اسے انگاروں کے بیچ لوہے کی سلاخوں میں لگا کر پکنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے. انگاروں کے بیچ پکنے کے لیے تقریباً مسلسل تین گھنٹے تک گوشت تیار کیا جاتا ہے.
سرد ہوائیں، کھلا آسمان اور یخ بستہ ماحول میں انگاروں پہ بننے والی سجی جب زیبِ دسترخوان بنتی ہے تو بھوک میں ایک چمک سی اٹھتی ہے.
تندہ سردی میں بننے والی اس ڈش کو قبائل اپنی محفل کی غزا بنا کر مزے لوٹتے ہیں اور خوراک کے ساتھ اپنی ثقافت کو بھی زندہ رکھتے ہیں"
سجی واحد ڈش ہے جو بغیر گھی کہ پکائی جاتی ہے۔ بلوچستان کے ان روایتی کھانوں کی ترکیب نسل در نسل چلی آرہی ہے۔ آج بھی سجی کی لذت نہ صرف برقرار ہے بلکہ اسے آج بھی قدیم طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے۔سجی کو تیار کرنے میں بکرے کی ران یا سالم مرغ پر پسی ھوئی ادرک، پسا ھوا لہسن، سفید سرکہ، نیبو کا رس، کچا پپیتا یا گوشت کو نرم کرنے والا پاوڈر، امچور، چاٹ مسالحہ، پسی ہوئی سیا مرچ اور ثابت سرخ مرچ کا استعمال کیا جاتا ھے۔
کوئٹہ میں سجّی کی بہت سی دکانیں ہیں لیکن شہر میں یہ ڈش متعارف کروانے کا سہرا جناح روڈ پر پانچ دہائی قبل کھلنے والی دکان لہڑی سجّی ہاؤس کے سر ہے۔اس دکان کے موجودہ مالک حفیظ اللہ لہڑی نے بتایا کہ کوئٹہ شہر میں سجی دراصل ان کے والد نے شروع کی تھی۔انھوں نے کہا کہ ‘یہ ایک قبائلی خوراک ہے جسے کوئٹہ شہر میں ہم نے پچاس سال ہوئے متعارف کرایا اور آج تک لوگ سجی کھانے کے لیے آ رہے ہیں۔’حفیظ اللہ کا کہنا تھا کہ ‘سجی کی لذت اس کے سادہ پن میں ہی ہے۔ اس میں کسی قسم کا کوئی مصالحہ استعمال نہیں ہوتا ہے۔’ ان کا کہنا تھا کہ طبی لحاظ سے بھی یہ بہتر ہے کیونکہ ‘آج کل ڈاکٹر یہی کہتے ہیں کہ بھائی تیل اور مصالحے سے زیادہ پرہیز کریں۔’ان کا کہنا تھا کہ اب سجّی بکری اور بھیڑ کے علاوہ دیگر جانوروں کے گوشت سے بھی تیار کی جا رہی ہے۔’سجی کئی قسم کی پکتی ہے۔ ایک گوشت کی پکتی ہے جو شروع سے آ رہی ہے۔ دوسرا یہ کہ آج کل بازار میں مرغی کی بھی سجی بنتی ہے۔ کوئی اگر شوق کرے تو مچھلی کی سجی بنا کے دیتے ہیں۔’صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ولید حیدر حفیظ اللہ کے ہوٹل میں سجی کھانے کے لیے موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘بلوچستان کی خاص چیز سجی ہے ۔ یہاں ملاوٹ والی چیزیں کم ہیں ۔ باہر آپ نے سنا ہوگا کہ کچھ اور چیزیں نکلتی ہیں لیکن اسے آپ کے سامنے تیار کیا جاتا ہے۔’پشاور سے تعلق رکھنے والے محمد ثاقب بھی اپنے دوستوں کے ہمراہ وہاں موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ سجی کی ڈش بلوچستان کے لوگوں کی کلچر کی آئینہ دار ہے۔
سجّی سالم بکرے یا بھیڑ ( عموما بھیٹر کا بچہ) کے پیٹ میں مسالحے دار چاول اور بٹیر بھر کر چرخی پر پرودیا جاتا ھے۔ اور اسے آہستہ آہستہ حرکت دی جاتی ھے۔ جب کہ مرغ کو سلاخوں پر لگا کر انگاروں کے پاس یا انگاروں کے اوپر گارڑ دیا جاتا ھے۔ یہ پتھر کے تندور میں بھی سیکھی جاتی ھے۔ جو روایتی بلوچی روٹی "کاک" کے ساتھ پیش کی جاتی ھے۔ کراچی، لاھور اور اسلام آبادمیں مرغ کی سجی زیادہ مقبول ھے ۔ لاھور اور کراچی میں " ٹنڈو آدم" والی سجی مشہور ھے۔ کوئٹہ سجی ھاوس اور سرگودھا کا زم زم ھاوس، کراچی کے پرل انٹر کونٹی نیٹل میں کمال کی لذیذ سجی تیار کی جاتی ھے۔یہ واقعی پاکستان کی مخصوص ڈشوں میں سے ایک ہے مگر اسے لوگ مختلف اور خاص طریقوں سے پکاتے ہیں۔ سجی میں بھرپور غذائیت ہوتی ہے۔ اس کا گوشت ہر کوئی ہضم نہیں کرسکتا بس وہی کھاتے ہیں جو اس کے عادی ہیں۔ عموما " سجی" کو کھانے کے بعد لوگ اس کو ہضم کرنے کے لیے سیوں اپ ، اینو، قہوہ یا سبز چائے پیتے ہیں۔ –
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔