بچپن کا دور بچوں کے لئے بادشاہت کا دور ہوتا ہے۔ نہ انہیں فکر معاش ستاتی ہے اور نہ انہیں رزق کا غم ہوتا ہے۔ معصومیت عروج پر ہوتی ہے۔ کھیل کود میں دن گذرتا ہے۔ بزرگوں کی صحبت نصیب ہوتی ہے۔ قصے کہانیوں میں دل بہلتا ہے۔ اگر کبھی کھیل کھیل میں بچے آپس میں جھگڑ بھی بیٹھے تو کچھ ہی دیر میں سب کچھ بھول بھال کر وہ پھر سے کھیل میں لگ جاتے ہیں ہیں۔ کہتے ہیں کہ اگر بڑے بچوں کی عادتیں اپنا لیں تو ولی بن جائیں- بچے دل میں بغض نہیں رکھتے نہ ہی کینہ صفت ہوتے ہیں۔ جب وہ اپنی توتلی زبان سے ٹوٹے پھوٹے الفاظ ادا کرتے ہیں تو سب کے چہروں پر مسکراہٹ دوڑ جاتی ہے۔ انہیں گڈے گڑیوں کا کھیل بہت بھاتا ہے۔ چاکلیٹ اور مٹھائیاں ان کی کمزوری ہوتی ہے- یہ بڑوں کے ہاتھوں کا کھلونا ہوتے ہیں- بابا ان کو اپنے پیروں کا جھولا بناتے ہیں اور ماں کی لوری انہیں نیند کی آغوش میں لے جاتی ہے-
بچوں کی زبان پر ہر وقت نت نئے سوالات مچلتے رہتے ہیں مگر بڑے بھی ان کے جوابات دینے سے نہیں تھکتے- نانی اور دادی پوتے پوتیوں پر جان لٹاتی ہیں- ان کی ہر غلطی کو نظر انداز کر کے انہیں اپنی بانہوں کا ہار بنا لیا کرتی ہیں- اگر یہ نانا کے نور نظر ہوتے ہیں تو دادا بھی اپنی نئ نسل کو پرون چڑھتے دیکھ کر پھولے نہیں سماتے- بچے اگر شرارت نہ کریں تو بچے کیسے- ان کی شرارتوں اور اچھل کود سے گھر میں رونق لگی رہتی ہے- یہ اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہوتے ہیں- بچپن کے خوبصورت دور میں ان کی آنکھوں میں خواہشوں اور خوابوں کا نور چمکتا ہے اور محبت کی شمع ہر پل جلتی رہتی ہے-