باغی لیجنڈ اور اسٹار شمی کپور کی داستان ۔۔
آج کلاسیکل لیجنڈز میں سے ایک ایسے لیجنڈ اسٹار کی بات کرتے ہیں ،جس کی ادائیں ،اسٹائل اور شخصیت مجھے بہت پسند ہے ،سوچتا ہوں اگر میں فلم اسٹارہوتا تو بلکل شمی کپور صاحب جیسا ہوتا ۔ویسے آج کے ماڈرن اور فیشن سے مزین نوجوانوں کو پرانے لیجنڈز میں سے شمی کپور بہت پسند ہیں ۔بالی وڈ فلم انڈسٹری میں شمی جی کو باغی اسٹار بھی کہا جاتا تھا ۔اگر کوئی کسی کویہ کہے کہ وہ بدتمیز ،جانور اور جنگلی ہے تو اس سے دوسرا شخص ناراض ہوجاتا ہے ،لیکن شمی جی کو پیار سے ان القابات سے نوازا جاتا تھا ۔لیجنڈ اداکار شمی کپور 31اکتوبر 1931 کو ممبئی میں پیدا ہوئے ۔کچھ گانوں کے بول ملاحظہ کیجیئے۔۔۔او حسینہ زلفوں والی جان جہاں ،بدلتے ستارے لپٹے ہوئے،او جانے تمنا کدھر جارہی ہو ۔شمی کپور ہندوستان کے لیجنڈ اداکار پرتھوی راج کپور کے چھوٹے بیٹے اور عظیم فنکار راج کپور کے چھوٹے بھائی تھے۔پیدا تو وہ ممبئی میں ہوئے ،لیکن ان کی پرورش کلکتہ میں ہوئی ،اس لیجنڈ کا جنم تو ہندوستان کی ایک عظیم فنکار فیملی میں ہوا ،لیکن اسٹار بننے کے لئے انہیں بہت مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔شمی کپور نے آٹھویں کلاس کے بعد تعلیم کو خیر باد کہہ دیا تھا ۔ان کے بڑے بھائی راج کپور نے بھی میٹرک تک تعلیم حاصل کی تھی ،کچھ عرصے کے لئے راج کپور نے کالج میں داخلہ لیا ،لیکن تعلیم کو چھوڑ کر پرتھوی تھیٹر میں بطور فنکار کام کرنے لگے۔شمی جی کو بھائی کی طرح اداکاری کا شوق تھا ،اس لئے وہ فلم لائن میں آگئے ۔1953 میں شمی کپور کو فلموں میں پہلا بریک ملا ۔ان کی پہلی فلم کھوج تھی جو بری طرح فلاپ ہو گئی ۔اس کے بعد یکے بعد دیگرے ان کی پچیس فلمیں فلاپ ہو گئی ،شمی کپور نے ایک سے بڑھ کر ایک فلاپ فلم دی ۔انیس سو ترپن سے ان کی فلاپ فلموں کا سفر جاری تھا ۔بالی وڈ فلم انڈسٹری میں ان کا مزاق اڑایا جانے لگا ،کہا جانے لگا کہ شمی کپور فلاپ فلمیں دینے کا شہنشاہ ہے۔ادھر ان کے بڑے بھائی راج کپور کے نام کا ڈنکا بج رہا تھا ،وہ ایک سے بڑھ کر ایک سپر ہٹ فلم دے رہے تھے ۔1955 میں شمی کپور نے اس وقت کی معروف اور کامیاب ہیروئن گیتا جی سے شادی کر لی ،ابھی تک ان کی اپنی کوئی شناخت نہیں ،شناخت تھی تویہ کہ وہ فلاپ ترین ہیرو ہیں ،جنہیں اداکاری نہیں آتی۔1957 میں ایس مکھر جی ایک فلم بنا رہے تھے ،جس کا نام تھا ،تم سا نہیں دیکھا ،ناصر حسین اس فلم کے ڈائریکٹر تھے ،ایس مکھر جی نے کہا کہ وہ اس فلم میں شمی کپور کو مرکزی کردار میں لیں گے ،ا س پر ناصر حسین نے کہا ،مکھر جی شمی کپور پچیس فلاپ فلمیں کر چکا ہے ،ان پچیس میں سے اس کی ایک فلم بھی نہیں چل سکی ،ایسے اداکار کو کیوں آپ مرکزی کردار دینا چاہتے ہیں ۔مکھر جی نے کہا ،ناصر تم نہیں جانتے ،شمی کپور بہت باکمال فنکار ہے ،اس کی بدقسمتی یہ ہے کہ اسے بہتر انداز میں اسکرین کے سامنے پیش ہی نہیں کیا جاسکا ۔ایس مکھر جی نے شمی کپور کا اسٹائل اور انداز تبدیل کیا ،اس وقت دلیپ کمار اور راج کپور فلموں میں چھائے ہوئے تھے ۔انہیں سپر اسٹار کا درجہ حاصل تھا ۔ایسے میں ایس مکھر جی شمی کپور نے ساتھ تم سا نہیں دیکھا بنا رہے تھے ۔اس فلم میں نیا انداز اور نیا کلچر متعارف کرایا جارہا تھا ۔اس فلم کا ایک گانا اب بھی فلمی شائقین کو یاد ہوگا ،گانے کے بول کچھ اس طرح کے تھے ،یوں تو لاکھ حسین دیکھے ہیں تم سا نہیں دیکھا ۔تم سا نہیں دیکھا 1957 میں ریلیز ہوئی ،او پی نئیر اس فلم کے میوزک ڈائریکٹر تھے ،فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی ،اس فلم کے بعد شمی کپور کو باغی اسٹار کہا جانے لگا ۔اس کے بعد ان کی ایک اور فلم آئی ،دل دے کے دیکھو ،وہ بھی سپر ڈپر ہٹ رہی ،اس فلم کا ایک گانا تھا ،یار چلبلا ہے ،حسین دلربا ہے ،ہندوستان کی گلی کوچوں میں اپنے سر بکھیر رہا تھا ۔یہ باغی اسٹار اس لئے کہلائے کہ ان کا انداز نرالا ،منفرد اور جنگلی قسم کا تھا ،جس میں تہذیب کا نام و نشان تک نہیں تھا ،اچھل کود اور منفرد اسٹائل ،اس وقت کے باقی لیجنڈز جیسے دلیپ کمار اور راج کپور ایک خاص انداز میں گانے پکچرائز کراتے تھے جس میں تہذیب اور ٹھہراو ہوتا تھا ،لیکن شمی جی کا منفرد انداز ہوتا ،جس میں انرجی لیول کے ٹو پہاڑ جیسا ہوتا ،رقص میں عجیب وغریب اچھل کود جیسے فیکٹرز شامل تھے ۔یہ نیا انداز شائقین کو بہت پسند آرہا تھا ،ہندوستان کے نوجوان شمی جی کے انداز کوبہت پسند کرتے تھے ۔جیسے ان کا ایک گانا ہے آجکل تیرے میرے چرچے ہر زبان پر ،یہ وہ اداکار تھا جس نے دیوداس جیسے امیج کو پھرتیلے اور رقص کرنے والے امیج میں بدل دیا ۔اب شمی کپور ہندوستان میں نوجوانوں کی دل کی دھڑکن بن گیا تھا ۔اب شمی کپور کی ہر فلم سپر ہٹ ثابت ہورہی تھی ،اب وہ کامیابی کی علامت بن چکے تھے ،ایسا فنکار جسے فلاپ فلموں کا کنگ کہا جاتا تھا ،اب اسے کامیابی کی علامت سمجھا جارہا تھا ۔تم سے اچھا کون ،جنگلی ،اجالا ،شمی جی کی تمام فمیں سپر ہٹ تھی ،کامیابی ان کے قدم چوم رہی تھی ،چاہے کوئی مجھے جنگلی کہے ،یہ گانا تو ہم میں سے ہر ایک نے سن رکھا ہوگا ،اس گانے میں ایک لفظ تھا یا ہو ،اب پورے ہندوستان مین یاہو ہو رہا تھا ۔یاہو اتنا بلند ہوا کہ ہندوستان شمی جی کے لئے دیوانہ اور پاگل ہوگیا ،اب چاروں اطراف ایک ہی نام تھا اور وہ تھا شمی کپور جی کا ۔کہا جاتا ہے کہ 1966 میں وہ ایسی بلندی پر پہنچ گئے تھے کہ ایسی بلندی پر پہلے کبھی کسی کو نہیں دیکھا گیا تھا ۔پروفیسر ،چائنا ٹاون ،دل تیرا دیوانہ ،بلف ماسٹر ،کشمیر کی کلی ،راج کمار ،یہ تما م فلمیں سپر ہٹ ثابت ہوئی ،رفیع جی کی گائیکی اور شمی جی کی ادائیں ہندوستان میں رقص کررہی تھی ،ہر سال شمی جی تین سے چار فلمیں ریلیز ہوتیں اور سب کی سب سپر ہٹ ثابت ہوتیں ،کچھ ایسے گانے بھی ہم سب کو یاد ہوں گے جو شمی جی پر پکچرائز ہوئے تھے ،جیسے تعریف کروں کیا اس کی ،جسے محمد رفیع نے گایا تھا اور شمی جی نے خوب پرفامنس دی ،اب رفیع اور شمی کی جوڑی کی حکومت تھی ۔فلم راج کپور میں ایک گانا ہے ،اس رنگ بدلتی دنیا میں ،جسے محمد رفع نے گایا تھا ،اس گانے میں شمی جی نے کمال کردیا ۔ایسے ہی گانا ہے ،نکلا نہ کرو تم سج دھج کے ،ایمان کی نیت ٹھیک نہیں ۔کامیابی اب شمی کپور کی عادت بن گئی تھی۔ 1965میں ایک فلم آئی تھی جانور جو بہت بڑی ہٹ تھی ،پھر 1966 کا زمانہ آگیا ،یہ سال شمی کپور کی زندگی کا اہم ترین سال تھا ۔اس سال ایک حادثہ پیش ہوا ،ان کی بیوی گیتا جی بیمار ہوئی اور انتقال کر گئی ۔شمی جی کامیابی کے نشے میں تھا ،اور اسی دوران یہ حادثہ پیش آگیا ۔اس وقت وہ فلم تیسری منزل میں کام کررہے تھے ۔گیتا جی کی موت نے شمی کپور کو ہلاکر رکھ دیا ۔وہ کمرے میں بند ہو گئے ،دنیا کا بائیکاٹ کردیا ،دوستوں سے ملنا بند کردیا ۔ایسا غم طاری تھا کہ جس کی کوئی انتہا نہ تھی ۔انہیں سمجھایا گیا کہ کسی کے مرنے سے زندگی تو نہیں رکتی ،یہ تو چلتی رہتی ہے ۔اس کے بعد شمی جی نے دوبارہ فلم تیسری منزل میں کام کرنا شروع کردیا ۔یہ پکچر بھی سپر ہٹ ہوگئی ۔اس فلم کے تمام گانے شائقین کو بہت پسند آئے ۔اس کے بعد ان کی فلمیں لارڈ صاحب ،ایوننگ ان پیرس ،برہم اچاری ،سچائی ،پرنس ،تم سے اچھا کون ،تمام کی تمام سپر ہٹ رہی ۔جنگلی ،جانور ،بدتمیز ،سب کی سب ہٹ ۔دنیا حیرا ن تھی کے باغی اسٹار کی آخر کوئی فلم فلاپ کیوں نہیں ہورہی۔1971 میں ان کی آخری فلم تھی انداز جس کا ایک گانا آج بھی کہیں نہ کہیں گونج رہا ہوتا ہے ،زندگی اک سفر ہے سہانا ۔شمی جی کا فلموں میں جو کردار دیکھائی دیتا تھا ،حقیقت کچھ اور تھی ،زاتی زندگی میں وہ الگ انسان تھے ،لیکن فلموں میں کھلنڈے ،الابالی لاپروا اور ہر وقت ناچے گانے والے دیکھائی دیئے ۔ایسا انسان جو فلموں میں تماشے کرتا ہے ،ہنگامے برپا کئے رکھتا ہے ،زاتی زندگی میں بہت نفیس اور مختلف انسان تھا ،جو ہر وقت اسٹڈی کرتا رہتا تھا ،شمی جی کی ایک عادت تھی کہ وہ ہر وقت کتاب پڑھتے رہتے تھے ۔ان کا کمرہ کتابوں سے بھرپور تھا ،وہ ہر قسم کی کتابیں پڑھتے تھے ،انہیں فنکار برادری میں دانشور اسٹار بھی کہا جاتا تھا ۔اسے کہتے ہیں حقیقی باغی فنکار ۔وہ کتابوں کے علاوہ تاش کے بڑے شوقین تھے ۔آخری وقت میں اتنے بیمار ہو گئے کہ وہیل چئیر پر آگئے ۔لیکن پھر بھی اسٹڈی نہ چھوڑی ،بیماری میں بھی وہ دوست احباب سے گپ شپ کرتے رہتے تھے ،14 اگست 2011 میں وہ انتقال کر گئے ۔لیکن ہمیں ایک بات سکھا گئے کہ زندگی کو بہادر اور حوصلے سے گزارنا چاہیئے ۔زندگی مسکراہٹ کے ساتھ گزارنی چاہیئے کیونکہ زندگی اک سفر ہے سہانا ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔