ایک درخت شیخی بگھار رہا تھا کہ وہ کتنا مضبوط ہے اور گھاس کتنی کمزور۔ ہلکی سی ہوا بھی گھاس کو ہلا کر رکھ دیتی ہے جبکہ درخت کو کچھ فرق نہیں پڑتا۔ پھر رات کو زبردست آندھی آئی۔ صبح ہوئی تو درخت گرا پڑا تھا لیکن گھاس اپنی جگہ پر تھی۔
بچپن میں یہ کہانی سبھی نے پڑھی ہو گی۔ سائنس اور دنیا کو سمجھنے کے لئے اس کہانی میں بھی بہت کچھ ہے۔ ابھی صرف میٹیرئل سائنس کے حوالے سے۔
کبھی ویٹ لفٹنگ کا مقابلہ دیکھا ہو تو بھاری وزن برداشت کرنے والی راڈ ساتھ لگی پہلی تصویر کی طرح ہوتی ہے یعنی جب وزن اٹھایا جاتا ہے تو بھاری بوجھ کی وجہ سے یہ مڑ جاتی ہے۔ جب یہ بوجھ ہٹا دیں تو واپس اصل حالت میں۔ ایسا کیوں؟
ساتھ لگا پہلا گراف ایک میٹیرئل کا ہے جو کہ دکھاتا ہے کہ کسی چیز پر سٹریس ڈالا جائے تو پھر اس کی شکل میں کتنی تبدیلی آتی ہے۔ اس کا شروع کا حصہ الاسٹک ہے۔ یعنی اگر یہ سٹریس ہٹا لیا جائے تو چیز واپس اصل شکل میں آ جائے گی۔ ایک نقطے سے زیادہ سٹریس پر یہ اس کی شکل میں ہونے والی تبدیلی مستقل ہونا شروع ہو جائے گی اور پھر ایک مقام آئے گا کہ یہ ٹوٹ جائے گی۔
جب میٹیرئل ڈیزاین کیا جاتا ہے تو اس کی بہت سے خاصیتیں ہیں۔ جس جگہ پر اس کا استعمال ہو، مناسب میٹیرئیل کا انتخاب اسی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ ان بہت سی خاصیتوں میں سے ایک اس کی مضبوطی ہے۔ ایک اور خاصیت اس کی لچک۔ ان دونوں کا آپس میں کیا رشتہ ہے، وہ ساتھ لگے دوسرے گراف میں۔ یعنی یہ رشتہ لینئیر ہے۔ اگر باقی سب برابر ہو تو وہ میٹیرئل جو زیادہ لچک رکھتا ہے، اس کی الاسٹک لمٹ بھی زیادہ ہو گی اور ٹوٹنے کا مقام بھی دیر سے آئے گا۔
جب سول انجینئیرنگ میں بلڈنگ کو زلزوں سے مقابلہ کرنے کے لئے ڈیزائن کیا جاتا ہے تو اس میں بھی یہی اصول مدِ نظر رکھا جاتا ہے۔
یہ اصول اکنامکس یا انوسٹمنٹ میں کہاں نظر آتا ہے۔ یہ اکنامکس سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے۔
لچک سے مضبوطی کا اصول ہمارے دماغ کو سٹریس سے محفوظ رکھنے میں کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے، یہ نفسیات والوں کے لئے۔
مکینیکل انجینرنگ، فزیکل فٹنس، پولیٹیکل سائنس، تاریخ یا دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے اس اصول کا اطلاق اپنے شعبہ علوم میں دیکھ سکتے ہیں۔
سٹیل انجینرنگ کو جاننے والے سٹفنس اور سٹرنتھ کے تعلق سے تو بخوبی واقف ہوں گے۔
لچک سے مضبوطی کے اصول کو پوری گہرائی سے جاننے کے لئے بہترین کتاب
Anti-fragile: Nassim Taleb