باجوہ،عمران،اورمنظور ایک پیج پر
اتوار کے روز پشتون تحفظ موومنٹ کا جلسہ ہوا تھا ،مین سٹریم میڈیا اور سیاسی جماعتوں سب نے منظور پشتین اور پشتون تحفظ موومنٹ کو لفٹ نہیں کرائی ۔۔۔مگر اس جلسے کے بعد کچھ مین سٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی سمجھ میں کچھ حقائق سامنے آئے ،اور انہوں نے مثبت بیانات دینا شروع کئے ۔۔۔سب سے پہلابیان پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کا سامنے آیا ،جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے طاقتور انسانوں اور اداروں کو منظور پشتین اور پشتون تحفظ تحریک کی باتیں ضرور سننی چاہیئے۔۔عمران خان فاٹا کنونشن کے سلسلے میں فاٹا گئے ،جہاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ قمر جاوید باجوہ کے سامنے پشتونوں کے مسائل سامنے رکھیں گے ۔۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں چیک پوائنٹس کی وجہ سے بڑے مسائل ہیں ،وہ باجوہ صاحب سے ملاقات میں اپیل کریں گے کے ان سیکیورٹی چیک پوائنٹس کی تعداد میں کمی کریں ۔۔عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بارودی سرنگیں بڑا مسئلہ ہیں ،بہت سے علاقوں میں یہ بارودی سرنگیں بچھائی گئی ہیں ،،وہ فوج سے اپیل کریں گے کہ ان بارودی سرنگوں کو ہٹائے ۔۔۔کیونکہ اس سے بہت سے قبائلی مارے گئے ہیں ۔۔عمران خان نے تیسری اہم بات لاپتہ افراد کے حوالے سے کی ۔۔۔عمران خان کی زبان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کا سن کر اچھا لگا ۔۔۔۔ان کا کہنا تھا کہ جن گھروں سے لوگ لاپتہ ہیں ،اس وجہ سے قبائلی علاقوں میں تکلیف ہے ۔۔۔ماں باپ تکلیف میں ہیں ،وہ فوج سے اپیل کریں گے کہ اس سلسلے میں قبائلی لوگوں کی مدد کی جائے ۔۔۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی سیاسی جماعت اگر الیکشن جیت گئی تو فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کردیا جائے گا ۔۔۔گزشتہ روز راولپنڈی میں کورکمانڈرز اجلاس ہوا ،اس موقع پر باجوہ صاحب نے ہدایات جاری کی کہ جن علاقوں کو دہشت گردوں سے کلئیر کرادیا گیا ہے ،اب ان علاقوں کو سول ایڈمنسٹریشن کے حوالے کیا جائے ۔۔۔عمران خان صاحب اور باجوہ صاحب کی یہ باتیں اہم ہیں ،اب ضروری یہ ہے کہ یہ صرف باتیں ہی نہ رہے ،ان باتوں پر عمل در آمد بھی ہونا چاہیئے ۔۔۔پشتون تحفظ تحریک اور منظور پشتین والے غصے میں ہیں ،ریاست کی زمہ داری ہے کہ وہ ان کے غصے کو گلے سے لگائے اور مسائل حل کریں ،منظور پشتین بھی تو یہی کہہ رہا ہے کہ چیک پوائینٹس پر جس طرح قبائلیوں کی عزت نفس کو تباہ کیا جاتا ہے ،وہ سلسلہ ختم کیا جائے ،کیونکہ قبائلی بم سے مرتو سکتے ہیں ،لیکن بے عزتی کبھی برداشت نہیں کرتے ۔۔۔یہ اس علاقے کی قبائلی روایات ہیں ،جن کی حساسیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔۔۔فوج ہمیشہ اس بات کی حامی رہی ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے ،کورکمانڈر کانفرس میں باجوہ صاحب بے کہا کہ فاٹا میں امن اور خوشی کی خاطر قبائلی عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جانا چاہیئے ۔۔۔پشتوں تحفظ تحریک ،عمران خان اور باجوہ صاحب سب ہی تمام باتوں پر متفق ہیں تو یہ میڈیا کیوں منظور پشتین کو غدار کہہ کر آگ لگا رہا ہے ،میڈیا کو بھی اس ایشو پر سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔۔۔ائے آر وائی ،92نیوز اور کچھ دیگر نیوز چینلز پر منظور پشتین کو افغانستان اور بھارت کا ایجنٹ بناکر پیش کیا جارہا ہے ،یہ ملک دشمنی ہے اور پاکستان کو تقسیم کرنے کا پروپگنڈہ ہے ،میڈیا انصاف اور ایمانداری کا مظاہرہ کرے ۔۔۔منظور ،عمران اور باجوہ کے حالیہ بیانات سے لگتا ہے کہ یہ سب ایک پیج پر ہیں ،اگر ایسا ہے تو اچھی بات ہے اور اس اچھی بات کو میڈیا بحث کا موضوع بنائے ۔۔۔پشتوںن تحفظ تحریک والے یہی چاہتے ہیں کہ انہیں وہی حقوق دیئے جائیں جو اسلام آباد کراچی اور لاہور والوں کو ملتے ہیں ۔۔ریاست کی زمہ داری ہے کہ پاکستان کے باقی شہروں کی طرح فاتا میں بھی اسپتال اور تعلیمی ادارے تعمیر کرے اور تمام بنیادی حقوق پشتونوں کو ان کی دہلیز پر فراہم کئے جائیں ۔۔۔عمران خان صاحب ،قمر جاوید باجوہ صاحب ،نواز شریف صاحب اور شاہد خاقان عباسی صاحب ان سب کی زمہ داری ہے کہ وہ پشتونوں کے بڑھتے ہوئے غصے کو ٹھنڈہ کریں ،آپس کے اختلافات بھی نمٹائیں اور ان کو بھی بنیادی آئینی حقوق مہیا کریں ۔۔مسلم لیگ ن ہمیشہ سے یہ چاہتی تھی کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے ،اب ان کی حکومت ہے ،وہ اس طرح کا فیصلہ لے سکتی ہے ۔۔۔بہت ہو گیا ،معاملے کو بہت لٹگایا گیا ،اب نواز شریف صاحب بھی اس سلسلے میں آگے بڑھیں ۔۔وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی آج ہی اس بات کا اعلان کرسکتے ہیں کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں شامل کیا جارہا ہے ۔۔یاد رکھیں ان قبائلی عوام نے پاکستان کی ریاست کی عزت کی بحالی کے لئے خودکش بم حملے برداشت کئے ہیں ،اس لئے ان کے ساتھ مزید بدتمیزی نہ کی جائے اور ان کے خلاف میڈیا پر تمام مکروہ پروپگنڈہ بند کیا جائے ۔۔۔اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ فضل الرحمان اور محمود اچکزئی فاٹا کا خیبر پختونخواہ میں ضم نہیں چاہتے تو میں اس سے اتفاق نہیں کرسکتا ۔۔۔یہ بھی مان جائیں گے ۔۔۔اصل مسئلہ ان پولیٹیکل ایجنٹس کے نظام کا ہے جو انگریزوں کے زمانے سے قبائلی عوام کے سردار بنے ہوئے ہیں ،یہ پولیٹیکل ایجنٹ کرپشن کررہے ہیں ،یہ سب ارب پتی اور کڑور پتی ہیں اور اس کے پیچھے کرپشن کا ایک مکمل نظام ہے ،یہ ریاست کی زمہ داری ہے کہ وہ پولیٹیکل ایجنٹس کے کرپٹ نظام سے فاٹا کے عوام کو نجات دلائیں ۔۔۔ٹرائیبل ایجنسیوں میں جو کرپٹ پولیٹیکل بیورو کریسی ہے ریاست کو ان کا بندوبست کرنا ہوگا ۔۔۔۔
یہ تحرہر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔