منے نے اک بلبل پالی
تھوڑی اجلی تھوڑی کالی
بولی اس کی بے حد میٹھی
گھر بھر میں وہ اڑتی پھرتی
کھاتی تھی امرود ٹماٹر
چاول بھی کھا لیتی اکثر
جب منے اسکول سے آتا
اسکو لیکر باہر جاتا۔۔۔
سارے اسکے ساتھی مل کر
بلبل کو ٹہلاتے جی بھر
لیکن اک دن ہوا کچھ ایسا
جو منے نے سوچا نا تھا
بلبل گھر سے ہوگٸی غاٸیب
کیا جانے وہ کہاں گٸی کب
منے کو صدمہ تھا ایسا
چاۓنہ پی نہ کھانا کھایا
سویا جب وہ روتے روتے
خواب عجب سا دیکھا اسنے اڑتی آٸی بلبل اسکی
اور کندھے پر آکے بیٹھی
بولی میرے پیارے منے
کبھی نہ جاتی میں اس گھر سے
مگر کروں کیا ابو میرے
ہو گییے ہیں کمزور و بوڑھے
کاک بلی میری امی کو
کھا گٸی ترس نہ آیا اسکو
تم ہی بتاٶ منے بھیا
جاتی نہ تو میں کر تی کیا
کروں گی ابو کی میں خدمت
انکواب میری ہے ضرورت
دانہ دنکا لاٶں گی میں
انکو کھلاکر کھاٶں گی میں
ہاں میرا وعدہ ہ ہے تم سے
آٶں گی میں ملنے تم سے
بلبل نے جو سبق دیا تھا
منے اس کو سمجھ گیا تھا
دل میں بولا بلبل رانی
میں نے بھی دل میں ہے ٹھانی
اپنے ابو اور امی کا ۔
۔
اچھا بیٹا بن جاٶنگا
“