اُردو میں ایک ضربِ المثل ہے کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں۔ مگر اس سے آگے بتانا بھول جاتے ہیں کہ ذلیل وہ زمین پر ہوتے ہیں۔ ویسے اُردو میں لفظ جوڑے کے کئی مطلب ہیں۔ ایک تو نر مادہ، دوسرا کپڑوں کو بھی جوڑے کہتے ہیں جو آسمانوں پر نہیں درزیوں کے ہاں بنتے ہیں جبکہ تیسرے آپکی ہڈیوں کے جوڑ یا جوڑے۔ جن میں عمر اور گناہوں کےاضافے سے درد میں بھی اضافہ ہوتا رہتا یے۔
انسانوں اور کئی عام دیکھنے والے جانوروں اور پودوں میں ہم اکثر یہ دیکھتے ہیں کہ اُنکی افزائشِ نسل نر اور مادہ کے ملاپ سے ہوتی ہے۔ گویا وہ جنسی عمل سے بچے پیدا کرتے ہیں۔ اب چونکہ ہم روز مرہ یہی دیکھتے ہیں اور ہمارا علم محدود ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا میں تمام جانداروں کے جوڑے ہیں۔ مثلا بکرا اور بکری، گائے اور بیل، مرغا اور مرغی وغیرہ وغیرہ۔
مگر اس کُرہ ارض پر ایسے جاندار بھی پائے جاتے ہیں جن میں جنس کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔ ان میں سے بہت سے جاندار بنا کسی جنسی عمل کے بچے پیدا کرتے ہیں اور کچھ وقت آنے پر نر سے مادہ یا مادہ سے نر بن جاتے ہیں افزائش ِ نسل کے لیے۔
دنیا میں سب سے چھوٹے جاندار بیکٹریاز ہیں۔ بیکٹریاز کی کوئی جنس نہیں ہوتی ۔ یہ یک خلوی جاندار ہیں جو خود کو تقسیم کر کے اپنی آبادی بڑھاتے ہیں۔ ایسے ہی کئی طرح کی فنگس اور ایلجی(کی کچھ اقسام) یک خلوی نہیں بلکہ کثیر خلوی جاندار ہیں مگر ان کا کوئی نر مادہ کا جوڑا نہیں ہوتا۔
جنسی عمل کے بغیر افزائش نسل بڑھانے کے کئی طریقے مختلف جانداروں میں پائے جاتے ہیں مثال کے طور پر پہلا طریقہ جو اوپر بیکٹریا میں بیان کیا گیا جسے فیشن کہتے ہیں یعنی ایک خلیے سے مزید خلیے بننا۔ دوسرا عمل بڈنگ کا ہے جس میں ایک جاندار کے کچھ خلیے مزید چھوٹے خلیوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔(جیسے اایک آلو کو زیادہ عرصہ رکھیں تو اس پر چھوٹے چھوٹے سے آلو نما بَڈ نکل آتے ہیں)۔ ایسے ہی کچھ جانداروں میں یہ عمل ہوتا ہے اور بعد میں چھوٹے چھوٹے بَڈ ایک الگ بچے کی شکل اختیار کر کے پیرنٹ جاندار سے الگ ہو جاتے ہیں۔ اسکی مثال پانی میں رہنے والا کثیر خلوی جاندار ہائیڈرا ہے۔ ہائیڈرا کا کوئی جوڑا نہیں ہوتا۔ نہ نر ہائیڈرا نہ مادہ ہائیڈرا۔
ایک اور طریقہ جس سے افزائش نسل ہوتی ہے وہ ہے فریگمینٹیشن۔ اس عمل میں ایک جاندار کے جسم کا ایک حصہ ایک نیا بچہ بنناشروع ہو جاتا ہے اور پھر اس جاندار سے الگ ہو جاتا ہے۔ یہ عمل سٹار فِش، اور کئی طرح کے کیڑوں میں پایا جاتا ہے۔
بغیر ریڑھ کی ہڈی کے جانوروں اور ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں میں بھی بغیر جنسی عمل کے افزائش نسل ہوتی ہے۔ اس عمل کو پارتھینوجینسس کہتے ہیں۔ اس عمل کو 2 ہزار سے زائد نسل کے جانداروں میں دیکھا گیا ہے۔ اس عمل میں ایک ان فرٹیلائزڈ انڈا بغیر سپرم کے بچے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ بغیر ریڑھ کی ہڈی کے جانوروں میں یہ سِٹک انسیکٹ، کچھ خاص طرح کی چیونٹیوں، واٹر فلیس وغیرہ میں پایا گیا یے۔ جبکہ ریڑھ کی ہڈی کے جانوروں میں یہ ریپٹائلز، ایمفیبین اور مچھلیوں کی چند اقسام میں پایا جاتا ہے۔ اب تک کا سب سے بڑا جاندار جس میں بغیر جنسی عمل کے یہ افزائش دیکھی گئی ہے وہ ہے کومبو ڈریگن جو چھپکلی کی ایک نسل سے ہے۔ اسکے علاوہ اس عمل کو زیبرا شارک اور دیگر آبی جانوروں اور پودوں میں بھی دیکھا گیا ہے۔
کئی جاندار انسانوں یا دیگر جانوروں کی طرح نر یا مادہ نہیں رکھتے اور کئی ایسے ہیں جن میں جنس کی تقسیم بائنری یعنی نر اور مادہ سے کہیں زیادہ ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...