بہادر بچہ راو انوار
کراچی میں پولیس کا ایک مکمل ڈیپارٹمنٹ ہے جس میں ایس یچ او ،ڈی ایس پی اور ایس ایس پی رینک کے سینکڑوں افسران ہیں۔۔لیکن ان تمام افسران میں ایک افسر تھا جس کا نام ہے راو انوار جو ایس ایس پی ملیر تھا ۔۔۔راو انوار پچھلے سات برس سے ایک ہی ضلع میں ایس ایس پی کے عہدے پر تعینات تھا ۔۔۔وہ اپنے دفتر سے اربوں روپے کا بزنس چلا رہا تھا ،اس کی سلطنت میں ماراٗے عدالت قتل عام ہورہا تھا ،کھلم کھلا بھتہ لیا جارہا تھا ،وہ زمینوں کے قبضے میں ملوث تھا ،ریتی بجڑی کے غیر قانونی بزنس کو چلا رہا تھا ،ایرانی تیل کی آمد و رفت اس کے اشاروں پر ہورہی تھی ،جوئے اور منشیات کے اڈے اس کی مرضی سے لگ رہے تھے اور وہاں سے بھی کڑوروں روپیئے کا بزنس چل رہا تھا ۔۔۔راو انوار نے ملیر میں جنگل کا قانون نافذ کیا ہوا تھا ۔۔۔ڈان کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راو انوار نے پولیس مقابلوں میں جتنے افراد کو قتل کیا ہے ،سندھ پولیس ہیڈ کواٹر میں اس کا کوئی رکارڈ موجود نہیں ہے ۔۔۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ آٹھ سے دس سالوں میں پولیس مقابلوں میں جتنے بھی افراد مارے گئے ہیں سندھ پولیس ڈیپارٹمنٹ میں ان میں سے کسی ایک کا بھی رکارڈ نہیں ہے ۔۔۔آج تک اسی وجہ سے کسی ایک کے خلاف بھی انکوائری نہیں ہو سکی ۔۔۔اگر نقیب اللہ کا کیس میڈیا پر نہ آتا تو شاید ماورائے قتل کیس بھی بھلادیا جاتا۔۔۔اب آتے ہیں کہ نقیب اللہ کو اصل میں کس وجہ سے مارا گیا؟نقیب اللہ کا قصور یہ تھا کہ راو انوار کے جاسوس پولیس اہلکارو ں کو معلوم ہوگیا تھا کہ اس کے پاس بہت رقم ہے ۔۔۔اور وہ اس رقم سے ملیر میں کپڑے کا کاروبار کرنا چاہتا ہے ۔۔۔اسی وجہ سے ایک روز سب انسپکٹر یاسین ڈھکو اور ائے ایس پی اکبر نے نقیب اللہ کو دو دوستوں سمیت ایک ہوٹل سے اٹھایا ،ان پر تشدد کیا گیا ،کہا گیا کہ وہ دو کڑور پولیس والوں کو دے دے ورنہ اسے انکاونٹر میں مار دیا جائے گا ،نقیب اللہ نوے لاکھ دینے پر آمادہ بھی ہو گیا تھا ،لیکن پولیس اہلکارو ں نے کہا وہ دو کڑور ہی لیں گے ۔۔۔شدید تشدد کیا گیا ۔۔۔جب نقیب اللہ کی حالت بگڑ گئی تو پھر پولیس اہلکاروں نے اسے فیک اکاونٹر میں مار دیا ۔۔۔اس فیک انکاونٹر میں دیگر تین افراد بھی مارے گئے ۔۔۔جن تین افراد کو مارا گیا اس کے بارے میں ڈان کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تین افراد کو حساس اداروں نے راو انوار کے حوالے کیا تھا ۔۔۔ان میں سے ایک شخص کا نام تھا محمد صابر جس کا تعلق پنجاب کے ایک علاقے اوچ شریف سے تھا ،محمد صابر ڈیڈھ سال سے غائب تھا ۔۔۔محمد صابر کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کا کوئی کریمینل رکارڈ موجود ہی نہیں ہے ۔۔۔رپورٹ کے مطابق 2011 سے 2018 تک کل 745 پولیس مقابلے ہوئے ،ان میں 444 افراد کو ٹھکانے لگایا گیا ۔۔۔حیران کن بات یہ ہے کہ ان پولیس مقابلوں میں ایک پولیس اہلکار زخمی تک نہیں ہوا۔۔۔پولیس رکارڈ کے مطابق 2012 کے پہلے دس مہینوں میں 195 پولیس مقابلے ہوئے ،،جس میں 270 ملزم گرفتار ہوئے ،،18 افراد مارے گئے ۔۔۔اس کے بعد کراچی آپریش کا آغاز ہوا ،جس میں پولیس مقابلوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا ،2017 میں 97 پولیس مقابلے ہوئے ،ان پولیس مقابلوں میں 89 ملزم گرفتار ہوئے ،اور 110 ملزم مارے گئے ۔۔۔مرنے والے ملزموں کی تعداد پکڑے جانے والے ملزموں سے زیادہ تھی ۔۔رپورٹ کے مطابق ان پولیس مقابلوں کے بعد جتنے بھی پولیس افسران مارے گئے وہ بدلے اور انتقام کی زد کی وجہ سے ہلاک ہوئے ۔۔۔رپورٹ کے مطابق فاٹا سمیت دور دراز علاقوں سے جن ملزموں کو پکڑا جاتا تھا ،ان تمام کو کراچی پولیس کے حوالے کیا جاتا تھا اور کراچی پولیس ان افراد کو فیک پولیس مقابلوں میں ماردیتی تھی ۔۔کے پی اور فاٹا میں پولیس مقابلے نہ ہونے کے برابر ہیں ،اس لئے سب سے زیادہ ملزم کراچی میں لاکر ختم کرنے کی روایت پڑ گئی ۔۔۔۔یہ تو تھی ڈان کی رپورٹ ۔۔۔حقیقت میں جعلی پولیس مقابلے تین وجوہات کی وجہ سے بلکل ہونے ہی نہیں چاہیئے ۔۔ایک یہ کہ یہ غیر قانونی ہیں ،دوسرا غیر اخلاقی ہیں اور تیسرا غیر انسانی ہیں ۔۔۔وہ پولیس افسران جو ان جعلی پولیس مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں ،جب ان پر برا وقت آتا ہے تو ریاست اور حکومت ان کا ساتھ نہیں دیتی ۔۔۔1990 میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کیا گیا ،اس آپریش میں 54 پولیس افسران پیش پیش تھے ،آپریشن کے اختتام کے بعد ان میں سے 53 پولیس افسران کو قتل کیا گیا ۔۔۔ڈان کی خصوصی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کراچی میں راو انوار اکیلے نہیں تھے جو یہ سب کچھ کررہے تھے ،اور بھی سینکڑوں پولیس افسران ہیں جو راو انوار کا کردار ادا کررہے ہیں ۔۔۔اس تمام کا زمہ دار پاکستان کا عدل کا نظام ہے جو نواز شریف کو نااہل تو کردیتا ہے ،توہین عدالت کی سزائیں بھی جلدی میں سنا دیتا ہے ،،لیکن یہ نظام عدل دہشت گردوں کو سزائے نہیں دیتا ،بلکہ ان کی ضمانتیں ہوجاتیں ہیں۔۔۔۔۔سبین محمود قتل ہو گئی ،اس قتل کا واحد گواہ سبین محمود کا ڈرائیور تھا ،جس کا نام بابو تھا ،جس نے قاتلوں کی نشان دہی بھی کردی تھی ،لیکن کیا ہوا سبین محمود کے قتل کے چھ ماہ بعد بابو کو بھی قتل کردیا گیا ۔۔۔جب اس ملک میں گواہ ہی محفوظ نہیں ہوں گے تو کیسے انصاف کا نظام پروان چڑھ سکتا ہے ۔۔۔راو انوار کے ساتھ ان کے پندرہ ساتھی بھی غائب ہیں ،جو وکیل نقیب اللہ محسود کیس کے لئے جدوجہد کررہا اور جو افسران تحقیقات کررہے ہیں ،ان کو بھی دھمکیاں مل رہی ہیں ۔۔۔وہ کہہ رہے ہیں ریاست اور حکومت انہیں تحفظ فراہم کرے ورنہ وہ بھی نقیب کی طرح مارے جائیں گے ۔۔۔یہ ہے وہ حقیقی صورتحال جس پر کسی میڈیا چینل پر بحث و مباحثہ نہیں ہو رہا ۔۔۔ماورائے عدالت قتل کے زریعے امن بحال کرنے کا راستہ خود غرضانہ ہے ،اس سے جبر اور ظلم بڑھتا ہے اور ریاست کمزور ہوتی ہے ۔۔۔۔کراچی پولیس ڈیپارٹمنٹ بنیادی طور پر کریمینل کارپوریشن ہے ۔۔۔جہاں دھندہ چلتا ہے ،جہاں بھتے کا حقیقی کاروبار چلتا ہے ،جہاں قبضے کرنے کا کاروبار ہے ،،،جہاں منشیات کا بزنس چلتا ہے ۔۔۔۔ڈرگ بزنس ،جوئے کے اڈے ،ریت اور بجڑی کا غیر قانونی کاروبار ،ایرانی تیل ۔۔۔یہ سب کچھ ملیر کا بہادر بیٹا راو انوار چلا تا رہا ہے ۔۔۔رپورٹ کے مطابق ملیر سے جو ریت نکالی جاتی ہے اور پھر جاکر اس ریت کو ڈمپ کیا جاتا ہے ،اس سے اربوں روپے سالانہ کا دھندہ چل رہا ہے ۔۔۔راو انوار ہٹ گیا ،نیا ایس ایس پی آگیا ،وہ بھی وہی کررہا ہے جو راو صاحب کررہے تھے ۔۔۔رپورٹ کے مطابق راو انوار کی ماہانہ تنخواہ 95 ہزار روپیئے ہے ،لیکن اس کے بنک اکاونٹس میں 400 ملین پڑے ہیں ،وہ سات سالوں کے دوران دبئی کے 74شاہانہ دورے کرچکا ہے ۔۔راو انوار کی خوبی یہ تھی کہ وہ سب کے کام آتا تھا ،اس لئے بہاپدر بچہ تھا ۔۔۔رپورٹ کے مطابق وہ ایجنسیوں کے بھی کام آتا تھا ،وہ سندھ اور کراچی کی ہر طاقتور شخصیت کے راز بھی جانتا ہے ،ہر کسی نے اس سے کام لیا ،اس لئے ناممکن ہے کہ اس کی پراسیکیوشن ہو سکے ۔۔۔۔وہ تو سب کا ساتھ اور سب کا دوست تھا اور بہادر بچہ تھا کیسے اس کی پراسیکیوشن ہو سکے گی ۔۔۔اس کو قتل کیا جاسکتا ہے ،ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اسے غائب کیا جاسکتا ہے ،لیکن پراسیکوشن ممکن نہیں ،پراسیکیوشن ہو گئی تو بہت سی معزز شخصیات اور ادارے ننگے ہو جائیں گے ۔۔۔اب اسے بچانے کی اس طرح کوشش ہو رہی ہے کہ کہا جارہا ہے کہ جب یہ اکاونٹر ہوا ،یعنی جب نقیب کو مارا گیا تو وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھا ۔۔۔اب لگتا ہے یا تو وہ پاک ایران سرحد پر مارا جائے گا یا پھر ہمیشہ ہمیشہ لاپتہ رہے گا ۔۔۔۔کہا جارہا ہے کہ ابھی اس کی ڈی بریفنگ ہورہی ہے ۔۔۔راو انوار اس سسٹم کی ضرورت ہے ۔۔۔اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کا کریمینل جسٹس سسٹم بزات خود سب سے بڑا انکاونٹر اسپشلسٹ ہے ۔۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔