بلدیاتی ادارے سیاست کا بنیادی جز ہیں۔ملک کے طول و عرض میں کوئی بھی جماعت بلدیات کے الیکشن جیتتی ہے بلدیاتی اداروں کی بنیادی ذمّہ داری میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
یہ دنیا evolve ہو کر آج جس مقام پر پہنچ گئ ہے اس میں کسی بھی ملک میں حکومت کی تین تہیں ہوتی ہیں:
۱) وفاقی
۲) صوبائی / ریاستی
۳) بلدیاتی
جس طرح پہیہ کی ایجاد ہونے کے بعد اب یہ کہنا فضول ہے کہ پہیّہ دوبارہ ایجاد کیا جائےگا اسی طرح کسی بھی ملک میں حکومت کا نظم کس طرح ہونا چاہیئے اس میں بہت زیادہ تغیّر و تبدّل کی گنجائش نہیں ہے، ہاں یہ ہے کہ اگر کوئی دلیل کے جواب میں بندوق کی زبان میں بات کرے تو اس کا کوئ علاج نہیں ہے۔ اگر تھوڑا سا تاریخی پسِ منظر دیکھیں تو جب مغربی ملکوں میں بادشاہتوں کا وجود ختم ہوا تو جمہوریت کو ایک متبادل کے طور پر لایا گیا اور اس میں مقامی نوعیت کے مسئلوں (سڑکوں کی تعمیر، فراہمیِ و نکاسیِ آب، اسٹریٹ لائٹس، لائبریری، ٹرانسپورٹ (اندرونِ شہر)، رہائشی اور تجارتی عمارتوں کے نقشوں کی منظوری، شہر میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ۔۔۔اور فہرست طویل ہے) کے حل کے لئے بلدیاتی/ میونسپل کارپوریشن/ لوکل گورنمنٹ/ سٹی گورنمنٹ (غرض آپ اس کو کوئ بھی نام دیں) کا نظام وجود میں لایا گیا۔ اس عمل کو ہم دو حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ سب سے پہلے تو بالادست طبقے ( یعنی بادشاہ، کلیسا، امراء، لارڈز وغیرہ) کا اپنی (بلا شرکتِ غیرِ) طاقت میں محکوم (زیرِ دست) طبقہ کو شریک کرنا اور دوسرے حصے میں زیرِ دست طبقہ (یعنی عوام ) کا اُن اختیارات کی تقسیم کرنا۔ ان دونوں حصّوں کی ایک تاریخ ہے اور اُس سے وابستہ لوگوں کی کی جدّوجہد ہے (اس عمل کو ہم مختصراً سول سوسائٹی کی جدّوجہد، civil liberties کی جدّوجہد اور مختلف خانوں میں ڈال سکتے ہیں)۔ طوالت سے بچنے کے لئے آئیے اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ بلدیاتی اداروں کا شہریوں کی زندگی میں کیا کردار ہوتا ہے۔
سنہ 2006 سے لے کر 2011 تک کینیڈا کے شہر مِسّی ساگا میں رہائش کے دوران مندرجہ ذیل مشاہدات ہوئے(یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ مغرب میں کسی بھی شہر کے بلدیاتی ادارے کم و بیش ایک جیسی سہولتیں شہریوں کو فراہم کرتے ہیں لیکن بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شہر دوسروں سے بازی لے جاتا ہے جیسا پاکستان میں کراچی میں نعمت اللّہ خان اور مصطفیٰ کمال دوسرے شہروں کے ناظرین سے بازی لے گئے تھے۔)
مِسّی ساگا 1968 میں ایک قصبہ (ٹائون) کی حیثیت سے قائم کیا گیا اور بعد ازاں 1974 میں اسے ایک شہر کا درجہ دے دیا گیا۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق مِسّی ساگا کی آبادی سات لاکھ تیرا ہزار کے لگ بھگ تھی (جو اگر کراچی شہر سے تقابلہ کیا جائے تو کچھ بھی نہیں) اور یہ کینیڈا کا چھٹا بڑا شہر تھا۔ GTA ( یا Greater Toronto Area) میں ٹورنٹو کے بعد مِسّی ساگا دوسرا بڑا شہر ہے۔ اس شہر میں انڈیا، پاکستان سے ہجرت کرکے آنے والوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اور 2011 کی مردم شماری کے مطابق اردو بولنے والوں کی تعداد 21,895، پنجابی بولنے والوں کی تعداد 15,645 اور تامل بولنے والوں کی تعداد 7200 تھی۔ تامل بولنے والوں میں سری لنکا کے تامل بھی شمار ہونگے۔ اس شہر کو باقائدہ منصوبہ بندی کے ساتھ بسایا گیا اور مختلف علاقوں کو مختلف مقاصد کے لئے مخصوص کیا گیا جیسے،
ڈائون ٹائون (Down Town)۔۔۔۔یہ تو لفظ سے ہی واضح ہے، ہر بڑے شہر میں ہوتا ہے
میجر نوڈ (Major Node)۔۔۔ اس میں بڑا مال ہوتا ہے اور بسوں کا بڑا اسٹاپ جہاں سے تمام علاقوں سے/کی طرف بسیں آتی/جاتی ہیں
کمیونٹی نوڈ (Community Node)۔۔۔ اس جگہ چھوٹے مال ہوتے ہیں جن کو Strip Mall بھی کہا جاتا ہے
نیبرہڈ نوڈ (Neighbour hood Node)۔۔۔ یہ تمام رہائشی علاقوں کو کہتے ہیں
کاپوریٹ سینٹر (Corporate Center)۔۔۔ان علاقوں میں اداروں کے صدر دفاتر ہوتے ہیں
ایمپلائمنٹ ایریا (Employment Area)۔۔۔۔۔ یہ علاقے صنعتیں لگانے کے لئے مخصوص کئے جاتے ہیں
مخصوص علاقہ (Special Purpose Area)۔۔۔یہ علاقے کسی خاص مقصد کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں جیسے مِسّی ساگا میں ایئرپورٹ ہے اور یونیورسٹی آف ٹورنٹو کا کیمپس ہے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کینیڈا کے محکمہ شماریات کے مطابق صرف اس شہر کا سالانہ جی ڈی پی 2013 میں تیس ارب ڈالر (کینیڈین) کے لگ بھگ تھا۔ کسی بھی شہر کا بلدیاتی ادارہ شہر کے باسیوں کو مندرجہ ذیل سہولتیں فراہم کرتا ہے
۔۔ جیسا کہ اوپر درج ہے کہ شہر کا پھیلائو ایک منصوبے کے تحت ہوتا ہے، تو شہر کے ماسٹر پلان بنانا اور اس پر عمل درآمد کروانا بلدیاتی ادارے کی ذمّہ داری ہے
۔۔۔بلدیاتی ادارہ کو مالی طور پر خود مختار ہونا چاہیئے، مغرب میں بلدیاتی اداروں کی آمدنی کا بڑا حصہ پراپرٹی ٹیکس سے حاصل ہوتا ہے، اسی طرح اشتہارات اور پارکنگ کی فیس سے بھی
مِسّی ساگا شہر کو گیارہ وارڈز میں تقسیم کیا گیا ہے جن کے لئے کونسلر کا انتخاب کیا جاتا ہے، جو مل کر سٹی کونسل بناتے ہیں۔ سٹی کونسل کا سربراہ میئر ہوتا ہے اور اُس کا انتخاب بھی براہِ راست کیا جاتا ہے۔ جو شہر بڑے ہوتے ہیں اُن کی پولیس سٹی کونسل کے تحت کام کرتی ہے جیسے ٹورونٹو، لیکن مِسّی ساگا میں ایسا نہیں ہے۔ اس علاقے کا بڑا شہر ٹورونٹو ہے جس کی آبادی پچیس سے تیس لاکھ کے لگ بھگ ہے جب اس شہر کی آبادی میں اضافہ ہوا تو اس شہر کی حدود مقرر کردی گئی اور اُس سے آگے پہلے نئے قصبے آباد لئے گئے اور جب وہ قصبے بھی آبادی میں بڑھنے لگے تو اُن کو شہر کا درجہ دے دیا گیا۔ مِسّی ساگا بھی اُنھی قصبوں میں سے ایک ہے۔ ٹورونٹو کے اطراف میں جو چھوٹے شہر بنے اُن میں اسکابورو (Scarborough )، مارکھم (Markham )، مِسّی ساگا (Mississauga)، ایٹوبِکو (Etobicoke )، برامپٹن (Brampton )، رچمنڈ ہلز (Richmond Hills)۔ ان میں سے جن شہروں کی آبادی میں اضافہ ہوا اُن کی میونپلٹی کی ذمّہ داریاں بھی بڑھتی چلی گئیں۔ مِسّی ساگا ان شہروں میں تیزی سے پھیلا اور ایک جدید شہر کی صورت اختیار کرگیا۔ لیکن کیا یہ تعمیر و ترقی خود بخود ہوگئ ہے تو اس کا جواب نفی میں ہے۔ جیسے کراچی کے حوالے سے نعمت اللّہ خان اور مصطفیٰ کمال کا نام دیگر تمام میئر سے الگ لیا جائے گا تو مِسّی ساگا شہر کو بھی ایک شخصیت نے لیڈرشپ فراہم کی اور اُس کا نام ہے ہیزل میک کیلئین (Hazel McCallion)۔ یہ خاتون 1978 میں مِسّی ساگا کی پانچویں میئر کی حیثیت سے منتخب ہوئیں اور 2014 تک مسلسل 36 سال اس شہر کی میئر رہیں۔ اُن کے بارے میں مبصرین کی پیشن گوئ تھی کہ یہ خاتون صرف ایک مدت گزار پائیں گی لیکن اُنھوں نے اپنی کارکردگی سے اپنے مخالفین کے منہ بند کردئیے۔ دوبارہ منتخب ہونے کے لئے انھوں نے کبھی الیکشن کمپیئن نہیں چلائ اور کبھی اپنی سیاست کے لئے چندہ وصول نہیں کیا۔ 2014 میں بھی اُنھوں نے اپنی عمر رسیدہ (93 سال) ہونے کے باعث الیکشن میں حصہ لینے سے انکار کردیا تھا جس کی وجہ سے نئی قیادت سامنے آئی۔ 2005 میں ہیزل دنیا کے بہترین میئر میں دوسرے نمبر پر آئیں
ہیزل میک کیلئین (Hazel McCallion)
۔۔شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی فراہمی:
کسی بھی شہر میں شہریوں کو ماس ٹرانزٹ کی سہولت فراہم کرنا بلدیاتی ادارے کی ذمہ داری ہوتی ہے اور وہی اُس کو چلاتا بھی ہے۔ (پاکستان میں بدقسمتی سے یہ کام وزیرِ اعلیٰ اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں جو کہ اُن کا کام نہیں)۔ صرف ٹرانسپورٹ فراہم ہی نہیں کرنا بلکہ بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ اُس میں جدّت لے کر آنا۔ جیسے اگر ہم مِسّی ساگا کا کراچی شہر سے موازنہ کریں تو مِسّی ساگا شہر کی آبادی لگ بھگ سات/آٹھ لاکھ کے لگ بھگ ہوگی اور ابھی سے اس شہر کے لیئے لائٹ ٹرین کا منصوبہ ہے جو 2022 میں کام شروع کردے گا اور کراچی جس کی آبادی دو کروڑ سے بھی تجاوز کر چکی اُس کے لئے ابھی تک ایسے کسی منصوبے کے آثار نظر نہیں آتے اس کے علاوہ جو بسیں مسافروں کے لئے روزانہ استعمال ہوتی ہیں وہ بنیادی طور پر جانور یا سامان کو لانے لے جانے والے ٹرک ہیں جن کو رشوتیں کھلا کر روٹ کی بسیں بنادیا گیا ہے۔
مِسّی ساگا شہر کا بس کا نظام بھی اپنی مثال آپ ہے۔ ہر اسٹاپ پر جو بس آتی ہے اُس کا نظام الاوقات آویزاں ہوتا ہے اس کے علاوہ پورے بس کے نظام کا نقشہ آویزاں ہوتا ہے تاکہ آپ اپنے سفر کی منصوبہ بندی کرسکیں۔ ہر بس اسٹاپ کے لئے چار نمبر مخصوص کئے گئے ہیں۔ اور ایک فون نمبر اس سروس کے لئے مخصوص کیا گیا ہے جس پر جب کوئ مسافر فون کرتا ہے تو وہ اپنے مطلوبہ بس اسٹاپ کا نمبر بتا کر یہ معلوم کرسکتا ہے کہ اُس بس اسٹاپ پر اگلی بس یا بسیں کتنی دیر میں آئیں گی۔ یہ سہولت خاص طور پر سردیوں میں ایک نعمت ہوتی ہے جب منفی دس یا منفی بیس ڈگری سینٹی گریڈ میں کسی کے لئے چند منٹ کے لئے بھی باہر کھڑا ہونا انتہائ مشکل ہوتا ہے۔ اس بس کے نظام کو پہلے Mississauga Transit کہا جاتا تھا اور اب اس کا نام بدل کر miWAY رکھ دیا گیا ہے
سڑکوں اور اسٹریٹ لائٹ کا انتظام:
اس بات کو یقینی بنانا کہ شہر کی تمام سڑکیں اور لائٹس قابل استعمال حالت میں ہیں بلدیاتی ادارے کی بنیادی ذمّہ داری میں شامل ہے
ٹریفک سگنل کا انتظام: ٹریفک کا انتظام اب ایک باقائدہ سائنس ہے۔ کونسا سگنل کتنی دیر کے لئے کھلا رکھنا ہے اس کے لئے باقائدہ سروے کیا جاتا ہے اور مختلف سگنل کے کھلنے اور بند ہونے کے اوقات پروگرام کئے جاتے ہیں تاکہ ٹریفک کی روانی کو جتنا ممکن ہوسکے برقرار رکھا جاسکے۔ اس کے علاوہ نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ رکھنا بلدیاتی ادارے کا کام ہے۔ اسی طرح بعض چوراہے جہاں ٹریفک کا اژدھام بڑھ جاتا ہے وہاں سگنل کے لگانے یا نہ لگانے کا فیصلہ کرنا یا فلائ اوور یا کوئ اور حل تلاش کرنا۔
نکاسی و فراہمیِ آب اور بجلی:
مِسّی ساگا میں یہ سب انتظام ایک کمپنی کے پاس ہے جس کا نام Enersource ہے۔ ویسے بجلی پیدا کرنا صوبہ کی ذمہ داری ہے لیکن اُس کی ترسیل کے لئے ہر شہر میں کمپنیاں بنائ گئیں ہیں۔
لائبریری:
کسی شہر کی آبادی کے پڑھے لکھے ہونے کا اندازہ اُس کی لائبریریوں کی حالت سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔ مِسّی ساگا سمیت کینیڈا کے ہر شہر میں لائبریری (کتب خانوں) کا وسیع جال ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انتظامی حالت میں نت نئ جِدّت لائ جاتی ہے تاکہ لوگوں کا کتاب سے رشتہ برقرار رہے۔ مِسّی ساگا شہر میں مرکزی لائبریری کو ملا کر اٹھارہ (18) لائبریریاں ہیں۔ ویسے تو کینیڈا کی دو سرکاری زبانیں ہیں، انگریزی اور فرانسیسی لیکن کینیڈا کو اپنے کثیر الاقوامی ملک ہونے پر فخر ہے اور اس کا اظہار لائبریری میں اس طرح کیا جاتا ہے کہ مردم شماری کے اعداد و شمار کو بنیاد بنا کر ہر لائبریری اور مرکزی لائبریری میں انگریزی اور فرانسیسی زبانوں کی کتابوں کے علاوہ دوسری زبانوں کی کتابیں کا بھی ذخیرہ موجود ہے جس میں اردو زبان کا بھی ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ کل تقریباً بارہ لاکھ کتابوں کا ذخیرہ ہےاور چوبیس (24) زبانوں میں کتابیں دستیاب ہیں۔ ہر لائبریری میں وائ فائ کے ذریعے انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔ ایک وقت میں پچاس تک چیزیں لائبریری سے لی جاسکتی ہیں جن میں وڈیو سی ڈی، ڈی وی ڈی شامل ہیں۔ کتابیں تقریباً تین ہفتے تک لی جاسکتی ہیں اور اُس کے بعد بھی اگر چاہیں تو فون پر یا انٹر نیٹ کے ذریعے اُن کو renew اُس صورت میں کروایا جاسکتا ہے اگر کسی اور نے اُس پر hold نہ لگوایا ہوا ہو۔ جو لوگ ملازمت کی تلاش میں ہوتے ہیں اُن کے لئے ایک بہت اچھا ریسورس سینٹر ہے۔ اگر آپ کے پاس اپنا لیپ ٹاپ موجود ہے تو آپ اپنے لائبریری کارڈ اور پن کوڈ کے ذریعے لائبریری کے وائ فائ کو استعمال کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر لائبریری میں کچھ کمپیوٹر موجود ہوتے ہیں جن کی مدد سے لائبریری کا کیٹلاگ سرچ کیا جاسکتا ہے اور کچھ کمپیوٹر پر ویب برائوزنگ کی جاسکتی ہے۔ لیکن اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ سب کو موقع ملے ہر کوئ ایک گھنٹہ ہی ایک وقت میں کمپیوٹر استعمال کرسکتا ہے تاکہ دوسرے شخص کو بھی موقع ملے۔ کمپیوٹر آپ گھر بیٹھے آن لائن بھی ریزرو کروا سکتے ہیں۔ ہر لائبریری میں چھوٹے بچوں کے لئے علیحدہ سیکشن ہوتا ہے تاکہ بچے کھیل ہی کھیل میں پڑھائ کی طرف راغب ہو سکیں۔ لائبریری کا زیادہ سے زیادہ استعمال ہوسکے اس غرض سے اس کی عمارت یا تو اسکول کے ساتھ بنائ جاتی ہے یا اس سے قریب۔ لائبریری میں باقائدگی سے پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں تاکہ لوگ لائبریری سے جڑے رہیں، ان پروگراموں کا باقائدہ کیلینڈر شایع کیا جاتا ہے۔ لوگوں کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ، آرٹس اور حساب (Mathematics) سے رغبت دلانے کے لئے ایک پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کا نام Makers Mississauga رکھا گیا ہے۔اس پروگرام کےتحت درج ذیل سرگرمیاں رکھی گئیں ہیں
تھری ڈی پرنٹنگ ( 3D printing): جس کے تحت 3D printer لائبریریوں کے لئے خریدے جارہے ہیں اور لوگ اُن کے ذریعے مختلف نمونے بنارہے ہیں، ساتھ ساتھ لوگوں کی رہنمائ کا بھی انتظام موجود ہے
سلائ (Sewing): سلائ کی جدید مشینیں اور ماہر حضرات کی زیرِ نگرانی لوگوں کو تربیت دی جارہی ہے۔
لیگو (Lego): جو کہ بچّوں اور بڑوں میں یکساں مشہور ہے اور کسی کی بھی تخلیقی صلاحیت بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔ اسی میں روبوٹکس Robotics کی سرگرمیاں بھی ہیں۔
ڈیجیٹل فلمسازی (Digital Film making) : اس میں دو پروگرام Green Screen Program اور Stop Motion Program قابل ذکر ہیں
ایلیکٹرانکس (Electronics ) : اس میں جو پروگرام رکھے گئے ہیں اُن کا نام Makey Makey، Squishy Circuits، Drawdio، Snap Circuits رکھا گیا ہے اور ان کے تحت سرگرمیاں رکھی گئیں ہیں۔
(لائبریریوں کے بارے میں اتنا تفصیل سے لکھنے کا مقصد پاکستان کے لوگوں کو اس بات کی آگاہی دینا ہےکہ مغرب کے لوگوں میں علم کی کیا اہمیت ہے۔ ترقی یافتہ ممالک نے علم کی بدولت ہی ترقّی کی ہے)
سینٹرل لائبریری کا بیرونی اور اندرونی منظر
کمیونٹی / اسپورٹس سینٹر:
بلدیاتی اداروں کی ایک ذمّہ داری لوگوں کے لئے کمیونٹی / اسپورٹس سینٹر بنانا اور اُن میں مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کرنا ہوتا ہے۔ مِسّی ساگا میں اس طرح کے بارہ (12) مراکز ہیں جن میں سوئمنگ، باسکٹ بال، اسکیٹنگ کی سہولیات ہوتی ہیں، اس کے علاوہ دعوتیں منعقد کرنے کے لئے ہال ہوتے ہیں جو تقریبات کے لئے قیمتاً دستیاب ہوتے ہیں۔ اسپورٹس کی مختلف سرگرمیوں کے لئے بامعاوظہ تربیت کا بھی انتظام ہوتا ہے۔ مسلمان بھی عید اور دیگر مواقع پر اپنی تقریبات کمیونٹی سینٹر میں کرتے ہیں۔ گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران سمر کیمپس منعقد کئے جاتے ہیں۔ بعض سہولتوں کے لئے ممبرشپ درکار ہوتی ہے۔ اسپورٹس کے مقابلے کرائے جاتے ہیں۔ آرٹس، ڈانس، اور ڈرامہ کی ورکشاپ کا بھی انعقاد ہوتا ہے۔ بزرگوں کے مل بیٹھنے کے لئے بھی ہال ہوتے ہیں۔
فضلے کا ٹھکانہ لگانا اور ری سائیکلنگ
اس کام کے لئے کچھ شہروں کو ملا کر ریجن بتادیئے گئے ہیں اور یہ کام پرائیوٹائز کردیا گیا ہے۔ مِسّی ساگا جس ریجن میں ہے اُس کو Peel ریجن کا نام دیا گیا ہے۔ ہفتے میں اک دفعہ گاڑی ہر گھر سے کچرا اُٹھاتی ہے اور یہ ہر شہری کی ذمّہ داری ہے کہ اپنے گھر کا کچرا اپنے گھر کے سامنے رکھے۔ اس کے علاوہ کاغز اور بوتلوں کے علیحدہ ڈبے شہریوں کو فراہم کئے جاتے ہیں جن میں کاغز اور بوتلوں کو الگ کرکے ڈالنا شہری کی ذمہ داری ہوتی ہے
اس تحریر کا بنیادی مقصد لوگوں کو اس بات کی آگاہی فراہم کرنا ہے کہ دنیا میں شہر کس طرح چلائے جارہے ہیں اور اگر پاکستان کو دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو پاکستان کے شہروں کو بھی دنیا میں رائج طریقوں سے چلانا پڑے گا۔ وزیرِ اعلیٰ کا کام نہیں ہے کہ شہر کے میئر کے اختیارات بھی اپنے پاس رکھ لے اور تمام وسائل پر قبضہ کرکے بیٹھ جائے۔
لوگوں کے سوچنے کی باتیں:
اس بات سے قطع نظر کہ انتخابات کے نتیجے میں کون جیت کر آرہا ہے اور کس شہر میں کس پارٹی کی حکومت بن رہی ہے یہ نظام لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے اس لئے لوگ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں انھیں چاہیئے کہ اپنی توجہ مسائل پر مرکوز کریں:
موجودہ بلدیاتی نظام کی شکل و صورت کیا ہے ( چاروں صوبوں میں )
وہ کون کون سے اختیارات ہیں جو موجودہ دنیا میں بلدیاتی اداروں کو حاصل ہیں اور پاکستان میں ان اداروں کو نہیں دئیے جارہے۔ ان اختیارات کے حصول کے لئے دبائو ڈالنا چاہئے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...