ہماری کہانی سے چند ساعتیں
ہماری کہانی جیسے بھی چلے ، ہم جتنے بھی اداس ہو جائیں ، درد کی انتہاؤں سے ہمارا تعلق بن جائے ، شکست در شکست ہمیں توڑتی جائے ، پر لازم ہے کہ ہماری کہانی ایک خوبصورت موڑ ایسا بھی لے گی ۔ ہم صحراؤں کی خاک چھانتے ، دور دور تک پھیلے سیم زدہ میدانوں اور دریاؤں کے ساتھ آگے خوفناک گزرتے ، کنکریٹ کے جنگلوں میں بسے تنگ و تاریک گھروں ، دفتروں اور انہیں کی مانند ان میں آباد لوگوں کو پیچھے چھوڑتے ، تنگ و تاریک سرنگوں، دروں اور گھاٹیوں سے ہوتے دور دشوار گزار پہاڑی راستوں سے گزرتے چلے جائیں گے ۔ اور آخر ایک دن دور پہاڑوں میں صدیوں سے ہمارا انتظار کرتے لکڑی کے پہاڑی گھر میں جا پہنچیں گے۔ اور پھر سفر کی تمام کلفتیں ، لہجوں سے جھلکتی اور روح تک اترتی تھکان اور ٹوٹتا بدن آرام پانے لگیں گے ۔ ہمارے تمام درد ، سفر کی تکالیف اور مصائب منزل کو پاکر قہقہوں میں بدلنے لگیں گے ۔ رگوں میں دوڑتے خون کو منجمد کرتی یخ بستہ ہوائیں جب دروازے پر دستک دیا کریں گی اور گھر کی کھڑکیاں شور مچا کر شاید دور کے دیس موجود اپنوں کے پیغام سناتی ہوں گی ۔ تو ایسے میں ہم گھر کے وسط میں بنے آتشدان کے پاس بیٹھے چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے ایک دوسرے میں کھو جایا کریں گے ۔ ایسی خود فراموشی چھایا کرے گی کہ ہم اپنے پنجاب تک کو چند لمحوں کےلیے بھول جایا کریں گے ۔ یہ لمحے صرف اور صرف ہمارے ہوں گے۔
دور پہاڑوں میں ہمارا یہ مکاں تمہاری ہنسی اور ہماری شرارتوں سے کھلکھلا اٹھنے کا انتظار کرتا ہے۔ ابھی شاید تھوڑی الجھنیں ہیں جنہیں دور کررہا ہوں ۔ شاید ابھی دیر ہے ۔ پر یقین مانوں ، میرے ہاتھ کی لکیروں میں یہ لمحے تب سے درج کردیے گئے ہیں ، جب ہمیں زمیں پر اتارا گیا تھا ۔
تھوڑا سفر ابھی باقی ہے ۔ میری زندگی کے سکرپٹ میں ابھی تھوڑی ویرانی ، کچھ مشکلیں باقی ہیں۔ پر یاد رکھنا زندگی کے کینوس پر جو بھی بناؤں گا ، اس کی تکمیل ، وہ سب راستے ملکر ایک راستہ بناتے ہیں جو اس مکاں تک جاتے ہیں۔
جہاں شامیں تو بہت سرد ہیں ، جہاں برف باری کے دنوں میں مہینوں تک کسی کا گزر نہیں ہوتا ۔ پر یہ مکاں دور پربتوں کے بیچ ایسی وادی میں ہے ۔ جو زمین پر اتاری ہوئی جنتوں میں سے ایک جنت ہے ۔
بس تمہیں کچھ لمحے میرا انتظار کرنا ہے ، میرے سفر کی چند ساعتیں ابھی باقی ہیں ۔ تم بس تم تیار رہنا کسی بھی لمحے ہمارا ملن ہوسکتا ہے ، یوں سمجھو کہ ہمارا سفر شروع ہونے کو ہے ۔ منزلوں کو پالینے کے بعد آسماں سے تارے توڑ لانے یا سارے جہاں کی دولتیں قدموں میں بچھانے کا دعویٰ تو نہیں کرتا۔
پر وہاں دور وادیوں میں وہ سب ہے جس کو پالینے کے بعد کوئی حسرت یا چاہت باقی نہیں رہتی ۔ اس پہاڑی سکول کے راستے میں ، جہاں میں پہاڑوں کے بلند حوصلہ سخت جاں بچوں کو پڑھانے جایا کروں گا ، ایسے رنگ برنگے خوبصورت پھول ہیں ، جن کی خوشبو دنیا کے مہنگے ترین پرفیومز سے بڑھ کر ہے اور جن کو چن کر بنایا ہوا گلدستہ دنیا کا خوبصورت ترین گلدستہ ہوگا ، کیونکہ وہ احساس اور محبتوں کی چاشنی لیے ہوئے ہوگا۔ سردیوں میں جب آس پاس کے پہاڑ برف کی چادر اوڑھ لیں گے اور ہمارا مکاں بھی ان کے رنگ میں رنگ جائے ۔ جب مہینوں تک ہماری دنیا میں کسی انسان کا گزر نہ ہوگا ۔ جب کئی کئی دن بعد کوئی بھولا بھٹکا مسافر وہاں چند ساعتوں کےلیے رکا کرے گا ۔ اور ہم ساری سردیاں یوں ہی آتش دان کے سامنے خوش گپیوں میں محو گزار دیا کریں گے ۔ ایسے وقت میں بخار یا دوسری تکلیفیں ہمیں گئے دنوں کی تکلیفیں اور لاچاری یاد دلایا کریں گے ۔ پر ہماری دنیا کامل ہوجایا کرے گی ۔ ہمارا جہاں ہم دونوں سے مکمل ہوا کرے گا ۔ اور سردیوں کی تمام صعوبتیں جھیل لینے کا انعام ہمیں گرمیوں اور بہاروں کی صورت میں ملا کرے گا ۔
بہار میں ہمارا مکاں رنگ برنگی بیلوں اور پھولوں میں چھپ جایا کرے گا ، اور آس پاس رنگ برنگے خوبصورت پرندے جنتوں کے نغمے گنگنائیں گے ۔
پر ان بہاروں کی آمد سے پہلے ہمیں وہاں پہنچنا ہوگا ، سردیوں کا سامنا کرنا ہوگا ۔ سردیاں ہماری تو آتش دان کے سامنے بیٹھے چائے پیتے ہی گزر جائیں گی ، پر بہاریں ہمارا انعام ہوں کریں گی ۔ ہمیں بہاروں کی آمد کا انتظار کرنا ہوگا ۔ اور بہاریں آئیں گی ، میرا یقیں رکھنا ۔ ایسے میں جب بہاریں آئیں گی تو گھر کے سامنے پتھریلی زمین پر نیلے پھولوں والی جنگلی بیل اگا کرے گی ۔ ہم دونوں شام سے پہلے بہت سے نیلے پھول توڑ کر اس گمنام مسافر کی قبر سجایا کریں گے جو ہماری مانند اپنے خوابوں کا پیچھے کرتے ان پہاڑوں میں اپنے گھر سے شاید ہزاروں میل دور سپرد سنگ ہوگیا تھا ۔ یہ ہماری طرف سے خراج تحسین ہوگا ، ایسے تمام مسافروں کےلیے ، ایسی تمام خواہشوں کےلیے اور سنہرے خوابوں کےلیے جن کو حقیقت کرنے کی لگن میں ہم میں سے بہت گمنام راہوں میں ہمت ہار جاتے ہیں اور تاریکی میں گم ہوجاتے ہیں اور کچھ بلند حوصلہ ان سب کو پالیتے ہیں ۔